سرِ بندگی
سرِ بندگی
February 22, 2025 at 06:45 AM
جب "غم، پریشانی" اور "خوشی" جمع ہوجائے تو فوقیت "پریشانی غم" کے حصے میں ہی آتی ہے اسکی مثال یوں ہے ایک شخص کےگھر میں شادی بھی ہے اور عین موقع پر جنازہ بھی تو اہتمام و ذکرو فکر جنازے کاہوگا نہ کہ شادی کا ایسے ہی آج بحیثیت امت مجموعی طور پر ہم سب پر ہی ایک غم سوار ہے اور وہ توہینات کےطوفان بدتمیزی کاہے، ایسے میں ہماری ہر کی گئی کاوش جو خوشی کا سبب اور خراج تحسین کےلائق بنتی ہیں ان کی خوشی بہت اچھی! *مگر ہم پر تو غم سوار ہے کہ ہم اس کا مداوا کرچلیں* آئیں کہ اپنے دائرہ کار کی خوشیاں چھوڑچلیں اور اس غم کو مل بانٹ کر اور اس درد کا مداوا کرچلیں صحیح معنوں ناموس رسالت کے دفاع کا حق ادا کرجائیں اور گستاخوں اور ان کے سہولت کاروں کاپروپینگنڈہ فیل کردیں۔ (نوٹ : یہ تحریر میرا ذاتی بیانیہ ہے اس کو ہرگز کسی ادارے یا جماعت کا مؤقف نہ سمجھا جائے) طیب عبداللہ 21فروری 2025ء

Comments