
/\/\/-\|QB/-\|_
February 27, 2025 at 04:43 PM
کچھ عرصے تک گھمسان کی لڑائی جاری رہنے کے بعد مسلمانوں کی پیشقدمی اور کفار کی اگلی صف کو چیرنے کی ناکام کوششوں کے نتیجے میں ان کی اپنی صفوں میں کچھ بدنظمی پیدا ہو گئی لیکن یہ بات پریشانی کا باعث نہ بنی۔ جب تک وہ اپنا حملہ جاری رکھ سکتے تھے اور دشمن بدستور مدافعت پر مجبور تھا، قدرے بدنظمی میں کوئی ہرج نہیں تھا۔
پھر یہ احساس کرتے ہوئے کہ اگر اس نے مدافعت میں اور دیر لگائی تو مسلمانوں کے آگے گھس آنے کا خطرہ بڑھ جائے گا، مسیلمہ نے پورے محاذ پر ایک جوابی حملے کا حکم دے دیا۔ مرتدین ایک وسیع طوفانی موج کی طرح آگے بڑھے اور اب مسلمان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ انہیں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ جب انہوں نے بے جگری سے مرتدین کی پیشقدمی روکنے کی کوشش کی تو لڑائی اور گھمسان کی ہو گئی اور مرتدوں کو ہر ایک گز کی زمین کے لئے خون کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑی لیکن مرنے والوں کے لئے کذاب کے وعدہ جنت پر ایمان رکھتے ہوئے اس کے سپاہ اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر بڑھتے ہی چلے آئے۔ اب مسلم افواج میں ایک بے ربطی رونما ہونے لگی جو قبائلی دستوں کی آمیزش سے اس لئے پیدا ہوئی کہ ان کے مختلف سپاہ کو شانہ بشانہ لڑنے کا تجربہ نہیں تھا۔ رفته رفته مرتدین کی تعداد کی فوقیت اپنا اثر دکھانے لگی۔ انہوں نے مسلمانوں کی نسبتاً پہلی صفوں کے خلاف گھتے ہوئے بھاری دستوں کے ساتھ حملہ کر کے اپنے دباؤ میں اضافہ کر دیا۔ مسلمان آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگے، کچھ دیر بعد ان کی بازگشت کی رفتار بڑھ گئی مرتدین کے حملے اور بھی بیباک ہو گئے۔ پھر مسلمانوں کی بازگشت برہم پسپائی کی شکل اختیار کر گئی۔ پہلے کچھ دستے پلٹ کر بھاگے، پھر دوسرے ان کے نقش قدم پر بھاگے اور ذرا دیر میں سارے لشکر نے میدان چھوڑ دیا۔ افسران اس پسپائی کو نہ روک سکے اور ان کی سپاہ کا ریلا انہیں بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا۔ مسلمان فوج اپنے پڑاؤ سے بھی گزر گئی اور کچھ دور اور بھاگتی چلی گئی۔ تب کہیں جا کر اس نے دم لیا۔
جب مسلمانوں نے عقرباء کا میدان چھوڑا تو مرتدین نے ان کا پیچھا گیا۔ اس طرح جو کچھ ہؤا بالکل بے نظمی سے بغیر کسی سوچ کے ہؤا اور مسلمانوں کی پسپائی کچھ اسی قسم کے جبلی ردعمل کے باعث ہوئی جیسے جنگ احد کے پہلے حصے میں قریش کے فرار پر مسلمانوں کے پاؤں اکھڑ گئے تھے اور انہی مسلمانوں کی طرح یہاں مرتدین اپنے حریفوں کے پڑاؤ میں پہنچ کر رک گئے اور اسے لوٹنے لگے۔ تب حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو میدان احد والا موقع پھر ہاتھ آ گیا۔
مسلمانوں کے پڑاؤ میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا خیمہ نصب تھا اور اس خیمے میں ان کی بیوی اور قیدی سردار مجاعہ، بدستور زنجیروں میں جکڑا بیٹھا تھا۔ چند کفار کامیابی سے سرشار اور لوٹ مار کے خوابوں میں مست حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے خیمے میں داخل ہوئے۔ انہوں نے مجاعہ کو دیکھا اور پہچان لیا۔ انہوں نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور اسے قتل کرنا چاہا لیکن قیدی سردار نے انہیں متنبہ کرتے ہوئے روک دیا اور کہا، "میں اس کا محافظ ہوں، مردوں کے پیچھے پڑو" مال غنیمت سمیٹنے کی عجلت میں کفار اپنے سردار کو آزاد کرنے کو بھی نہ ٹھہرے۔ کچھ عرصے تک مسلمانوں کے پڑاؤ کی تباہی بڑی شدت کے ساتھ جاری رہی اور کفار نے ہر وہ چیز لوٹ لی جو ان سے اٹھتے بنی اور ہر اس چیز کو چکنا چور کر دیا جو وہ ساتھ نہ لے جا سکے۔ انہوں نے خیموں کی دھجیاں اڑا دیں پھر یکایک جیسے لوٹ مار تیزی میں شروع ہوئی تھی ویسے ہی بند ہو گئی۔ مرتدین پھرتی سے میدان عقرباء کی طرف لوٹے کیونکہ جنوب میں انہوں نے دیکھا کہ مسلم لشکر ازسرنو منظم ہو کے صف بصف پیشقدمی کر رہا ہے
👍
🙏
2