SCHOLAR MUHAMMAD
SCHOLAR MUHAMMAD
February 28, 2025 at 11:45 AM
قرآن کریم کی تفسیر اور خلاصہ عوام الناس کے سامنے بیان کرنے کے لیے درج ذیل نکات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے: 1. اخلاص اور نیت کی درستگی سب سے پہلے نیت خالص ہونی چاہیے کہ ہم یہ کام اللہ کی رضا کے لیے کر رہے ہیں، نہ کہ شہرت یا دنیاوی مقاصد کے لیے۔ اللہ سے دعا کریں کہ وہ صحیح بات کہنے اور سننے کی توفیق عطا فرمائے۔ 2. سادہ اور عام فہم زبان کا استعمال عوام الناس میں ہر سطح کے لوگ ہوتے ہیں، اس لیے مشکل الفاظ اور پیچیدہ اصطلاحات سے گریز کریں۔ قرآن کی تفسیر کو آسان اور سادہ انداز میں بیان کریں تاکہ ہر شخص سمجھ سکے۔ 3. مستند تفاسیر کا حوالہ دیں تفسیر ابن کثیر، تفسیر جلالین، تفسیر مظہری، معارف القرآن (مولانا مفتی محمد شفیع) جیسی مستند تفاسیر سے استفادہ کریں۔ اپنی رائے دینے یا غیر مستند تفاسیر سے بچیں تاکہ بات ٹھوس اور معتبر ہو۔ 4. آیات کا خلاصہ ترتیب وار بیان کریں اگر پارہ وار بیان کرنا ہو تو پہلے خلاصہ دیں، پھر منتخب آیات کی وضاحت کریں۔ اگر کسی مخصوص موضوع پر بات کرنی ہو تو اسی حوالے سے قرآن کی آیات جمع کریں اور تسلسل کے ساتھ بیان کریں۔ 5. قصے اور تاریخی واقعات کا استعمال قرآن میں موجود قصے اور مثالیں سنانے سے بات مؤثر ہوتی ہے۔ بنی اسرائیل، حضرت موسیٰؑ، حضرت ابراہیمؑ، اصحاب کہف جیسے واقعات کو حکمت اور نصیحت کے ساتھ بیان کریں۔ 6. عملی زندگی سے مثالیں دینا آج کے دور کے مسائل جیسے رشوت، جھوٹ، دھوکہ، والدین کی نافرمانی، اور معاشرتی برائیوں کو قرآن کی تعلیمات کے ساتھ جوڑ کر بیان کریں۔ جدید مثالوں اور سائنسی حقائق کو بھی بیان کریں تاکہ سامعین زیادہ دلچسپی لیں۔ 7. سوال و جواب کا موقع دیں بیان کے بعد سامعین کو سوال کرنے کا موقع دیں تاکہ وہ جو کچھ سمجھے، اس کی وضاحت ہو سکے۔ اگر کسی سوال کا جواب نہ معلوم ہو تو تحقیق کرکے اگلی مجلس میں دینے کا وعدہ کریں۔ 8. نرم لہجہ اور حسنِ اخلاق گفتگو میں نرمی اور محبت ہونی چاہیے تاکہ لوگ آپ کی بات قبول کریں۔ کسی پر تنقید یا تحقیر نہ کریں بلکہ اصلاح کے نیت سے بات کریں۔ 9. مختصر اور جامع بیان کریں بہت طویل بیان لوگوں کو تھکا سکتا ہے، اس لیے 30-40 منٹ میں خلاصہ بیان کرنے کی کوشش کریں۔ اہم نکات کو دہرائیں تاکہ لوگ یاد رکھ سکیں۔ 10. عمل کی ترغیب دیں صرف علم دینے پر زور نہ دیں بلکہ لوگوں کو نیک اعمال کی ترغیب بھی دیں۔ ہر بیان کے آخر میں دعا کریں اور سامعین کو اللہ کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیں۔ اگر آپ اخلاص، سادگی، مستند علم، اور نرم مزاجی کے ساتھ قرآن کریم کی تفسیر بیان کریں گے تو ان شاء اللہ آپ کی بات لوگوں کے دلوں میں اترے گی اور وہ عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ محمد تینی واڑی

Comments