
/\/\/-\|QB/-\|_
February 24, 2025 at 04:23 PM
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کو ان کا فرض سونپنے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا مقصد یہ تھا کہ مسیلمہ کو یمامہ سے ہلنے نہ دیا جائے۔ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کو اپنے سامنے پا کر مسیلمہ کو مسلمانوں کے حملے کا کھٹکا لازم تھا اور اس صورت میں وہ اپنے اڈے کو نہیں چھوڑ سکتا تھا اور اس کا حسب منشاء اثر ہؤا بھی اور مسیلمہ یمامہ سے بالکل نہ ہٹا۔ مسیلمہ کے اس طرح پھنسے رہنے کی حالت میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ یمامہ کی مداخلت کے خطرے سے آزاد رہ کر شمال وسطی عرب کے مرتد قبائل سے نمٹ سکتے تھے۔ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کو اس کام کے لئے چننے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک دلیر جوانمرد کو منتخب کیا تھا۔ مزید براں حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کی بڑی تمنا تھی کہ اسلام کے لئے اپنی جاں نثاری کا ثبوت دیں۔ اسی دوران انہیں مسیلمہ سے بھڑنے پر مجبور کر دیا گیا لیکن انہیں حزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کو عمان کی طرف حضرت حذیفہ کی مدد کے لیے بھیج دیا اور ساتھ ہی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو مدینہ بلا بھیجا اور انہیں یمامہ میں مسیلمہ کذاب کی قوت کا قلع قمع کرنے کا فرض سونپا اور ان کے اپنے جیش کے ساتھ ساتھ حضرت شرجیل بن حسنہ کے جیش کو بھی ان کے ماتحت کر دیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مدینے میں انصار اور مہاجرین پر مشتمل ایک اور فوج کرید کرید کر جمع کر رہے تھے اور اسے بھی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی افواج میں شامل ہونے کے لئے جلد ہی بطاح بھیجنے والے تھے۔ اس طرح حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو مرکزی لشکر اسلام کی قیادت نصیب ہونے والی تھی۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ واپس بطاح پہنچے جہاں ان کا جیش ان کا منتظر تھے۔ مدینے سے جب انصار اور مہاجرین بطاح پہنچے تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے یمامہ کی طرف کوچ کیا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ابھی یمامہ سے کچھ دور تھے کہ ان کے جاسوس خبر لائے کہ مسیلمہ عقرباء کے میدان میں وادی حنیفہ کے اس شمالی کنارے پر خیمہ زن ہے جہاں سے یمامہ جانے والی سڑک گزرتی تھی۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اپنے دشمن کی طرف اس وادی میں سے گزر کر نہیں آنا چاہتے تھے۔ چنانچہ وہ سڑک کو عقرباء سے مغرب میں چند میل دور چھوڑ کر جنوب سے ایسے بڑھے کہ وہ اس اونچی زمین پر آ گئے جو قصبہ جبیلہ کے بالمقابل، وادی حنیفہ سے جنوب میں ایک میل دور اٹھتی تھی۔ اس بلند مقام سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ پورے میدان عقرباء کا جائزہ لے سکتے تھے اور انہوں نے دیکھا کہ اس کے آگے کی حدود میں بنو حنیفہ کا پڑاؤ پھیلا ہؤا ہے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اونچی زمین پر اپنا پڑاؤ جما لیا۔ ان کے لشکر کی کل تعداد 13000 تھی۔
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بطاح سے روانہ ہوئے زیادہ دن نہیں گزرے تھے کہ مسیلمہ کے کارندوں نے اسے مسلمانوں کی پیشقدمی سے مطلع کیا اور بتایا کہ مرکزی لشکر اسلام یہی ہے۔ بطاح سے یمامہ جانے والا راستہ وادی حنیفہ میں سے گزرتا تھا اور اس وادی کے شمالی کنارے پر جبیلہ کے عقب میں وہ میدان عقرباء واقع تھا جو عقرباء سے یمامہ اور وہاں سے جنوب مشرق میں اور آگے تک پھیلے ہوئے زرخیز علاقے کی بیرونی حد کا آخری حصہ تھا۔ یہ علاقہ زمینداری، باغوں اور کھیتوں کا تھا۔ دراصل یمامہ کوئی ایک مقام نہیں بلکہ پورا ایک صوبہ تھا جس کا صدر مقام ہجر تھا جو عموماً یمامہ ہی کہلاتا تھا۔ پرانے دور کے ہجر کی جگہ آج کل ریاض واقع ہے۔
👍
🙏
2