Fiqh al Qulub | Understanding of Hearts
Fiqh al Qulub | Understanding of Hearts
February 8, 2025 at 01:49 PM
فقہ الاستقامہ ٠٧/٠٢/٢٠٢٥ بسم اللہ السلام عليكم ورحمة الله وبركاته پیاری استاذہ جی! *استقامت حاصل ہوتی ہے کمال العمل اور کمال التقوی سے* ان الفاظ پر غور کرتے ہوۓ میں سوچ رہی تھی کہ کمال العمل , عمل کی superlative degree بنتی ہے,جسے شاید کہ ہم احسان کہہ سکتے ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ کمال العمل تک پہنچنے کے لٸے انسان کا خود شناس ہونا ضروری ہے۔جتنا انسان خود کو جانے گا (جس میں اسکی ذہنی صحت,جسمانی صحت اور اسکی روحانی صحت بھی شامل ہے ) اتنا ہی اسکا عمل بہترین ہوتا چلا جاۓ گا۔ زندگی نام ہے ایسے سفر کا جس میں انسان خود کو refine کرتا ہے ,جس میں وہ مسلسل محنت کرتا ہے۔ انسان کا خود پر جو حق ہے اس میں سب سے اول priority خود شناسی ہونی چاہٸے کیونکہ خودشناسی کی کمی کی وجہ سے انسان boredom کا شکار ہوتا ہے۔ہر انسان ہر کچھ نہیں کر سکتا۔اسلیے ضروری ہے کہ انسان اپنے skills کو پہچانے۔ علم: knowledge یا معلومات: information , ان سب میں فرق ہے۔ آج کی دنیا میں جتنے علوم انسانیت کے سامنے آ چکے ہیں کہ عقل دنگ ہے۔اللہ سبحانہ و تعالی قرآن میں سورة لکھف کی آیت میں فرماتے ہیں: قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا [ الكهف: 109] ”کہہ دو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے (لکھنے کے) لئے سیاہی ہو تو قبل اس کے کہ میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہوجائے اگرچہ ہم ویسا ہی اور (سمندر) اس کی مدد کو لائیں.“ ہم دنیا سے گزر جاٸیں گے مگرعلم کے دریچے کھلتےچلے جاٸیں گے۔ مگر سوال یہ ہے کہ جو علم میرے پاس ہے , وہ دراصل کیا ہے؟ اگر وہ علم knowledge ہے تو وہ ہمارے actions کا part بن جاۓ گا اور جو بات ہمارے دل پر اثر کرتی ہے وہی ہمارے عمل کا حصہ بنتی ہے۔اب وہ چاہے دنیا ہو یا قرآن و سنت۔ بسا اوقات ہمارے پاس قرآن و سنت اور فقہ کی بہت سی معلومات بھی آ جاتی ہے لیکن اگر وہ ہمارے عمل کا حصہ نہیں بن پاتی تو وہ معلومات انسانیت تک پہنچانے کے لیے google,chatgpt, deepseek جیسے tools بہتر طور پر کر رہے ہیں۔ اس informational world سے انسان کا ایسے علم کو چننا جو نہ صرف دنیا بلکہ آخرت میں بھی فاٸدہ مند ہو یہ وہی لوگ کر سکیں گے جو اولواالباب ہونگے یعنی عقل والے۔ کمال العمل تک پہنچنے کے لیے خودشناسی, پھر اپنے skills کا پہچاننا اور ان skills کو اللہ کے دین کے لیے offer کرنا ضروری ہے۔اس سے انسان نہ صرف boredom سے بچے گا بلکہ اسکے لیے علم کے مزید دریچے کھلیں گے, جب جب اس کے اندر طلب بڑھے گی وہ اھدنا الصراط المستقیم کے لیے ہاتھ اٹھاۓ گا تو وہ نہ صرف کمال العمل تک پہنچے گا بلکہ کمال التقوی کے حصول پر بھی گامزن ہو گا۔قرآن و سنت کی روشنی میں اس کا تعلق باللہ بہتر ہو گا او وہ پھر وہ تقوی کے حصول کے سفر میں بہتری کے لیے کوشاں ہو گا۔اس کو motivation کے لیے ادھر ادھر نہیں دیکھنا پڑے گا کیونکہ اس کو اپنا target بالکل واضح ہو گا۔اس کو یقین ہو گا کہ زندگی میں آنے والی آزماٸشیں یا خوشی کے لمحات یا انسانی تقاضوں کی وجہ سے جو ذمہ داریاں انسان پر عاٸد ہوتی ہیں, یہ اللہ کے plan کا حصہ ہیں,جنھیں مجھے accept کرنا ہےاور خود پر کام کرتے رہنا ہے اور حالات جیسے بھی ہوں مجھے ایک بہترین انسان بننا ہے۔ اصل بات کوشش اور نیت کی ہے۔اللہ ہم سب سے راضی ہو اور ہم سب کو سلامتی کے راستوں پر استقامت عطا فرماۓ۔آمین آمنہ خان
❤️ 👍 17

Comments