دارالافتاء بھاٹاباڑی
دارالافتاء بھاٹاباڑی
February 23, 2025 at 02:38 PM
▒▓█ دارالافتاء بھاٹاباری گروپ █▓▒ 📖 #کتاب_الطہارۃ ؛ #باب_الغسل 📖 📚سوال نمبر :( *14421080* )📚 عنوان :- *مذی اور ودی نکلنے سے غسل فرض ہوتا ہے؟* سوال :- ایک مسئلہ معلوم کرنی ہے کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیانِ کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا مذی اور ودی نکلنے سے غسل فرض یا واجب ہو جاتا ہے یا صرف وضو ٹوٹتا ہے برائے مہربانی پوری تفصیل کے ساتھ مسئلہ بتاکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ حافظ محمد نوشاد اعظم گڑھ •┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈• *اَلْجَوَابُ حَامِدًاوَّمُصَلِّیًاوَّمُسَلِّمًا:* مذی یا ودی نکلنے کی صورت میں وضو ٹوٹ جاتاہے، ان دونوں سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ ان کے خروج کے بعد  نماز و دیگر عبادات، جیسے قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کے لیے وضو کرنا ضروری ہوتا ہے۔ "(لَا) عِنْدَ (مَذْيٍ أَوْ وَدْيٍ) بَلْ الْوُضُوءُ مِنْهُ وَمِنْ الْبَوْلِ جَمِيعًا عَلَى الظَّاهِرِ". (الشامیة، ١/ ١٦٥،ط: سعيد)  قال العلامۃ ابن عبد البر المالکی رحمہ اللہ: ’’وھو موضع إجماع لاخلاف بین المسلمین في إیجاب الوضوء منہ وإیجاب غسلہ لنجاستہ‘‘ قال العلامۃ ابن حجر رحمہ اللہ: ’’وقد استُدِلَّ بقولہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ توضأ ‘‘ علی أن الغُسل لا یجب بخروج المذي وصرح بذلک في روایۃ لأبي داؤد وغیرہ وھوإجماع ‘‘( الفقہ علی المذاہب الاربعہ: ۱/۷۸۔ مستفاد از نفائس الفقہ جلد دوم صفحہ ۲۴۴ مکتبہ مسیح الامت دیوبند، فتاوی قاسمیہ جلد ۵/ ۸۰ اشرفیہ دیوبند، کتاب النوازل جلد ۳/ ۱۱۹ جاوید دیوبند، فتاوی رحیمیہ جلد ۴/ ۲۴ دارالاشاعت کراچی، فتاوی علامہ یوسف بنوری ٹاؤن کراچی، رقم الفتوی:۱۴۴۱۰۲۲۰۰۳۶۴۔ فقط واللہ اعلم وعلمہ اتم ۔ *کَتَبَہُ الْعَبْدُمُنَوَّرُبْنُ مُصْلِح الدِّیْنْ شیخ بھاٹاباری* ۱۸/محرم الحرام،۱۴۴۲ ھ مطابق ۰۷/ستمبر، ۲۰۲۰ء ❖ https://t.me/daruleftabhatabari ❖ ❖ https://www.facebook.com/groups/Daruleftabhatabari/ ❖

Comments