
/\/\/-\|QB/-\|_
February 19, 2025 at 12:34 PM
تیرے ہلکے سے تبسم کا اشارا بھی تو ہو
تا سر دار پہنچنے کا سہارا بھی تو ہو
شکوہ و طنز سے بھی کام نکل جاتے ہیں
غیرت عشق کو لیکن یہ گوارا بھی تو ہو
کس طرف موڑ دیں ٹوٹی ہوئی کشتی اپنی
ایسے طوفاں میں کہیں کوئی کنارا بھی تو ہو
مے کشوں میں نہ سہی تشنہ لبوں میں ہی سہی
کوئی گوشہ تری محفل میں ہمارا بھی تو ہو
ہے غم عشق میں اک لذت جاوید مگر
اس غم دہر سے اے دل کوئی چارا بھی تو ہو
❤️
1