
البلال اسلامک میڈیا کوئز کارنر
February 27, 2025 at 01:37 AM
بسم اللہ الرحمن الرحیم
<مکتوب خادم>
*مُعَافی اور مَغْفرت کا فرق*
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاته..
اللہ تعالی ”انفاق فی سبیل اللہ “ مہم میں..محنت کرنے والوں اور حصہ ڈالنے والوں کو...ایمان کامل کی حلاوت عطاء فرمائیں...معافی، مغفرت، رحمت اور نصرت عطاء فرمائیں..
...رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّاٙ وَاغْفِرْ لَنَاٙ وَارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ...
آپ نے کبھی غور فرمایا! معافی کیا ہے؟ مغفرت کیا ہے؟ کسی نے کوئی جرم کیا..بڑا گناہ کیا..اس پر اسے سزا ملے گی..لیکن اگر ”معافی“ مل جائے تو ”سزا“ نہیں ملتی..یہ ہے ”معافی“ کا آسان سا مطلب...`وَاعْفُ عَنَّاٙ` یا اللہ ہمیں معاف فرما دیجئے...یہ دعاء قبول ہو گئی..اور معافی مل گئی تو..گناہ ختم..سزا ختم..تو پھر `وَاغْفِرْ لَنَاٙ` کے لئے کیا بچا؟..اس کا ترجمہ ہے یا اللہ ہمیں بخش دیجیے..ہمیں مغفرت دے دیجئے....
بات دراصل یہ ہے کہ....معافی ملنے سے گناہ ختم ہو گیا..سزا نہیں ملے گی..مگر اس گناہ کے اثرات تو باقی رہتے ہیں..اس بندے کا نام ان لوگوں میں لکھا ہوا ہے جو مجرم تھے اور انہیں معافی ملی..اسی طرح ”گناہ“ اور ”جرم“ کے دنیوی نقصانات بھی بہت ہیں..اور بدنامیوں کا خدشہ بھی بہت..”مغفرت“ کا معنی یہ ہے کہ گناہ کے سارے اثرات ختم ہو جائیں..گویا کہ کبھی گناہ ہوا ہی نہیں..گناہ سے پہلے والی حالت بحال ہو جائے..اور اس گناہ کے بارے میں اسے کوئی خطرہ ہی نہ رہے..اسی لیے قرآن و سنت میں جگہ جگہ سمجھایا گیا کہ......مغفرت صرف اللہ تعالی ہی دے سکتے ہیں...
”وَلَا یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ“
ترجمہ..اور گناہوں کی مغفرت کوئی نہیں کر سکتا سوائے اللہ تعالی کے......
یعنی یہ کسی کے بس میں ہی نہیں کہ اتنے بڑے بڑے جرائم اور گناہوں کو ایسا ڈھانپ دے کہ ان کا نام و نشان تک ختم ہو جائے..اور ان جرائم اور گناہوں کو کرنے والا بالکل ایسے ہو جائے جیسا کہ اس نے کبھی کوئی جرم یا گناہ کیا ہی نہیں.......اب ترجمہ دیکھیں..`وَاعْفُ عَنَّاٙ` یا اللہ معاف فرما دے..اس سے سزا ختم......ناراضی ختم `وَاغْفِرْ لَنَاٙ` یا اللہ مغفرت عطاء فرما دے..یعنی گناہ کے ہر اثر کو ختم فرما دے..اس سے پہلے والی دوستی بحال........جب دوستی بحال تو `وَارْحَمْنَاٙ` ہم پر رحمت جاری فرما دے..پھر سے پرواز شروع کرا دے....پرواز شروع ہوئی تو ایمان و اسلام کی سب سے بلند چوٹی جہاد تک جا پہنچے...آگے دشمن کا لشکر کھڑا ہے تو........`اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ` یا اللہ دوستی اور یاری کا جلوہ دکھا..ان کفار پر غلبہ عطاء فرما.........(معافی اور مغفرت کے بارے دیگر اقوال، معانی اور معارف ابھی آنا باقی ہیں ان شاء اللہ)
والسلام
خادم.....لااله الاالله محمد رسول الله