/\/\/-\|QB/-\|_
February 22, 2025 at 04:53 PM
سجاح مسحور ہو گئی اور مداحی میں کہا: "تم واقعی پیغمبر ہو" مسیلمہ اس کے اور قریب آ گیا اور پوچھا: "کیا تم میرے ساتھ شادی کرنا پسند کرو گی، شادی کے بعد میں اپنے اور تمہارے قبیلے کی مدد سے عربوں کو ہڑپ کر جاؤں گا" سجاح نے رضامندی ظاہر کر دی اور یوں مسیلمہ کی ایک اور تسخیر ہو گئی۔
سجاح تین دن تک اس کے پاس رہی اور پھر مسیلمہ نے اسے اس کی فوج کے پاس واپس بھیج دیا۔ اپنے پڑاؤ میں پہنچ کر، سجاح نے بزرگان قبیلہ کو جمع کیا اور اعلان کر دیا کہ "میں نے حق کو پا لیا ہے اور اسے نبی مان کر اس سے شادی کر لی ہے؟ بزرگان قبیلہ کچھ کم حیران نہ ہوئے اور پوچھا کہ کیا اس نے تمہیں کوئی مہر دیا ہے جس پر سجاح نے نفی میں جواب دیا۔ قبیلے کے یہ بزرگ مسیلمہ کو سجاح سے ذرا بہتر جانتے تھے اور انہیں تشویش ہوئی کہ ان کی لڑکی کے ساتھ دھوکا کیا گیا ہے۔ انہوں نے سجاح سے کہا کہ "اس کے پاس جاؤ اور مہر لیے بغیر وہاں سے واپس نہ آنا
سجاح ایک بار پھر گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے 40 ساتھیوں کے ہمراہ یمامہ کی جانب چل پڑی۔ مسیلمہ نے اسے آتے دیکھا تو قلعے کا دروازہ بند کر دیا اور پوچھا کہ کیا بات ہے؟ سجاح نے قلعے کے باہر سے التجا کی کہ مجھے کوئی مہر تو دیجیے، مسیلمہ نے غور کرنے کے بعد جواب دیا کہ میں تمہیں تمہارے پورے قبیلے کے لئے مہر دیتا ہوں کہ میں مسیلمہ بن حبیب، رسول اللہ (نعوذوباللہ)، ان نمازوں میں سے جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے عائد کی تھیں، ان میں سے دو نمازیں، فجر اور عشاء کی نمازیں، معاف کرتا ہوں، یہ مہر لے کر سجاح اپنے لشکر کے پاس واپس آ گئی۔ چند روز بعد مسیلمہ نے سجاح کو اس غرض سے ایک ایلچی بھیجا کہ وہ اس کے قبیلے کے ساتھ ایسے بندھن قائم کرے جو اس کے صحن کے خیموں والوں سے زیادہ پائدار ہوں۔ اس نے سجاح کو سیاسی اور اقتصادی اشتراک کی دعوت دیتے ہوئے اس کو یمامہ کا نصف غلہ پیش کیا۔ سجاح نے انکار کر دیا۔ لیکن مسیلمہ نے اپنے ایلچی کو دوبارہ اس اصرار کے ساتھ بھیجا کہ وہ کم از کم ایک چوتھائی غلہ قبول کرے۔ اس نے یہ پیشکش قبول کی اور عراق چلی گئی۔ یہ اکتوبر 632 عیسوی کے تقریباً آخری ایام (رجب 11 ہجری کے اواخر) کا واقعہ ہے جو مسیلمہ کے ساتھ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کے تصادم سے کچھ عرصہ پہلے پیش آیا۔
القصہ مسیلمہ سجاح سے دستبردار ہو گیا اور سجاح سیاست اور پیغمبری سے دستبردار ہو گئی۔ اس نے اپنی ماں کے قبیلے میں سکونت اختیار کر کے بقیہ زندگی گمنامی میں بسر کی۔ بعد میں اس نے اسلام قبول کر لیا اور لوگ اس کو ایک نیک اور پارسا مسلمان سمجھتے تھے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دوران میں وہ کوفے چلی گئی جہاں وہ بڑی عمر پا کر فوت ہوئی۔
👍
🙏
2