/\/\/-\|QB/-\|_
February 21, 2025 at 09:26 AM
شاگرد خاص:
ارسطو، اسپئوسیپوس، ثاوفرسطس
پیشہ
فلسفی، شاعر، مصنف
مادری زبان
قدیم یونانی
پیشہ ورانہ زبان
قدیم یونانی
شعبۂ عمل
فلسفہ، ادب، علمیات، قانون، سیاست، تعلیم، خاندان، دوستی، محبت، قدیم فلسفہ، کلاسیکی عہد
کارہائے نمایاں
یوتھفرو، فیڈو، معذرت، قوانین، مائنوس، مکالمہ
مؤثر: سقراط، ہیراکلیطس، بارامانیاس، ہومر، ارسٹوفیز، پروتاگورس، فیثاغورث، تحریک
افلاطونیت
افلاطون ہی فلسفے میں تحریری مکالمے اور جدلیاتی طرز کا موجد ہے۔ افلاطون اپنی کتابوں "جمہوریت اور قانون" اور دیگر مکالمات، جن میں وہ ابتدائی سیاسی سوالات کے فلسفیانہ نقطہ نظر سے حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، ان کی وجہ سے مغربی سیاسی فلسفہ کا بانی نظر آتا ہے۔ افلاطون پر سب سے زیادہ فیصلہ کن فلسفیانہ اثرات کا سبب سقراط، بارامانیاس، ہیرا کلیطس اور فیثاغورث کو مانا جاتا ہے۔
اسٹنفورڈ دائرۃ المعارف برائے فلسفہ افلاطون کے بارے میں کہتا ہے کہ وہ مغربی ادبی روایت میں تاریخ فلسفہ کا سب سے شاندار، صاحب بصیرت، وسیع الاثر مصنفین میں سے ایک ہے۔ وہ پہلا مفکر نہیں تھا یا جس مصنف کے لیے "فلسفی" کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیے لیکن وہ خود صاحب شعور تھا جسے فلسفہ تشکیل دینے کا شعور فہم تھا۔
محفوظ رہ جانے والے قلیل ثبوتوں سے افلاطون کی ابتدائی زندگی اور تعلیم کے بارے میں بہت کم معلوممات میسر آتی ہیں۔ افلاطون کا تعلق ایتھنز کے ایک فعال دولتمند سیاسی خاندان سے تھا۔
مکالمات
افلاطون سقراط کا شاگرد اور متعدد فلسفیانہ مکالمات کا خالق اور ایتھنز میں اکادمی(اکیڈمی) نامی ادارے کا بانی تھا جس میں بعد ازاں ارسطو نے تعلیم حاصل کی۔ افلاطون نے اکیڈمی میں وسیع پیمانے پر تعلیم دی اور بہت سے فلسفیانہ موضوعات، جن میں سیاست، اخلاقیات، مابعد الطبیعیات اور علمیات شامل ہیں، پر لکھا۔ افلاطون کے مکالمات اس کی اہم ترین تحریریں ہیں، اگرچہ اس سے بعض خطوط بھی تک پہنچے ہیں۔ یقین کیا جاتا ہے کہ افلاطون کے تمام مصدقہ مکالمات صحیح سلامت شکل میں موجود ہیں۔ تاہم بعض ماہرین نے افلاطون سے منسوب مکالمات (First Alcibiades, Clitophon ) کو مشکوک قرار دیا ہے یا ان کے مطابق بعض تحریریں سراسر غلط طور پر اس سے منسوب کر دی گئیں (Demodocus, Second Alcibiades)۔ جبکہ افلاطون سے منسوب تمام خطوط کو بھی جھوٹا قرار دیا گیا ہے، تاہم ساتویں خط کو ان دعووں سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔
یونان کے شہرہ آفاق مفکر افلاطون کا کتب خانہ، ذاتی کتب خانوں میں سب سے پہلا کتب خانہ شمار کیا جاتا ہے۔
گيلینیس (Gellius) کا کہنا ہے کہ افلاطون نے جب گراں قیمت پر فیثاغورث سے فلسفیانہ مقالات خریدے تو مشہور طنزنگار ٹائمن نے اس کا مذاق اڑایا تھا۔ اس کتب خانے کی عظمت کا ثبوت افلاطون کی وہ جامع کتب ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ یا کتب خانہ علمی و جامعاتی کتب خانہ تھا۔ جو ایتھنز سے قریبا" ایک میل شمال مغرب کی جانب واقع تھا اور اکادمی کا ایک حصہ تھا۔ اس سے افلاطون کے پیروکار اور شاگرد اپنی علمی تحقیق کے لیے استفادہ کرتے تھے۔ اس سے زیادہ معلومات اس کتب خانے کے بارے تاریخی مطالعوں سے نہیں ملتے۔
سقراط کے اثرات
سقراط افلاطون کے مکالمات کا کم و بیش مرکزی کردار ہے مگر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ تحریر کردہ دلائل میں سے کون سے افلاطون کے اور کون سے سقراط کے ہیں۔ کیونکہ سقراط نے بذات خود کچھ تحریر نہیں کیا۔ اس مسئلے کو عموما ”سقراطی مسئلہ” کہا جاتا ہے۔ تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ افلاطون اپنے استاد سقراط کے خیالات سے بے حد متاثر تھا اور اس کی ابتدائی تحریروں میں بیان کردہ تمام خیالات اور نظریات ماخوذ ہیں۔
افلاطون 348 یا 349 قبل مسیح فوت ہو گیا۔
❤️
👍
2