Islamic Corner || گوشۂ اسلام
Islamic Corner || گوشۂ اسلام
February 10, 2025 at 06:47 AM
*💠شعبان میں ایام بیض کے روزے رکھنا💠* 1. *نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقریباً ہر مہینے تین دن یعنی ایامِ بیض (تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ) کے روزے رکھتے تھے۔* > 📚نسائی شریف ۱/۲۵۷ - لیکن بسا اوقات سفر وضیافت وغیرہ کسی عذر کی وجہ سے چھوٹ جاتے اور وہ کئی مہینوں کے جمع ہوجاتے، تو ماہِ شعبان میں ان کی قضا فرماتے. 2. چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث شریف مروی ہے کہ: > ”کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یَصُوْمُ ثَلاثَةَ ایامٍ من کُلِّ شَھْرٍ فَرُبَّمَا اَخَّرَ ذٰلِکَ حَتّٰی یَجْتَمِعَ عَلَیْہِ صَومُ السَّنَةِ فَیَصُوْمُ شعبانَ“ > 📚روضة المحدثین ۲/۳۴۹، نیل الاوطار ۴/۳۳۱ - مندرجہ بالا احادیث شریفہ سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کئی حکمتوں کی وجہ سے شعبان میں کثرت کے ساتھ روزے رکھتے تھے۔ 3. اس کے ساتھ ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: > اِذَا بَقِیَ نِصْفٌ مِنْ شَعْبَانَ فَلاَ تَصُوْمُوْا 📚ترمذی شریف ۱/۱۵۵، جامع الاحادیث ۲/۴۴۵ - یعنی جب آدھا شعبان باقی رہ جائے تو روزے مت رکھو۔ تو علماء نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس حدیث شریف میں ممانعت ان لوگوں کے لیے ہے جن کو روزہ کمزور کرتا ہے، ایسے لوگوں کو اس حدیث شریف میں یہ حکم دیاگیا کہ نصف شعبان کے بعد روزے مت رکھو؛ بلکہ کھاؤ پیئو اور طاقت حاصل کرو؛ تاکہ رمضان المبارک کے روزے قوت کے ساتھ رکھ سکو اور دیگر عبادات نشاط کے ساتھ انجام دے سکو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چوں کہ طاقت ور تھے، روزوں کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کمزوری لاحق نہیں ہوتی تھی؛ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نصف شعبان کے بعد بھی روزے رکھتے تھے اورامت میں سے جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہیں اور روزے ان کو کمزور نہیں کرتے وہ بھی نصف شعبان کے بعد روزے رکھ سکتے ہیں، ممانعت صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کو کمزوری لاحق ہوتی ہے۔ > 📚فتح الباری ۴/۲۵۳، تحفة الالمعی ۳/۱۱۱ - ترتیب و پیشکش: ایڈمن گوشئہ اسلام -Islamic Corner

Comments