دارالافتاء بھاٹاباڑی
دارالافتاء بھاٹاباڑی
February 28, 2025 at 02:01 AM
▒▓█ دارالافتاء بھاٹاباری گروپ █▓▒ 📖 #کتاب_الحظر_و_الإباحۃ 📖 📚سوال نمبر :( *14421112* )📚 عنوان: *دوسرے شخص کے لیے استخارہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟* سوال: دوسرے شخص کے لیے استخارہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ المستفتی: نور نور ✺✺=====••✦✿✦••=====✺✺ *اَلْجَوَابُ حَامِدًاوَّمُصَلِّیًاوَّمُسَلِّمًا:* استخارہ خود کرنا مسنون ہے ، دوسروں سے کرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہاں اگرکسی دوسرے نیک آدمی سے کرائے تو شرعا اس کی بھی گنجائش ہے؛ کیونکہ یہ بھی مثل دعا کے ہے اور دعا کرانا دوسروں سے بھی ثابت ہے، اگر دوسرا نیک شخص اللہ تعالی سے اخلاص کے ساتھ یہ عمل کرے ؛ لیکن اس کا دل مطمئن نہ ہو تو وہ اس کا اظہار کرسکتا ہے ، یہ غیب کی خبر دینا نہیں ہے، یہ تو ایک مباح امر میں دل کے رجحان کا اظہار ہے، اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے کہ آدمی تجربہ کی بنیاد پر کوئی مشورہ دے دے۔ واضح رہے کہ اس طرح کی چیز کوئی حتمی نہیں ہوتی اور نہ شرعا اس پر عمل کرنا واجب اور ضروی ہے، اگر اللہ تعالی سے دعائے استخارہ کے بعد آدمی وہ کام انجام دے دے تو وہ اپنی ذمے داری سے بری ہے۔اس سلسلے میں تفصیل کے لیے بہشتی زیور اور امداد الفتاوی کا مطالعہ مفید ہوگا۔ ...وینبغی أن یکررہا سبعا، لما روی ابن السنی یا أنس إذا ہممت بأمر فاستخر ربک فیہ سبع مرات، ثم انظر إلی الذی سبق إلی قلبک فإن الخیر فیہ ولو تعذرت علیہ الصلاة استخار بالدعاء اہ ملخصا.(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 471،ط: زکریا دیوبند) (مستفاد از فتاوی دارالعلوم دیوبند، رقم الفتوی:۱۷۳۳۶۰) فقط واللہ اعلم وعلمہ اتم ۔ ✍ *کَتَبَہُ الْعَبْدُمُنَوَّرُبْنُ مُصْلِح الدِّیْنْ شیخ بھاٹاباری* ۱۵/صفرالمظفر ۱۴۴۲ھ مطابق ۰۳/اکتوبر، ۲۰۲۰ء ❀ https://t.me/daruleftabhatabari ❀ ❀ https://www.facebook.com/groups/Daruleftabhatabari/ ❀

Comments