🌱اَلدِّيْنُ اَلنَّصِيْحَةُ🌱
February 17, 2025 at 12:11 PM
معارف الحدیث
کتاب: کتاب الایمان
باب: ارکانِ اسلام
حدیث نمبر: 3
حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہما) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : “اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر قائم کی گئی ہے ، ایک اس حقیقت کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں ، (کوئی عبادت اور بندگی کے لائق نہیں) اور محمد اُس کے بندے اور اُس کے رسول ہیں ، دوسرے نماز قائم کرنا ، تیسرے زکوٰۃ ادا کرنا ، چوتھے حج کرنا ، پانچویں رمضان کے روزے رکھنا ”۔ (بخاری و مسلم)
تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ (ﷺ) نے استعارہ کے طور پر اسلام کو ایسی عمارت سے تشبیہ دی ہے ، جو چند ستونوں پر قائم ہو ، اور بتلایا ہے کہ عمارتِ اسلام ان پانچ ستونوں پر قائم ہے ، لہذا کسی مسلمان کے لئے اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ وہ ان ارکان کے ادا کرنے اور قائم کرنے میں غفلت کرے ، کیوں کہ یہ اسلام کے بنیادی ستون ہیں ۔ واضح رہے کہ اسلام کے فرائض ان ارکانِ خمسہ ہی میں منحصر نہیں ہیں ، بلکہ ان کے علاوہ اور بھی ہیں ، مثلاً جہاد فی سبیل اللہ ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر وغیرہ ، لیکن جو اہمیت اور جو خصوصیت ان پانچ کو حاصل ہے ، وہ چونکہ اوروں میں نہیں ہے اس لئے اسلام کا رکن صرف ان ہی کو قرار دیا گیا ہے ، اور خصوصیت و اہمیت وہی ہے جو پچھلے اوراق میں “حدیث جبرئیل” کی تشریح کے ضمن میں لکھی جا چکی ہے ، جس کا حاصل یہ ہے کہ یہ “ارکانِ خمسہ” اسلام کے لیے بمنزلہ پیکر محسوس کے ہیں ، نیز یہی وہ خاص تعبدی امور ہیں جو بالذات مطلوب و مقصود ہیں ، اور ان کی فرضیت کسی عارض کی وجہ سے ، اور کسی خاص حالت سے وابستہ نہیں ہے ، بلکہ یہ مستقل اور دوامی فرائض ہیں ، بخلاف جہاد اور امر بالمعروف کے ، کہ اُن کی یہ حیثیت نہیں ہے اور وہ خاص حالات میں اور خاص موقعوں پر فرض ہوتے ہیں۔