ٹیچر میسج سروس (TMS)
ٹیچر میسج سروس (TMS)
February 20, 2025 at 03:48 PM
*پنجاب ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم 2025* حکومت پنجاب نے "پنجاب ڈیفائنڈ کنٹریبیوشن پنشن اسکیم 2025" کے قواعد جاری کر دیے ہیں۔ یہ اسکیم پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے سیکشن 23 کے تحت بنائی گئی ہے اور فوری طور پر نافذ العمل ہوگی۔ یہ اسکیم ان تمام سرکاری ملازمین پر لاگو ہوگی جو پنجاب سول سرونٹس (ترمیمی) آرڈیننس 2023 (I of 2024) کے بعد بھرتی ہوئے ہیں، یا وہ ملازمین جو اس آرڈیننس کے بعد کسی قانونی حکم نامے کے ذریعے ریگولر ہوئے ہیں۔ تاہم، یہ ان ملازمین پر لاگو نہیں ہوگی جو اس آرڈیننس سے پہلے کسی پنشن ایبل پوسٹ پر کام کر رہے تھے اور بعد میں مستقل ہوئے۔ یہ ایک ایسی پنشن اسکیم ہے جس میں ملازم اور حکومت دونوں ماہانہ بنیادوں پر پنشن فنڈ میں حصہ ڈالیں گے۔ اس اسکیم کے تحت: 1. ملازم کی تنخواہ سے مخصوص رقم کاٹ کر پنشن اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے گی۔ 2. حکومت بھی مساوی رقم پنشن اکاؤنٹ میں جمع کرائے گی۔ 3. یہ رقم کسی بھی اہل پنشن فنڈ مینیجر کے ذریعے سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہوگی۔ 4. ملازم روایتی (conventional) یا شریعت کے مطابق (Shariah-compliant) پنشن فنڈ میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتا ہے۔ 5. ریٹائرمنٹ کے بعد ملازم اس فنڈ سے ماہانہ آمدنی حاصل کر سکے گا یا مخصوص شرائط پر رقم نکال سکے گا۔ *اسکیم کی نگرانی اور انتظام* یہ اسکیم والنٹری پنشن سسٹم رولز 2005 اور نان بینکنگ فنانس کمپنیز ریگولیشنز 2008 کے تحت چلائی جائے گی۔ اس میں تین بنیادی فریق شامل ہوں گے: 1. حکومت پنجاب جو آجر (employer) کے طور پر کام کرے گی۔ 2. ملازم جو اسکیم میں اپنی تنخواہ سے حصہ ڈالے گا۔ 3. اہل پنشن فنڈ مینیجرز جو ملازمین کے پنشن فنڈز کا انتظام کریں گے۔ *اس کے علاوہ، پنجاب پنشن فنڈ اور اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب اس اسکیم کی نگرانی کریں گے تاکہ شفافیت اور مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔* *حکومت کی ذمہ داریاں* 1. حکومت ملازم کی تنخواہ میں سے اس کا حصہ خودکار نظام کے تحت کاٹ کر پنشن اکاؤنٹ میں منتقل کرے گی۔ 2. حکومت کی طرف سے اضافی مالی امداد یا پنشن میں اضافے کی کوئی گارنٹی نہیں ہوگی، سوائے اس رقم کے جو مقررہ شرح کے مطابق پنشن اکاؤنٹ میں جمع کی جائے گی۔ 3. پنجاب حکومت بجٹ میں مناسب فنڈز مختص کرے گی تاکہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقم بروقت فراہم کی جا سکے۔ 4. اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب ہر ماہ ملازمین کے پنشن اکاؤنٹس میں رقم کی منتقلی، حساب کتاب، اور ریکارڈ کی نگرانی کرے گا۔ *ملازم کی ذمہ داریاں* 1. ملازم کے لیے لازم ہے کہ وہ نوکری شروع کرتے ہی پنشن اکاؤنٹ کھلوائے۔ 2. ملازم کو اپنی پسند کے مطابق روایتی یا شریعت کے مطابق پنشن فنڈ کا انتخاب کرنا ہوگا۔ 3. ملازم کی تنخواہ سے مقررہ رقم خود بخود کاٹ کر پنشن فنڈ میں منتقل کی جائے گی۔ 4. ملازم ریٹائرمنٹ کے بعد درج ذیل اختیارات میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتا ہے: 25% رقم یکمشت نکلوا سکتا ہے۔ باقی رقم کو مزید سرمایہ کاری میں رکھ کر ماہانہ آمدنی حاصل کر سکتا ہے۔ 5. ملازم کو اپنی شخصی معلومات اور فنڈ مینیجر سے متعلق کسی بھی تبدیلی کے بارے میں متعلقہ حکام کو بروقت آگاہ کرنا ہوگا۔ 6. ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازم اپنے پنشن اکاؤنٹ سے کوئی رقم نہیں نکال سکتا۔ *ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازمت چھوڑنے کی صورت میں* اگر کوئی ملازم ریٹائرمنٹ کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ملازمت چھوڑ دیتا ہے، تو اسے تین اختیارات دیے جائیں گے: 1. اپنا پنشن اکاؤنٹ کسی دوسرے ملازم کے پنشن فنڈ میں منتقل کر سکتا ہے۔ 2. اپنی پوری بچت شدہ رقم واپس لے سکتا ہے، لیکن اس پر والینٹری پنشن سسٹم رولز 2005 کے مطابق ٹیکس لاگو ہوگا۔ 3. مقررہ شرائط کے مطابق اکاؤنٹ برقرار رکھ سکتا ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ *پنشن فنڈ مینیجرز اور ان کا کردار* 1. پنجاب حکومت کی طرف سے صرف اہل پنشن فنڈ مینیجرز کو پنشن فنڈز کے انتظام کی اجازت دی جائے گی۔ 2. فنڈ مینیجرز کو ایک معاہدے کے تحت حکومت کے ساتھ شراکت داری کرنی ہوگی۔ 3. ملازمین کو ایک آن لائن پورٹل فراہم کیا جائے گا جہاں وہ اپنے پنشن اکاؤنٹ کا انتظام کر سکیں گے۔ 4. پنجاب پنشن فنڈ اس پورٹل کے ذریعے ملازمین کو اکاؤنٹ کھلوانے، فنڈز کی تفصیلات دیکھنے، اور دیگر سہولیات فراہم کرے گا۔ *شفافیت اور احتساب* 1. اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب ہر ماہ ملازمین کے پنشن اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرے گا۔ 2. پنشن اکاؤنٹس سے متعلق تمام لین دین آن لائن پورٹل پر ملازمین کے لیے دستیاب ہوگا۔ 3. اگر کسی سرکاری افسر کی وجہ سے ملازم کی پنشن میں تاخیر ہوتی ہے تو متعلقہ افسر کو نقصان کا ازالہ کرنا ہوگا۔ 4. ملازم کی تمام پنشن تفصیلات اس کی تنخواہ کی سلپ پر واضح طور پر لکھی جائیں گی۔ *یہ اسکیم پرانے ڈیفائنڈ بینیفٹ (Defined Benefit) پنشن سسٹم کی جگہ لے گی، جہاں حکومت مکمل طور پر پنشن کی ذمہ دار تھی۔ اب، ملازمین کو اپنی پنشن میں خود بھی حصہ ڈالنا ہوگا اور اپنی ریٹائرمنٹ کے لیے مالی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔*

Comments