
Fiqh al Qulub | Understanding of Hearts
February 5, 2025 at 08:22 PM
*استقامت: تھکن کے بعد پلٹنے کا حوصلہ*
فقه القلوب کے باب فقه الاستقامة میں ہم نے پڑھا کہ جب انسان مقصد سے تجاوز کرجائے تو اس کو اپنی اسقامت میں تھکاوٹ ہونے لگتی ہے جیسے موسی علیہ السلام کے ساتھ ہوا تھا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام جب طلبِ علم کے سفر پر نکلے، تو اُس مقام سے آگے بڑھ گئے جہاں رکنا تھا۔ جب مقصد سے ہٹے، تو تھکن نے انہیں گھیر لیا۔ لیکن یہی تھکن ایک نشانی بن گئی—ایک یاددہانی کہ وہ اپنی "مچھلی" بھول چکے ہیں، جو اصل منزل تک پہنچنے کا اشارہ تھی۔ جب وہ واپس لوٹے، تو اصل سفر کا آغاز ہوا۔
*زندگی میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔*
جب ہم اپنے مقصد— *عبادتِ الٰہی اور دعوت الی اللہ*—سے ہٹ جاتے ہیں، تو دل میں بے سکونی اور تھکن چھا جاتی ہے۔ اگر ہم اس تھکن سے نکلنا چاہتے ہیں تو اس کے پیچھے ایک پیغام کو سمجھیں:
*"رُک جاؤ، سوچو، اور واپس پلٹو!"*
*عبادت اور دعوت الی اللہ* کی طرف
استقامت صرف مسلسل آگے بڑھنے کا نام نہیں، بلکہ اصل استقامت یہ ہے کہ جب آپ بھٹک جائیں یا تھک جائیں، تو واپس پلٹنے کا حوصلہ رکھیں۔
*" یہ اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے ایک یاددہانی ہے کہ ہماری منزل کسی اور سمت یعنی اللہ کی طرف ہے۔"*
تو رکیں، اپنی "مچھلی" کو پہچانیں، اور پھر استقامت کے ساتھ اپنے مقصد - *عبادت اور دعوت الی اللہ* - کی طرف بڑھیں—کیونکہ اصل استقامت اسی کے ساتھ ہے۔
مزید سیکھیے:
فقه القلوب کلاس میں
ڈاکٹر فرحت ھاشمی کے ساتھ
ہر جمعہ کو آنلائن
رات 8:30 (پاکستان وقت کے مطابق)
❤️
👍
15