Molana zubair ahmad siddiqiui
Molana zubair ahmad siddiqiui
February 21, 2025 at 06:35 AM
*سلسلۂ نقوشِ قرآن* *سورتِ نحل (تیسری قسط)* *شیخ الحدیث حضرت مولانا زبیر احمد صدیقی دامت برکاتہم العالیہ* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ *مردوں کو زندہ کرنے کی عقلی دلیل* سورت نحل کی آیت نمبر 65 سے 69 میں اللہ رب العز ت نے ایک بار پھر اپنی قدرت کی چند نشانیاں بیان فرمائی ہیں۔ چنانچہ ارشاد فرمایا: اللہ رب العزت آسمان سے بارش کی صورت میں پانی برساتے ہیں پھر اس پانی سے خشک اور بنجر زمین کو سرسبز اور آباد کر دیتے ہیں تو جو رب مردہ اور خشک زمین کو دوبارہ زندہ اور آباد کرنے پر قادر ہے وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر کیوں نہیں ہو سکتا؟ *حیرت انگیز قدرت کے نمونے* اسی طرح اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے چوپائے بھی ہیں، جن کے پیٹ میں اللہ رب العزت گوبر اور خون جیسی ناپاک چیزوں کے درمیان سے پاک اور خالص دودھ پیدا فرما دیتے ہیں جو پینے میں نہایت خوشگوار ہوتا ہے، یہ دودھ اللہ رب العزت کی بڑی نعمت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم کوئی کھانا کھاؤ تو یہ کہو اللہم بارِک لنا فِیہِ واطعِمناخیراً مِنہ یعنی اے اللہ اس میں ہمارے لیے برکت عطاء فرما اور آئندہ اس سے اچھا کھانا نصیب فرما، پھر فرمایا جب دودھ پیو تو یہ کہو اللہم بارِک لنا فِیہِ وزِدنا مِنہ اے اللہ ہمارے لیے اس میں برکت عطاء فرما اور اس میں اضافہ فرما۔ (سنن ابو داؤد) یہاں اس سے بہتر کا سوال اس لیے نہیں کیا گیا کہ انسانی غذا میں دودھ سے بہتر کوئی دوسری غذا نہیں ہے، اسی لیے قدرت نے ہر انسان وحیوان کی پہلی غذا دودھ ہی بنائی ہے جو ماں کی چھاتیوں سے اسے ملتی ہے۔ (معارف القرآن) اسی طرح کھجور اور انگور وغیرہ جیسے پھل بھی اس کی نعمتوں میں شامل ہیں جس سے لوگ اپنے فائدہ کی چیزیں حاصل کرتے ہیں، بعض لوگ ان پاکیزہ اور حلال پھلوں سے نشہ حاصل کرتے ہیں جبکہ بعض لوگ انہیں عمدہ غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ آیت شراب کی حرمت سے پہلے نازل ہوئی تھی، مدنی زندگی میں شراب قطعاً حرام کر دی گئی۔ *شہد کی مکھی عجائباتِ قدرت میں شامل* اس کے بعد باری تعالیٰ نے شہد کی مکھی کا ذِکر فرمایا، جس کے نام پر سورت ہے، ارشاد فرمایا: پروردگارِ عالم نے شہد کی مکھی کو یہ شعور عطاء فرمایا کہ وہ پہاڑوں، درختوں اور بلند عمارتوں میں چھتے بنائے، چنانچہ ہم سب دیکھتے ہیں کہ شہد کی مکھی عام طور پر درختوں اور بلند مقامات پر چھتے بناتی ہے۔ اسی طرح اللہ رب العزت نے اسے یہ شعور بھی عطاء فرمایا کہ وہ مختلف قسم کے پھلوں اور پھولوں سے رس چوسے، جس کے نتیجہ میں اللہ رب العزت اس کے پیٹ میں شہد جیسا بابرکت اور نہایت پاکیزہ مشروب پیدا فرماتے ہیں جو مختلف رنگوں کا ہوتا ہے اور اس میں کئی بیماریوں کی شفاء ہے۔ شہد کی مکھی کا خاص طور پر ذِکر اس لیے کیا گیا ہے کہ شہد کی مکھی اپنی فہم و فراست اور عقل و شعور میں دوسرے تمام حیوانات سے ممتاز ہوتی ہے، ان کا نظامِ زندگی انسانی سیاست و حکمرانی کے اصول پر چلتا ہے، تمام انتظام و انصرام ایک بڑی مکھی کے ہاتھ میں ہوتا ہے جو ان کی حکمران اور ملکہ ہوتی ہے اور وہ اپنے قوانین کو نہایت مستحکم رکھتی ہے۔ اور ان کے قوانین وضوابط دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ *شہد کی مکھی کے محیرالعقول کارنامے* شہد کی مکھی اللہ تعالیٰ کی قدرت کی عجیب نشانی ہے۔ اس چھوٹی سی مکھی کے کارنامے ملاحظہ فرمائیں: - مکھی اپنا چھتہ مسدس متساوی الاضلاع بناتی ہے، کسی بھی طرف سے کوئی کونا کم یا زیادہ نہیں ہوتا، ہر کونا ایسے برابر ہوتا ہے کہ گویا پرکار کے ساتھ بنایا گیا ہو۔ -چھتے میں نہ تو کوئی خالی جگہ رہتی ہے، نہ ہی اس میں کہیں سے کوئی خلل نظر آتا ہے۔ - شہد کی مکھیوں کی ایک بڑی مکھی ملکہ اور بادشاہ ہوتی ہے، جس کا حکم چھتے کی تمام مکھیوں پر نافذ ہوتا ہے، اس ملکہ کا نام یعسوب ہے، تمام مکھیاں اس کی اطاعت کرتی ہیں۔ - ہر چھتے کے دروازوں کے اردگرد محافظ مکھیاں چھتے کی حفاظت پر معمور ہوتی ہیں، باہر کی کوئی مکھی چھتے میں داخل نہیں ہو سکتی، یہ محافظ دستہ چھتے کی حفاظت کرتا ہے۔ - یہ مکھیاں دور دراز علاقوں میں گھومتی ہیں، رس چوستی ہیں، پانی پیتی ہیں اور واپس اپنے چھتے میں باآسانی پہنچ جاتی ہیں، کبھی راستہ نہیں بھولتیں۔ - چھتہ موم اور پانی سے تیار کرتی ہیں۔ - مذکورہ آیت میں تین مقامات پر چھتے بنانے کا ذِکر ہے: -پہاڑ، -درخت، -چھپر وغیرہ جن پر بیلیں چڑھائی جاتی ہیں (اس میں دیواریں اور چھتیں بھی شامل ہیں) شہد کی مکھی انہی مقامات پر ہی چھتہ بناتی ہیں، اگر مذکورہ بالا تین مقامات کے علاوہ کہیں اور چھتہ بنا بھی لیں تو شہد ضائع کر دیتی ہیں۔ - ملکہ دیگر مکھیوں میں امور تقسیم کر دیتی ہے۔ بعض چھتہ بنانے میں، بعض موم اور پانی لانے میں مصروف ہوتی ہیں، بعض انڈے دیتی ہیں اور بعض شہد تیار کرتی ہیں۔ (صاوی حاشیہ جلالین) *اہل وعیال بھی نعمتِ خداوندی* اللہ رب العزت کی نعمتوں کا بیان چل رہا ہے، اسی سلسلہ میں اللہ رب العزت نے آیت نمبر 72 سے 76 میں ارشاد فرمایا: ہم نے تمہاری ہی جنس میں سے تمہارے جوڑے اور بیویاں بنائیں تاکہ باہمی طور پر انس پیدا ہو اور نسل انسانی کی افزائش بھی برقرار رہے، پھر ان بیویوں سے اللہ رب العزت نے اولاد اور اولاد کی اولاد کا سلسلہ جاری فرمایا اور پھر ان کی بقاء کے لیے رزق کی ضروریات بھی اس پاک ذات نے اپنے فضل و کرم سے پیدا فرما دیں، اس سب کے باوجود اگر انسان اس پاک پروردگار کو چھوڑ کر بتوں کی طرف مائل ہو اور ایسی بے جان مورتیوں کی عبادت میں لگ جائے جو نہ ان کو رزق دے سکتی ہیں اور نہ کوئی نفع ونقصان تو یہ انسان کی نری حماقت اور بے وقوفی ہے۔ *شرک کے بطلان پر دو مثالیں* پہلی مثال: -اللہ رب العزت نے آقا اور غلام کی مثال بیان فرمائی کہ ایک شخص ایسا ہے جس کو اللہ رب العزت نے مال و دولت اور اقتدار عطاء فرمایا ہے اور وہ دن رات اس مال کو خرچ کرتا رہتا ہے، جبکہ دوسرا شخص ایک ایسا غلام ہے جس کے پاس کوئی اختیار نہیں، کیا یہ دونوں آپس میں برابر ہیں؟ جب یہ دونوں ایک ہی جنس کے ہوتے ہوئے برابر نہیں ہیں تو کوئی مخلوق اللہ رب العزت کے برابر کیسے ہو سکتی ہے؟ دوسری مثال:- اللہ رب العزت نے دو شخصوں کی مثال بیان فرمائی، جن میں سے ایک شخص ایسا ہے جو لوگوں کو عدل و انصاف اور اچھی باتوں کی تعلیم دیتا ہے اور خود بھی صاحب علم اور سیدھے راہ پر گامزن ہے، جبکہ دوسرا شخص ایسا ہے جو نہ خود اپنا کام کرسکتا ہے نہ کسی دوسرے کا کوئی کام درست کرسکتا ہے، اپنے مالک اور آقا پر بھی بوجھ ہے، اسے کہیں بھی بھیجا جائے تو کبھی کوئی خیر کی خبر نہیں لاتا، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ ہر گز نہیں، تو اللہ رب العزت جو ہر چیز کا خالق اور مالک ہے اس کے ساتھ یہ لاچار و عاجز بت کیسے برابر ہو سکتے ہیں؟ *(جاری ہے)*
❤️ 4

Comments