📚fikr-e-akhirat📚
📚fikr-e-akhirat📚
February 17, 2025 at 02:51 PM
وقت کی اہمیت اور ہماری غفلت! حضرت ابن مسعود (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں: زندگی میں اس دن پر سب سے زیادہ افسوس کرتا ہوں جس میں سورج طلوع ہوا لیکن میں اس دن زیادہ عمل نہ کر سکا۔ خلیل بن احمد بصری (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں: مجھے وہ وقت بہت بھاری لگتا ہے جس میں میں کھانے میں مصروف ہوں، کیونکہ کھانے کا وقت بھی ضائع ہو رہا ہوتا ہے۔ ابو یوسف (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں: میرا بیٹا فوت ہو گیا، تدفین اور تجہیز و تکفین عزیزوں کے سپرد کی تاکہ امام ابو حنیفہ (رحمہ اللہ) کا درس مجھ سے رہ نہ جائے۔ عبید بن یعیش (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں: میں نے تیس سال تک اپنے ہاتھ سے کھانا نہیں کھایا، میری بہن میرے منہ میں لقمہ ڈالتی اور میں حدیثیں لکھتا تھا۔ امام ثعلب نحوی (رحمہ اللہ) راستے میں چلتے ہوئے کتاب پڑھ رہے تھے کہ ایک گڑھے میں گر گئے اور یہ گرنا ان کی موت کا سبب بنا۔ ابو محمد عبدالرحمٰن ابن شریح انصاری (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں: میں ابو القاسم بغوی (رحمہ اللہ) کو حدیثیں سنا رہا تھا، اور ان کا سر میرے زانو پر تھا۔ میں نے ان سے پوچھا: اور کتنا سناؤں؟ لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔ جب میں نے انہیں ہلایا تو پتہ چلا کہ وہ وفات پا چکے ہیں۔ خطيب بغدادی (رحمہ اللہ) بھی راستے میں چلتے وقت کتاب پڑھتے تھے۔ امام فخر الدين رازی (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں: اللہ کی قسم! اس وقت پر بہت افسوس ہوتا ہے جو کھانے میں صرف ہوتا ہے کیونکہ وقت بہت قیمتی ہے۔ مشہور مؤرخ ابن عدیم الحلبي (رحمہ اللہ) سفر میں سواری پر سوار ہوتے اور کتاب لکھتے تھے۔ امام نووی (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں: دو سال تک میں نے زمین پر آرام کے لئے کروٹ نہیں لی۔ وہ دن رات میں صرف ایک مرتبہ کھانا کھاتے اور پانی پیتے تھے۔ شمس الأئمہ امام سرخسی (رحمہ اللہ) نے اپنی چودہ سالہ قید کے دوران کنویں کے تہہ سے شاگردوں کو سبق پڑھایا اور شاگرد لکھتے جاتے۔ اسی مدت میں انہوں نے 30 جلدوں پر مشتمل عظیم کتاب (المبسوط) لکھی۔ شيخ جمال الدين قاسمي (رحمہ اللہ) ایک کافی ہاؤس کے سامنے رکے، جہاں کچھ لوگ کھیل کود میں مصروف تھے۔ انہوں نے افسوس سے کہا: "کاش وقت کوئی ایسی چیز ہوتی جو خریدی جا سکتی، تو میں ان لوگوں سے ان کا سارا وقت خرید لیتا!" چھٹی صدی کے عظیم عالم ابن جوزی (رحمہ اللہ) نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: بیٹے! یہ بات سمجھ لو کہ زندگی چند گھنٹوں پر مشتمل ہے اور گھنٹے چند لمحوں سے مل کر بنتے ہیں۔ خبردار! ہر لمحے کی قدر کرو، کسی سانس کو ضائع نہ ہونے دو۔ بے مقصد زندگی سے پرہیز کرو، خود میں محنت کی عادت پیدا کرو اور قیمتی زندگی سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کے لئے خزانہ تیار کرو تاکہ بعد میں پچھتاوا نہ ہو۔ آج کے دور میں لوگ، خاص طور پر نوجوان نسل، اپنا قیمتی وقت فضول کاموں میں ضائع کرتے ہیں۔ وہ وقت کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور ایسے مشاغل اور مقامات کے پیچھے بھاگتے ہیں جہاں وقت کا ضیاع ہو۔ تجویز: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "میری امت کی عمریں ساٹھ سے ستر سال کے درمیان ہوں گی، اور بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جن کی عمر ستر سے زیادہ ہو۔" (ترمذی اور ابن ماجہ) اب تک ہم اپنی زندگی کا بڑا حصہ ضائع کر چکے ہیں، اس لئے باقی ماندہ وقت کو قیمتی سمجھیں اور اسے فضول کاموں میں ضائع نہ کریں۔ اگر آپ اپنے وقت کو ضائع ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو: اپنے اوقات کو منظم کریں، فائدہ مند کاموں کو اختیار کریں، اپنے لئے کوئی مقصد طے کریں، اسلاف کی زندگیوں کا مطالعہ کریں، بیکار دوستوں سے تعلق توڑ لیں، اور ہمیشہ یہ سوچیں کہ اس دنیا میں مسافر کی طرح آئے ہیں، واپس جانا ہے۔ جب زندگی ختم ہوگی تو قبر اور برزخ کا وقت بہت طویل ہوگا اور پھر اللہ کے سامنے حساب دینا ہوگا۔ وہاں ہر قدم کا سوال ہوگا کہ زندگی اور جوانی کیسے گزاری؟ اللہ ہمیں اپنے وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین ہدایت کا چراغ
🤲 1

Comments