
🎀𝕊𝕠𝕦𝕝𝕞𝕒𝕥𝕖🎀
February 21, 2025 at 08:04 AM
*فضائل درود شریف* ♥️
*﴿1﴾ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ قَالَ جَزَى اللَّهُ عَنَّا مُحَمَّدًا مَّا هُوَ أَهْلُهُ أَتْعَبَ سَبْعِينَ مَلَكًا أَلْفَ صَبَاحٍ*
( رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْكَبِيرِ وَالأَوْسَطِ، كَذَا فِي التَّرْغِيبِ، وَبَسَطَ السَّخَاوِيُّ فِي تَخْرِيجِهِ لَفْظَهُ أَتْعَبَ سَبْعِينَ مَلَكًا أَلْفَ صَبَاحٍ )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں:
"جو شخص یہ دعا کرے: *جَزَى اللَّهُ عَنَّا مُحَمَّدًا مَّا هُوَ أَهْلُهُ*
(ترجمہ: اللہ جل شانہ محمد ﷺ کو ہماری طرف سے وہ جزا عطا فرمائے جس کے وہ مستحق ہیں)،
تو اس کا ثواب ستر فرشتوں کو ایک ہزار دن تک مشقت میں ڈال دے گا۔"
نزہتہ المجالس میں بروایت طبرانی حضرت جابر کی حدیث سے حضور کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص صبح و شام یہ درود پڑھا کرے:
*اللهم رَبّ مُحَمَّدٍ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَأَجْرِ مُحَمَّدًا مَا هُوَ أَهْلُهُ*
تو وہ اس کا ثواب لکھنے والوں کو ایک ہزار دن تک مشقت میں ڈالے گا۔ "مشقت میں ڈالے گا" کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایک ہزار دن تک اس کا ثواب لکھتے لکھتے تھک جائیں گے۔ بعض علماء نے "جس بدلے کے وہ مستحق ہیں" کی جگہ "جو بدلہ اللہ کی شان کے مناسب ہو" لکھا ہے۔ یعنی جتنا بدلہ عطا کرنا تیری شایانِ شان ہو، وہ عطا فرما، اور اللہ تعالیٰ کی شان کے مناسب بالخصوص اپنے محبوب کے لیے ظاہر ہے کہ بے انتہا ہوگا۔
حضرت حسن بصری سے ایک طویل درود شریف کے ذیل میں نقل کیا گیا ہے کہ وہ اپنے درود شریف میں یہ الفاظ بھی پڑھا کرتے تھے:
*وَاجْزِهِ عَنَّا خَيْرَ مَا جَزَيْتَ نَبِيًّا عَنْ أُمَّتِهِ*
(اے اللہ! حضور کو ہماری طرف سے اس سے زیادہ بہتر بدلہ عطا فرما، جتنا کسی نبی کو اس کی امت کی طرف سے عطا فرمایا گیا)
ایک اور حدیث میں نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص یہ الفاظ پڑھے:
*اللهم صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَوَةً تَكُونُ لَكَ رِضَا وَلِحَقِّهِ أَدَاءً وَأَعْطِهِ الْوَسِيلَةَ وَالْمَقَامَ الْمَحْمُودَ الَّذِي وَعَدْتَهُ وَاجْزِ عَنَّا مَا هُوَ أَهْلُهُ وَاجْزِهِ عَنَّا مِنْ أَفْضَلِ مَا جَزَيْتَ نَبِيًّا عَنْ أُمَّتِهِ وَصَلِّ عَلَى جَمِيعِ إِخْوَانِهِ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصَّالِحِينَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ*
تو جو شخص سات جمعوں تک ہر جمعہ کو سات مرتبہ یہ درود پڑھے، اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔
ایک علامہ، جو ابن المشتہر کے نام سے مشہور ہیں، یوں کہتے ہیں کہ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اللہ جل شانہ کی ایسی حمد کرے جو اس سے زیادہ فضیلت رکھتی ہو جتنی اب تک اُس کی مخلوق میں سے کسی نے کی ہو، اولین و آخرین، اور مقرب فرشتے، آسمان اور زمین والے بھی اس سے کم تر ہوں، اور اسی طرح وہ چاہتا ہو کہ حضور اقدس ﷺ پر ایسا درود شریف پڑھے جو سب سے افضل ہو، اور اسی طرح وہ اللہ تعالیٰ کی شان کے مطابق کوئی ایسی چیز مانگے جو سب سے زیادہ فضیلت والی ہو، تو وہ یہ دعا پڑھے:
*اللهم لك الحمد كما أنت أهله، فصلِّ على محمد كما أنت أهله، وافعل بنا ما أنت أهله، فإنك أنت أهل التقوى وأهل المغفرة*
ترجمہ: (اے اللہ! تیرے ہی لیے حمد ہے جو تیری شان کے مناسب ہے، پس تو محمد ﷺ پر درود بھیج جو تیری شان کے مناسب ہے، اور ہمارے ساتھ بھی وہ معاملہ کر جو تیری شایانِ شان ہو۔ بیشک تو ہی اس کا مستحق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور تو ہی مغفرت کرنے والا ہے۔)
ابوالفضل قومانی کہتے ہیں کہ ایک شخص خراسان سے میرے پاس آیا اور اس نے یہ بیان کیا کہ میں مدینہ پاک میں تھا۔ میں نے حضور اقدس ﷺ کی خواب میں زیارت کی تو حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا: "جب تُو سمرقند جائے تو ابو فضل بن زیرک کو میری طرف سے سلام کہہ دینا۔" میں نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! یہ کیا بات ہے؟" تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: "وہ مجھ پر روزانہ سو مرتبہ یا اس سے بھی زیادہ یہ درود پڑھا کرتا ہے:
*اللهم صلِّ على محمدٍ النبيِّ الأميِّ وعلى آلِ محمدٍ جزى اللهُ محمدًا صلى الله عليه وسلم عنا ما هو أهله*
ابوالفضل کہتے ہیں کہ اس شخص نے قسم کھائی کہ وہ مجھے یا میرے نام کو حضور اقدس ﷺ کے خواب میں بتانے سے پہلے نہیں جانتا تھا۔ ابوالفضل کہتے ہیں کہ میں نے اس کو کچھ غلہ دینا چاہا تو اس نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ میں حضور اقدس ﷺ کے پیام کو بیچتا نہیں (یعنی اس کا کوئی معاوضہ نہیں لیتا)۔ ابو فضل کہتے ہیں کہ اس کے بعد پھر میں نے اس شخص کو نہیں دیکھا۔
(بدیع)