دارالافتاء بھاٹاباڑی
دارالافتاء بھاٹاباڑی
February 28, 2025 at 02:05 AM
▒▓█دارالافتاء بھاٹاباری گروپ █▓▒ 📖 #کتاب_الحظر_و_الإباحۃ 📖 📚سوال نمبر :( *14421114* )📚 عنوان: *جمعہ مبارک، رمضان مبارک اور ربیع الاول مبارک کہنا کیسا ہے؟* سوال: امید ہیکہ مفتی صاحب عافیت سے ہونگے عرض گزارش ہیکہ مسئلہ جاننا تھا کہ ماہ ربیع الاول ماہ رمضان المبارک و جمعہ کے دن مبارکبادی دینا صحیح ہے یا غلط برائے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب ارسال کرنے کی درخواست ہے المستفتی:منیر احمد ✺✺=====••✦✿✦••=====✺✺ *اَلْجَوَابُ حَامِدًاوَّمُصَلِّیًاوَّمُسَلِّمًا:* جہاں تک ماہ رمضان کی مبارکبادی کی بات ہے تو رمَضان المبارک کی آمد پر ایک دوسرے کو ’’ رمضان مبارک ، رمضان مبارک ‘‘ کہہ کر مبارکبادی دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، کیوں کہ نبی اکرم ﷺ اِس ماہ کے آنے پر اپنے اصحاب کو خوش خبری دیا کرتے تھے، اُنہیں اِس ماہ میں اعمالِ صالحہ پر اُبھارتے تھے، یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ہمارے بزرگانِ دین بھی ماہِ رمضان المبارک کی آمد پر ایک دوسرے کو خوش خبری دیا کرتے تھے،نیز اِس ماہ کی آمد پر ایک دوسرے کومبارکبادی دینا، اور اس کی آمد پر خوش ہونا، یہ دونوں باتیں نیک کاموں میں رغبت وشوق پردلالت کرتی ہیں، اِس لیے بھی اِس میں کوئی مضائقہ نہیں۔(۱) اور جہاں تک جمعہ کی مبارکباد بادی کی بات ہے تو جمعہ کے دن، ’’جمعہ مبارک‘‘ کہنے کی شرعاً کوئی اصل نہیں، اور نہ ہی حضراتِ صحابہ ، تابعین، تبعِ تابعین اور بزرگانِ دین کے عمل سے اس کا کوئی ثبوت ملتاہے، لیکن اگر کسی شخص نے ایسا کہہ دیا تو ناجائز وبدعت بھی نہیں۔(۲) اور ربیع الاول کی مبارکبادی، سلفِ صالحین حضراتِ صحابہ ،تابعین،تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے اس مہینے کی آمد پر مبارکبادی دینا،اس کی تعظیم کرنا عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم منانااور جلسہ جلوس نکالنا ثابت نہیں؛لہٰذا ان امور سے احترازضروری ہے ،اوراس طرح کے پیغامات کو آگے بڑھانے سے احتراز کرنا چاہیے۔ (۱)فی ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذلک فلیفرحوا ہو خیرٌ مما یجمعون} ۔ (یونس :۵۸) و في ’’ صحیح ابن خزیمۃ ‘‘ : عن سلمان قال : خطبنا رسول اللہ ﷺ في آخر یوم من شعبان فقال : ’’ أیہا الناس ! قد أظلّکم شہرٌ عظیمٌ ، شہرٌ مبارکٌ ‘‘ ۔۔ الحدیث ۔ (۳/۱۹۱، رقم الحدیث :۱۸۸۷، باب فضائل شہر رمضان إن صحّ الخبر ، الدعوات الکبیر للبیہقي :۲/۱۵۱، رقم الحدیث :۵۳۲ ، شعب الإیمان للبیہقي :۵/۲۲۳ ، رقم الحدیث :۳۳۳۶ ، فضائل شہر رمضان ، عمدۃ القاري :۱۶/۲۶۱ ، باب ہل یقال رمضان أو شہر رمضان ، مشکوۃ المصابیح :۱/۴۴۳ ، کتاب الصوم ، رقم الحدیث :۱۹۶۵) وفي ’’ تفسیر السعدي المعروف بـ تیسر الکریم الرحمن في تفسیر کلام المنان ‘‘ : الفرح الممدوح الذي قال اللہ فیہ : {قل بفضل اللہ وبرحمتہ فبذلک فلیفرحوا} ۔ وہو الفرح بالعلم النافع ، والعمل الصالح ۔ (۱/۷۴۲ ، الباب ۶۹ ، للشیخ عبد الرحمن بن ناصر السعدي)المسائل المہمۃ فیماابتلت بہ العامۃ جلد ۶/ ۱۲۸ اکل کوا مہاراشٹر، (۲)في ’’ صحیح البخاري ‘‘ : عن عائشۃ رضي اللہ عنہا قالت : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ : ’’ من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو ردّ ‘‘ ۔ (ص/۔۔۔۔۔ ، رقم الحدیث :۲۶۹۷) و في ’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : (من أحدث) أي جدد وابتدع ، أو أظہر واخترع (في أمرنا ہذا) أي في دین الإسلام ۔۔۔۔۔۔۔ وعبر عنہ بالأمر تنبیہًا علی أن ہذا الدین ہو أمرنا الذي تہتم لہ وتشتغل بہ بحیث لا یخلو عنہ شيء من أقوالنا وأفعالنا (فہو ردّ) قال القاضي : المعنی : من أحدث في الإسلام رأیا لم یکن من الکتاب والسنۃ سند ظاہر أو خفي ملفوظ أو مستنبط فہو مردود علیہ ۔(۱/۳۳۵) و في ’’ کتاب التعریفات للجرجاني ‘‘ : البدعۃ ہي الأمر المحدث الذي لم یکن علیہ الصحابۃ والتابعون ، ولم یکن مما اقتضاہ الدلیل الشرعي ۔ (ص/۴۷) (فتاویٰ دار العلوم دیوبند، رقم الفتویٰ :۳۶۴۵۵)بحوالہ المسائل المہمۃ فیماابتلت بہ العامۃ جلد ۶/ ۲۵۴ اکل کوا مہاراشٹر، (۳)(فتاوی دارالعلوم دیوبند، رقم الفتوی: ۱۵۶۹۴۰) فقط واللہ اعلم وعلمہ اتم ۔ ✍ *کَتَبَہُ الْعَبْدُمُنَوَّرُبْنُ مُصْلِح الدِّیْنْ شیخ بھاٹاباری* ۰۱/ربیع الاول ۱۴۴۲ھ مطابق ۱۹/اکتوبر، ۲۰۲۰ء ❀ https://t.me/daruleftabhatabari ❀ ❀ https://www.facebook.com/groups/Daruleftabhatabari/ ❀

Comments