Mera Safar
Mera Safar
February 4, 2025 at 12:20 PM
*جی ہاں! لڑکیوں کو آج بھی زندہ دفن کرنے کا رواج عام ہے* ابن ماجة, مسند بزار وغیرہ میں حدیث پاک ہے لَمْ ‌نَرَ ‌لِلْمُتَحَابَّيْنِ ‌مِثْلَ ‌النِّكَاحِ دو محبت کرنے والوں کے لیئے نکاح سے بہتر کوئی چیز نہیں دیکھی گئی! یہ مذکورہ فرمان تب ہوا جب ایک صاحب نے عرض کی کہ ہمارے پاس ایک لڑکی ہے اس کو دو بندوں نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے ایک مالدار اور ایک غریب ہے مگر لڑکی کا دل غریب کی طرف مائل ہے تو فرمایا دو محبت کرنے والوں کے لیئے نکاح سب بہتر کچھ نہیں ہے! شریعت مطہرہ نے جتنی مرد کو اپنی اختیاری جگہ شادی کی اجازت دی اتنی ہی عورت کو بھی اجازت ہے زمانہ جاہلیت کی رسموں اور ہندوانہ رواج کی نحوست کی وجہ سے اس معاشرے میں لڑکی کا شادی کے لیئے اپنا شرعی حق استعمال کرنا جرم بنا دیا گیا ہے اور اسی وجہ سے کثیر فتنہ و فساد قائم ہیں! زمانہ جاہلیت میں کفار اپنی بچیوں کو زندہ دفن کر دیتے ہیں اور اب بچیوں کی چاہتوں کو دفن کر دیتے ہیں! بیچاری لڑکی ساری زندگی اپنے دل میں حسرتوں کا قبرستان بنا کر جیتی ہے! بچیوں کو زندہ دفن کرنا یا یوں کہ لیں زندہ لاش بنا دینا آج بھی جاری ہے! فقط صیغے نہیں دِل کی رضامندی بھی لازم ہے نکاحِ نا پسندیدہ “

Comments