
KOH NOVELS URDU
February 10, 2025 at 06:18 PM
#میرا یار بےدردی ..
#از اقرا شیخ ...
#قسط 23....
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤do not copy paste without my permission..
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤ہاں بولوں کیوں فون کیا ہے تم نے جبکہ تم اچھے سے جانتی ہو کہ میں تم سے کوئی بات نہی کرنا چاہتا ہوں ...فیصل بےزاری سے بولا تھا ..
""وہ اس وقت اپنے آفس میں بیٹھا کام کر رہا تھا جب اسکا فون بجا تھا سکرین پہ عنایہ کا نام دیکھ کر اس نے ناگواری سے کال کٹ کی تھی وہ اس سے بات کرنے کے موڈ میں بلکل نہی تھا ..
"پر کچھ دیر بعد اسکا فون پھر بجنا شروع ہو چکا تھا پہلے تو وہ نظر انداز کئے بیٹھا رہا پر جب بیل مسلسل ہوتی رہی تھی تو اس نے نہ چاہتے ہوئے بھی کال پک کی تھی...
""اچھے سے جانتی ہوں مجھے بار بار بتانے کی ضرورت نہی ہے پر میرے پاس ایسا کچھ ہے جسکو تم ضرور دیکھنا پسند کرو گے..
"عنایہ اسکی بےزاری کی پرواہ کئے بغیر بولی تھی کیونکہ اسکو اپنا مقصد پورا کرنا تھا اور اسکے لئے وہ اسکا لہجہ بھی برداشت کر گئی تھی....
""میرے پاس فالتو باتوں کے لئے ٹائم نہی ہے جو بولنا ہے جلدی بولو ....فیصل کو اسکا گھما کر بات کرنا بلکل پسند نہی تھا...
""اسکے لئے تمھیں مجھ سے ملنا ہوگا ...عنایہ کے چہرے پہ ایک الگ ہی مسکراہٹ تھی.
""اور تم یہ بھی جانتی ہو کہ میں تم سے ملنا نہی چاہتا پھر بھی...اسکو عنایہ کا یوں بولنا زہر لگا تھا ..
""جانتی ہوں پر میرے پاس کچھ ایسا ہے جسے دیکھ کر تم حیران ضرور ہو جاؤ گے .
..وہ اپنے ہاتھ میں موجود تصویروں کو دیکھ کر بولی تھی ..
"ایسا کیا ہے تمہارے پاس جسکو دیکھ کر میں حیران ہو جاؤ گا اور تمھیں اس بات کا یقین بھی ہے ...فیصل طنزیہ لہجے میں بولا ...
""اسکے لئے تو تمھیں مجھ سے ملنا ہوگا ..وہ پھر ملنے پر بضد ہوئی تھی..
"ٹھیک ہے پھر بتاؤ کس جگہ آنا ہے میں بھی تو دیکھوں ایسا کیا ہے تمہارے پاس..
"فیصل اس وقت اپنا غصّہ کس طرح ضبط کئے ہوئے تھا یہ وہ ہی جانتا تھا..
"یہ ہوئی نہ بات میں تمھیں بتا دوں گی کہ کب اور کہاں ملنا ہے ...عنایہ اسکو جواب دے کر فون کٹ کر چکی تھی اور ساتھ ہی اسکے چہرے پہ ایک شاتر مسکراہٹ تھی ❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ ❤❤❤❤❤زر آپکا کام کب ختم ہوگا مجھے نیند آ رہی ہے..
""حور زر کی طرف دیکھ کر بولی تھی جو بیڈ پہ بیٹھا پچھلے ایک گھنٹے سے اپنا کام کر رہا تھا جبکہ اسکو نیند آ رہی تھی اور اسکا انتظار کر رہی تھی کہ کب اسکا کام ختم ہو..
""بس یار تھوڑا سا رہ گیا ہے ..زر اسکو محبت بھری نظروں سے دیکھتا ہوا بولا تھا جو لیٹی اسکو ہی دیکھ رہی تھی جبکہ اسکی آنکھوں میں نیند تھی پر پھر بھی وہ اسکے لیٹنے کا انتظار کر رہی تھی..
""زر کیا آپ کل جلدی گھر واپس آ جائے گے آفس سے ..حور پھر سے مخاطب ہوئی..
""کیوں کل کیا کچھ خاص بات ہے ..زر نے فائل سے نظریں ہٹا کر اسکو دیکھا ..
"کچھ خاص نہی ہے بس میں سوچ رہی تھی کہ آپ مجھے کل شاپنگ پر لے جائے شادی میں بہت کم دن رہ گئے ہیں اور میں نے اب تک نہی لیا ہے اپنے لئے..حور اسکی طرف دیکھ رہی تھی جو اپنی فائل میں ہی دیکھ رہا تھا...
""زر میں آپسے بات کر رہی ہوں اور آپ ہے کہ سن ہی نہی رہے ہیں ...حور ناراضگی سے بولی اور اٹھ کر بیٹھ چکی تھی.
""ہاں یار سن رہا ہوں میں پر میں کل نہی آ سکتا ہوں کل میری بہت ہی ضروری میٹنگ ہے تم پھوپھو کے ساتھ چلی جاؤ نہ....زر بنا اسکی طرف دیکھے بولا تھا ..
""پر میں تو آپکے ساتھ جانا چاہتی ہوں اگر مجھے کسی اور کے ساتھ جانا ہی ہوتا تو میں آپ سے کیوں کہتی ....حور نے اسکی بات پر منہ بنایا تھا..
""میں کہ رہا ہوں یار بہت مصروف ہوں میں وقت نہی ہے میرے پاس ..زر کو برا تو لگ رہا تھا کیونکہ حور نے پہلی بار اس سے کچھ کہا تھا ....
""زر کا جواب سن کر حور کروٹ لے کر لیٹ گئی تھی اسکو دکھ ہوا تھا پر وہ زر کی مجبوری بھی سمجھتی تھی اس لئے زیادہ ضد نہی کی اس نے...
""یار مجھ سے ناراض ہو کر مت سو تمہیں پتا ہے نہ کہ مجھے بلکل اچھا نہی لگے گا...
"زر اسکی طرف جھکتے ہوئے بولا تھا پر وہ ایسے ہی آنکھیں بند کئے لیٹی رہی تھی...
""حور سن رہی ہو نہ میں کیا کہ رہا ہوں تم سے ...زر پھر سے بولا تھا وہ سمجھتا تھا کہ اسکو برا لگا ہے پر وہ بھی مجبور تھا...
""سن لیا ہیں میں نے اور میں آپسے ناراض نہی ہو تو آپ بےفکر ہو کر اپنا کام کریں....حور ایسے ہی آنکھیں بند کئے بولی تھی...
اسکا جواب سن کر زر مسکرایا تھا اور جھک کر اسکے گال پہ اپنے لب رکھ دئے تھے اور پھر سے اپنے کام میں مصروف ہو گیا تھا اور حور نیند کی وادیوں میں اتر گئی تھی❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤کیا بات ہے یار جتنے تمہاری شادی کے دن قریب آ رہے ہیں تم تو روز ہی آفس سے غیاب رہنے لگے ہو ...
""زر ظفر کے روم میں داخل ہوتے ہوئے بولا تھا اور اسکے سامنے والی چیئر پر بیٹھ کر اسکو دیکھنے لگا...
""ظفر جو کوئی فائل دیکھ رہا تھا زر کی بات پہ اسکی طرف دیکھ کر مسکرانے لگا تھا...
""ظفر اور بیا کی شادی میں اب کم ہی دن رہ گئے تھے اور جب بھی وہ آفس آتا تو عالیہ بیگم اسکو کبھی تو جلدی آنے کا کہتی یا کبھی کبھی اسکو آفس ہی نہی آنے دیتی تھی.
..آج کل وہ ان سب کاموں میں بہت بیزی رہنے لگا تھا عمر صاحب کی طبیعت کچھ ٹھیک نہی رہتی تھی جس وجہ سے ساری زمیداری اس نے ہی سمبھالی ہوئی تھی ...
""تیرا جو حال اب ہو رہا ہے نہ اسکو دیکھ کر مجھے لگ رہا ہے کہ تو شادی کے بعد آفس ہی آنا بند کر دیگا..
"اسکو خاموش دیکھ کر زر پھر سے اسکی مذاق بناتا ہوا بولا تھا..
" آج کل کام کی وجہ سے میرا کتنا پاگل بنا ہوا ہے اور تم سب جاننے کے بعد بھی یہ سب بول رہے ہو ...ظفر اسکی بات پہ منہ بناتا ہوا بولا اور اپنے سامنے رکھی فائل کھول کر بیٹھا گیا تھا اسکے اس طرح سے کرنے پہ زر نے اپنی ہنسی ضبط کی تھی جانتا تھا کہ اگر اس نے کچھ مزید بولا تو وہ اس سے لڑنا شروع ہو جائے گا...
""ویسے تم یہاں کیوں آئں تھے کچھ کام تھا تمہیں ۔۔ظفر نے فائل ایک سائیڈ پر رکھ کر اسکے یہاں آنے کا مقصد پوچھا تھا..
""ہاں میں کہنے تو یہ آیا تھا کہ آج جو خالد صاحب کے ساتھ میٹنگ ہیں وہ تم ڈیل کر لینا پر تم خود بیزی ہو تو میں اب سوچ رہا ہوں کی اب مجھے ہی جانا پڑیگا وہاں...
"زر نے اس پہ جیسے احسان سا کیا تھا ورنہ آج وہ حور کو شاپنگ پہ لے جانے کی سوچ رہا تھا مگر اب اس نے اپنا ارادہ بدلہ تھا ....
""کہاں جانے کی بات ہو رہی ہے ..عنایہ بھی وہیں پر آتے ہوئے بولی اور زر کے برابر والی چیئر پر بیٹھی تھی..
"آج ہماری ایک بہت ضروری میٹنگ ہوٹل میں تو بس وہیں جانے کے بارے میں بتا رہا تھا ظفر کو ...زر عنایہ کی طرف دیکھ کر بولا اور اپنی چیئر سے اٹھا تھا..
""کہاں جا رہے ہو تم اب ..عنایہ اسکو اٹھتا دیکھ کر بولی تھی..
"مجھے میٹنگ کی تیاری کرنی ہے میں جا رہا ہوں تم دونوں بہن بھائی بیٹھوں اور باتیں کرو ...زر ان دونوں کی طرف دیکھ کر مسکرا کر بولا اور روم سے باہر چلا گیا تھا...
""یہ زر تو اپنا فون یہیں بھول گیا ہے عنایہ جاؤ دے کر آ جاؤ اسکی ورنہ وہ اپنے آفس میں ڈھونڈھتا رہیگا...
""ظفر عنایہ کو اسکا موبائل پکڑاتا ہوا بولا تو عنایہ اسکے دینے کے لئے روم سے نکلی تھی...
"بھائی ویسے میٹنگ کون سے ہوٹل میں ہے ...عنایہ جاتے جاتے مڑی تھی ...
"جہاں اکثر ہم لوگ جاتے رہتے ہیں ظفر نے اسکو ہوٹل کا نام بتایا تو عنایہ کچھ سوچتے ہوئے وہاں سے نکلی تھی❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤وہ پچھلے ایک گھنٹے سے یہاں بیٹھی زر کا انتظار کر رہی تھی جو آنے کا نام ہی نہی لے رہا تھا اسکی نظریں بس اسکو ہی تلاش کر رہی تھی مگر وہ اسکو کہیں نظر ہی نہی آ رہا تھا...
""زر کی نہ سن کر وہ بہت اداس ہوئی تھی پر پھر اس نے سوچا کہ راحت بیگم کے ساتھ چلی جائے گی وہ زر کے آفس جانے کے بعد یہ ہی سوچ رہی تھی کہ جب اسکے موبائل پر msg آیا اس نے جب وہ msg پڑھا تو اسکو پڑھکر وہ خوش ہو گئی تھی..
..زر کا ہی msg تھا جس میں اس نے حور کو ایک ہوٹل میں بلایا تھا حور کو لگا کہ وہ اسکو وہیں سے شاپنگ پر لے جائے گا وہ خوش ہوتی تیار ہوئی اور اسکے دئے گئے اڈریس پر آ گئی تھی اور اب کب سے اسکا ہی انتظار کر رہی تھی جو اسکو بلا کر ابھی تک نہی آیا تھا...
""حور تم یہاں اور اکیلی کیوں بیٹھی ہو ....وہ ابھی زر کو ہی تلاش کر رہی تھی جب اسکو اپنے برابر سے اپنا نام سنائی دیا تھا...
اس نے گردن موڑ کر دیکھا تو فیصل اسی کو دیکھ رہا تھا جو اسکی یہاں اکیلا بیٹھا دیکھ کر حیران ہوا تھا...
""جی میں زر کا ہی انتظار کر رہی تھی وہ یہاں آنے ہی والے ہونگے ..حور اسکو جواب دے کر پھر سے ادھر ادھر دیکھنے لگی تھی اسکو ڈر بھی لگ رہا تھا کہ اگر ذر نے فیصل کو اسکے ساتھ کھڑا دیکھ لیا تو کیا حال کریگا اسکا یہ سوچ کر ہی اسکے ڈر میں مزید اضافہ ہوا تھا....
""تم زر کا انتظار کر رہی ہو یہاں کیا اس نے تمھیں یہاں بلایا ہے ...فیصل اسکی بات پہ کچھ حیران ہوا تھا...
""جی اس میں اتنا حیران ہونے والی کیا بات ہے ..حور کو اسکی حیرانی سمجھ نہی آئی تھی...
""نہی کچھ نہی تم بیٹھو کھڑی کیوں ہو گئی ہو ...فیصل اسکو کھڑا دیکھ کر بولا تھا یہ سب اسکی سمجھ سے باہر تھا حور کا یہاں آنا اور عنایہ نے بھی تو اسکو یہیں پر فون کر کے بلایا تھا...
""زر آپ آ گئے ...جبھی حور کو سامنے سے ذر آتا دکھائی دیا وہ جو بیٹھ چکی تھی پھر سے کھڑی ہو کر بولی تھی اسکو دیکھ کر حور کو خوشی کے ساتھ ساتھ ڈر بھی لگا کیونکہ فیصل ابھی بھی اسکی ٹیبل کے پاس کھڑا تھا...
""حور تم یہاں کیا کر رہی ہو ...زر بھی اسکو یہاں دیکھ کر حیران ہوا تھا جبکہ اسکی بات سن کر حور کو لگا کہ وہ اسکے ساتھ مذاق کر رہا ہے کہ خود نے ہی تو اسکو یہاں بلایا تھا اور اب خود انکار کر رہا تھا...
"زر آپ نے ہی تو مجھے یہاں بلایا ہے مذاق کیوں کر رہے ہیں ....حور بولی تھی..
""میں نے نہی بلایا تمھیں یہاں حور ...زر کبھی فیصل تو کبھی حور کو دیکھ کر بولا تھا ..
""آپ ی دیکھ اپنے خود ہی msg کر کے مجھے یہاں بلایا ہے...حور زر کو اپنا موبائل دکھاتی ہوئی بولی تھی اب یہ سب اسکی سمجھ سے باہر تھا ...
...زر نے حور سے موبائل لیا اور پھر فیصل کی طرف دیکھا اب وہ سب کچھ سمجھ چکا تھا ایک غصّے کی لہر اسکے پورے بدن میں ڈور گئی تھی اس نے حور کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ لے کر آگے بڑھا تھا جبکہ اسکے پیچھے فیصل بھی تھا❤❤❤❤❤❤جاری ہے
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
کیا لگتا ہے عنایہ کا چہرہ زر کے سامنے آ چکا ہے یا نہی ...یا پھر حور پہ ہی غصّہ کرے گا.....
❤️
👍
💜
🧌
9