
دارالافتاء بھاٹاباڑی
February 28, 2025 at 02:09 AM
▒▓█ دارالافتاء بھاٹاباری گروپ █▓▒
📖 #کتاب_البدعات_و_الرسوم 📖
📚سوال نمبر :( *14421119* )📚
عنوان: *۱۲؍ ربیع الاول وغیرہ تاریخوں میں عرس*
سوال: ۱۲؍ ربیع الاول یا کسی بزرگ کی تاریخ وفات پر جو عرس لگتا ہے، اور اس میں ڈھول باجوں کے ساتھ قوالیاں ہوتی ہیں، شریعتِ مطہرہ میں اس کی کوئی اصل ہے یا نہیں؟
المستفتی: عبداللہ ۔
✺✺=====••✦✿✦••=====✺✺
*اَلْجَوَابُ حَامِدًاوَّمُصَلِّیًاوَّمُسَلِّمًا:*
۱۲؍ ربیع الاول یا کسی بزرگ کی تاریخ وفات پر جو عرس لگتا ہے، اور اس میں ڈھول باجوں کے ساتھ قوالیاں ہوتی ہیں، شریعتِ مطہرہ میں اس کی کوئی اصل نہیں(۱)، بلکہ یہ بہت سے مفاسد وبرائیوں پر مشتمل ہیں(۲)، جن میں سے ایک میوزک کے ساتھ قوالی کی محفل ہے، جس کے ناجائز ہونے پر دلائلِ فقہیہ دال ہیں (۳)،لہٰذا یہ دونوں چیزیں (عرس وقوالی) شرعاً ناجائز اورممنوع ہیں۔(۴)
(۱) في ’’ الدر المنتقی مع مجمع الأنہر ‘‘ : (فما ظنک بہ عند الغناء الذي یسمون وجدًا) ومحبۃ ، فإنہ مکروہ ، لا أصل لہ في الدین ، زاد في الجواہر : وما یفعلہ متصوفۃ زماننا حرام ، لا یجوز القصد والجلوس إلیہ ، ومن قبلہم لم یفعلہ ۔(۴/۲۱۹ ، کتاب الکراہیۃ ، في المتفرقات)
(۲) في ’’ حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ‘‘ : وأما الرقص والتصفیق والصریخ ، وضرب الأوتار ، والضج والبوق الذي یفعلہ بعض من یدعي التصوف ، فإنہ حرام بالإجماع ، لأنہ زيّ الکفار ، کما في سکب الأنہر ۔ (۳۱۹ ، کتاب الصلاۃ ، قبیل باب ما یفسد الصلاۃ)
(۳) في ’’ البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : استماع صوت الملاہي کالضرب بالقضب ونحوہ حرام ، قال علیہ السلام : ’’ استماع الملاہي معصیۃ ، والجلوس علیہا فسق ، والتلذّذ بہا کفر ‘‘ أي بالنعمۃ ۔ (۶/۳۵۹ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الثالث فیما یتعلق بالملاہي)
و في ’’ حاشیۃ الطحطاوي ‘‘ : وأجاز بعضہم الغناء في العرس کضرب الدف فیہ ، ۔۔۔۔۔۔ قلت : لکن في البحر : والمذہب حرمتہ مطلقاً ، فانقطع الاختلاف ، بل ظاہر الہدایۃ أنہا کبیرۃ ولو نفسہ ۔ (ص/۳۱۹ ، کتاب الصلاۃ)
(۴) في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {واستفزِزْ من استطعتَ منہم بصوتک} ۔ (الإسراء :۶۴)
و في ’’ روح المعاني ‘‘ : {بصوتک} أي بدعائک إلی معصیۃ اللہ تعالی ۔۔۔۔۔۔۔عن مجاہد تفسیرہ بالغناء والمزامیر واللہو والباطل ۔ (۹/۱۶۱)
و في ’’ التفسیر المنیر ‘‘ : قال القرطبي : دلّت آیۃ {واستفزز من استطعت منہم بصوتک} علی تحریم المزامیر والغناء واللہو ، لأن صوتہ : کل داع یدعو إلی معصیۃ اللہ تعالی ، وکل ما کان من صوت الشیطان أو فعلہ ، وما یستحسنہ فواجب التنزّہ عنہ ۔ (۸/۱۲۸)
و في ’’ الدر المنثور للسیوطي ‘‘ : {ومن الناس من یشتري لہو الحدیث} عن عبد الرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ ، أن رسول اللہ ﷺ قال : ’’ إنما نہیت عن صوتین أحمقین فاجرین : صوت عند نغمۃ لہو ولعب ، ومزامیر شیطان ، وصوت عند مصیبۃ خدش وجوہ ، وشق جیوب ورنّۃ شیطان ‘‘ ۔(۵/۳۰۹)( فتاوی محمودیہ : ۳/۲۴۳ ، باب البدعات والرسوم، کراچی)
و في ’’ العقود الدریۃ في تنقیح الفتاوی الحامدیۃ ‘‘ : سئل العلامۃ الجد عبد الرحمن آفندي العمادي عن السماع بما صورتہ فیما إذا سمع من الآلات المطربۃ ۔۔۔۔۔۔ فأجاب المولی المذکور ۔۔۔۔۔ قلت : والحق الذي ہو أحق یتبع ، وأحری أن یدان بہ ویسمع ، أن ذلک کلہ من سیئات البدع ، حیث لم ینقل فعلہ من السلف الصالحین ، ولم یقل محلہ أحد من أئمۃ الدین المجتہدین رضي اللہ تعالی عنہم أجمعین ۔ (۲/۵۵۸- ۵۵۹ ، الحظر والإباحۃ ، مطلب في سماع الآلات)بحوالہ محقق و مدلل جدید مسائل جلد ۱/ ۴۸ اکل کوا مہاراشٹر ۔
فقط واللہ اعلم وعلمہ اتم ۔
✍ *کَتَبَہُ الْعَبْدُمُنَوَّرُبْنُ مُصْلِح الدِّیْنْ شیخ بھاٹاباری*
۱۲/ربیع الاول ۱۴۴۲ھ مطابق ۳۰/اکتوبر ، ۲۰۲۰ء
❀ https://t.me/daruleftabhatabari ❀
❀ https://www.facebook.com/groups/Daruleftabhatabari/ ❀