
/\/\/-\|QB/-\|_
February 21, 2025 at 12:06 AM
جب فتنہ مسیلمہ کذاب کے فروغ کی اطلاعات زیادہ تشویشناک حد تک آنے لگیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کذاب کے اثر کو روکنے کی تدابیر پر غور شروع کیا۔ چونکہ یمامہ اتنی دور تھا کہ اس کے خلاف جنگی کارروائی مشکل اور کافی وقت طلب تھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس علاقے کے لوگوں کے درمیان مسلیمہ کذاب کے خلاف کام کرنے کے لئے کسی کو بھیجا جائے اور بظاہر اس کام کے لئے رجال سے بڑھ کر کون موزوں ہو سکتا تھا، وہ بنو حنیفہ کا سردار تھا، اس نے قرآن بھی کافی سیکھ لیا تھا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں بیٹھ کر ظاہری دانائی اور فضیلت حاصل کی تھی۔ اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رجال ہی کو مسلیمہ کذاب کا فتنہ مٹانے کے لئے یمامہ بھیجا لیکن اس بدمعاش نے یمامہ پہنچتے ہی اعلان کرتے ہوئے جھوٹا دعویٰ کر دیا کہ "مسلیمہ کذاب واقعی نبی ہے اور میں نے خود (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہی کہتے سنا ہے" اور اب اس بظاہر معزز صحابی کے الفاظ پر کون شبہ کر سکتا تھا۔ مسیلمہ کذاب کے لیے اس منافق غدار کی آمد ایک غیر متوقع نعمت ثابت ہوئی اور بنو حنیفہ بڑی تعداد میں مسیلمہ رسول اللہ (نعوذوباللہ) کی بیعت کرنے کو آئے!
اب مسیلمہ کذاب اور رجال نے ایک فاسد اور منحوس اشتراک قائم کیا۔ مسیلمہ رجال کا دست راست بن گیا اور کذاب اس سے مشورہ کئے بغیر کوئی اہم فیصلہ نہیں کرتا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے ساتھ ہی مسیلمہ کو بنو حنیفہ پر مکمل بالا دستی حاصل ہو گئی۔
مسیلمہ کے پاس لوگ غول در غول آئے اور اس نے خود اخلاقی اور مذہبی امور کے بارے میں اپنے قواعد و ضوابط وضع کرنے شروع کر دیے۔ اس نے شراب کو حلال قرار دے دیا اس نے یہ حکم بھی جاری کر دیا کہ جب کوئی مرد ایک لڑکا پیدا کرے تو وہ اس وقت تک عورتوں سے الگ رہے جب تک اس کا بیٹا زندہ رہے لیکن بیٹے کی موت کی صورت میں دوسرا پیدا ہونے تک عورتیں اس کے لئے پھر جائز ہیں۔
مسیلمہ کی قوم یقین کرنے لگی کہ وہ معجزانہ قوتوں کا مالک ہے اور رجال نے اس تصور کو عام کرنے میں اس کی بہت مدد کی۔ ایک موقع پر رجال نے مسیلمہ کو مشورہ دیا کہ وہ ہر نوزائیدہ بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا کرے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے چنانچہ اس تجویز کے مطابق احکامات جاری کر دیے گئے۔ اس کے بعد سے یمامہ میں پیدا ہونے والا ہر بچہ مسلیمہ کے پاس لایا جاتا کہ وہ اس بچے کے سر پر ہاتھ پھیرے۔ مؤرخین کا بیان ہے کہ جب یہ بچے بالغ ہوتے تو ان میں سے نہ کسی مرد اور نہ ہی کسی عورت کے سر پر ایک بھی بال رہا لیکن ظاہر ہے یہ بات مسیلمہ کی موت کے بعد ہی منظر عام پر آئی۔ اس طرح کی بہت سی اور مثالیں ہیں جن میں مسیلمہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال کی نقالی کی اور ان کے الٹ اور اندوہناک نتائج برآمد ہوئے۔
اگرچہ تمام بنو حنیفہ نے مسیلمہ کی پیروی کی مگر سب کے سب اس کی پیغمبری کے قائل نہیں تھے اور ذہین افراد کا تو یقیناً ایسا کوئی عقیدہ نہیں تھا۔ بعض لوگوں نے سیاسی مصلحت یا ذاتی مفاد کے لئے اسے تسلیم کیا ۔ اور بہت سوں کو قبائلی عصبیت نے آمادہ کیا۔ ایک دن مسیلمہ نے اذان دینے کے لئے ایک نئے آدمی جبیر بن عمیر کو مؤذن مقرر کیا جو شکی تھا۔ اسے حکم دیا گیا کہ وہ اذان کے ان الفاظ میں کہ "میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں" میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی بجائے مسیلمہ کا نام لے مگر نئے مؤذن نے بلند آواز میں اذان دیتے ہوئے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ مسیلمہ سمجھتا ہے کہ وہ اللہ کا رسول ہے
👍
🙏
2