Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
February 22, 2025 at 09:05 AM
https://whatsapp.com/channel/0029VanfrMPCcW4uesYGyc3N _*تجارت و کاروبار پر ایک مفصل و مدلل راہنما تحریر*_ السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ! مفتی صاحب ہم چند دوست تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملازمت کے ساتھ ساتھ تجارت بھی کرنا چاہ رہے ہیں! کل یوٹیوب پر اس کے متعلق ویڈیوز سرچ کر رہے تھے،تو ایک آپ کا ویڈیو بھی ملا۔ وہاں سے آگے اور آپ کے ویڈیوز کو سنا اور نمبر وہیں سے لیا۔ مفتی صاحب! آپ سے ہماری درخواست یہ ہے کہ آپ تجارت کی اہمیت اور اسکی برکت پر ہماری راہنمائی کریں! اسی کے ساتھ ساتھ آپ سے گزارش یہ بھی ہے کہ ایک مسلمان آج کے دور میں کس کس کاروبار کو کرسکتا ہے اور اس کاروبار میں اُنہیں کن اصولوں کا خیال رکھنا چاہیے؟ وہ سب بھی بتانے کی آپ زحمت کریں! امید کہ آپ ہماری درخواست پر توجہ دیں گے۔ آپ کا دینی بھائی اجمل پونہ مہاراشٹر _______ وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ! سب سے پہلے تو آپ اور آپ کے سبھی دوست، اپنے نیک سوچ و وچار کیلیے مبارک بادی کے مستحق ہیں۔پیشگی مبارک باد قبول کریں! بلاشبہ ملازمت کے ساتھ ساتھ تجارت یہ لائق تحسین و قابل آفریں ہے۔کاش امت مسلمہ کا ہر ایک نوجوان ایسی ہی سوچ و فکر کا حامل اور ان پر عامل ہوتا!! آپ نے تجارت کی اہمیت اور اسکی برکت کے متعلق پوچھا ہے،تو تجارت کی اہمیت و برکت کے حوالے سے آپ یہ جان لیں کہ یہ تجارت محض روزی کمانے کا ذریعہ نہیں، بلکہ یہ ایک فن و آرٹ ہے،تجارت حکمت ،بصیرت اور اس قابل ستائش تجربے کا نام ہے،جو اپنے سے وابستہ انسان کو محنت، صداقت، دیانت اور بردباری کا درس دیتی ہے۔ یہ وہ شعبہ ہے جس میں رزق کی وسعتیں بزبان رسالت "تسعة اعشار الرزق فی التجارہ" چھپی ہوئ ہیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ تجارت کرنے والا جب سچائی اور ایمانداری کو اپنا شعار بناتا ہے، تو نہ صرف دنیا میں کامیاب ہوتا ہے، بلکہ آخرت میں بھی بلند درجات پاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے آخری نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی تجارت فرمائی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی بھی عملی و فکری تربیت کی! سچائی و دیانت کی بدولت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود "صادق" اور "امین" کے لقب سے مشہور ہوئے! تجربہ شاہد ہے حلال تجارت انسان کو خودداری سکھاتی ہے اور دوسروں کے محتاجی سے بچاتی ہے۔ ایک خدا ترس ایماندار تاجر کی کمائی میں جو سکون، اطمینان اور رب کی رضا چھپی ہوتی ہے، وہ دنیا کی کسی اور دولت میں نہیں ملتی۔ تجارت میں اگر نیت صاف ہو، معاملہ درست ہو اور دل میں خوفِ خدا ہو، تو تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ یہی کام دنیاوی ترقی،سیاسی عروج اور اخروی فلاح کا زینہ بھی بن جاتا ہے۔ اسلام میں کاروبار کو ایک حلال ذریعہ معاش سمجھا گیا ہے بشرطیکہ وہ شریعت کے اصولوں کے مطابق ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا: عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج، عن جده رافع بن خديج، قال: قيل: يا رسول الله، أي الكسب أطيب؟ قال: " عمل الرجل بيده وكل بيع مبرور ".مسند أحمد ط الرسالة (28/ 502): کسبِ معاش کے ذرائع میں سے تجارت اور محنت کو سب سے افضل اور اطیب ذریعہ معاش قرار دیا گیا ہے، مندرجہ بالا حدیث میں حضرت رافع بن خدیج (رض) فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا گیا کہ کون سی کمائی حلال وطیب ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا : ”یعنی انسان کے ہاتھ کی مزدوری اور ہر سچی تجارت بیع و شراء (جس میں جھوٹ فریب نہ ہو)“ مزید آگے آپ کا یہ سوال کہ: *مسلمان کن شعبوں میں کاروبار کرسکتے ہیں؟* تو اس کا واضح جواب یہ ہے کہ ایک مسلمان ہر وہ کاروبار کرسکتا ہے اور کرنا چاہیے جو: (١)حلال مصنوعات سے متعلق ہو۔ (٢)کسی حرام شے یا عمل پر مشتمل نہ ہو۔ (٣)انسانیت اور ملک و ملت کے لیے نقصان دہ نہ ہو۔ (٤)جھوٹ، دھوکہ دہی اور سود سے پاک ہو۔ وضاحت کی غرض سے *آج کے دور میں حلال کاروبار کی چند مثالیں بھی پیش کی جارہی ہیں:* (١) مارکیٹ وغیرہ میں آف لائن دوکان یا اسٹور ڈال کر تجارت (خرید و فروخت Selling & purchas8ng) مثلأ کپڑے، جوتے، کتابیں، الیکٹرانکس، گھریلو اشیاء راشن وغیرہ کی خرید و فروخت۔ (٢)گھر بیٹھے یا آفس سے آن لائن اسٹورز پر خدمات و مصنوعات کی فراہمی (ویب سائٹ و سوشل سائسٹ و پیجز وغیرہ پر ،بشرطیکہ مصنوعات و خدمات حلال ہوں)۔ 2.خدمات (Services) آپ اسکول یا آفس لیکر وہاں سے تعلیم، ٹیکنیکل تربیت، مشاورت (Consultancy) وغیرہ کا کام کرکے اپنا بزنس شروع کرسکتے ہیں اور اسے بڑھا کر بڑا کرسکتے ہیں ۔ یا حلال ٹورازم، حج و عمرہ وغیرہ کی سہولیات فراہم کرسکتے ہیں! (٣) زرعی کاروبار (Agriculture & Farming) مثلا فصلیں اگانا، حلال جانوروں مرغی بکری وغیرہ کی فارمنگ کرنا، شہد یا دودھ کی پیداوار وغیرہ! (٤)ٹیکنالوجی و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز مثلا موبائل ایپس بنانا، ویب ڈویلپمنٹ (بشرطیکہ اس میں مواد حلال و نفع بخش ہو)۔ یوٹیوب چینل(جائز اور حلال مواد کی تخلیق و تعلیم پر مبنی چینل)۔ (٥)ریئل اسٹیٹ Real-estate (جائیداد کا کاروبار) مثلا زمین یا مکانات کی خرید و فروخت بشرطیکہ سودی معاملات سے بچا جائے۔ (٦)دستکاری اور ہنر Artcfrat پر مبنی کاروبار مثلا ٹیلرنگ، لکڑی یا دھات کا کام، آرٹ و ڈیزائن (جو اسلامی حدود کے اندر ہو)۔ --- جہاں تک اصولوں کی بات ہے تو یاد رکھیں کہ کاروبار کرتے وقت ایک مسلمان کو مندرجہ ذیل اصولوں کا ہرحال میں خیال رکھنا چاہیے! کیونکہ دین اسلام نے کاروبار میں کچھ بنیادی اصول بتائے ہیں،جن پر عمل کرنا ضروری ہے: (١)حلال و حرام کی پہچان: قرآن مقدس میں ہدایت ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ" (البقرة: 172) یعنی "اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے، اس میں سے پاکیزہ کھاؤ۔" لہٰذا جو بھی کاروبار حرام اشیاء (شراب، خنزیر، سودی نظام اور فراڈ و جعل سازی) سے متعلق ہو، اس سے بچنا فرض ہے۔ (٢)سود سے اجتناب: قرآن میں سود کے بارے میں سخت وعید آئی ہے: "وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا" (البقرة: 275) یعنی "اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے"۔ چنانچہ بینک یا فنانسنگ کے سودی طریقوں سے بچنا واجب ہے، ہاں جہاں خدا ترس علماء و ماہرین کی نگرانی میں اسلامی بینکنگ یا مضاربہ کا طریقہ رائج ہے تو وہاں وہ اپنایا جاسکتا ہے۔ (٣)ایمانداری اور دیانت داری: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "التاجر الصدوق الأمين مع النبيين والصديقين والشهداء" (ترمذی، حدیث نمبر 1209) یعنی "ایماندار تاجر قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا۔" لہذا سامان و معاملات میں جھوٹ بولنا، دھوکہ دینا یا چیزوں کے نقص و عیب کو چھپانا یہ مکمل ممنوع و حرام ہے۔ (٤)ملاوٹ اور دھوکہ دہی سے اجتناب: حدیث میں آیا ہے: "من غش فليس منا" (صحیح مسلم ١٤٦) یعنی "جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔ چنانچہ غلے و دیگر سامان میں ملاوٹ کرنا،نیز وزن میں کمی یا معیار میں دھوکہ دینا یہ حرام و سخت گناہ ہے۔ (٥)معاہدے کی پابندی: قرآن میں تاکید کردی گئی ھے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ" (المائدة: 1) یعنی "اے ایمان والو! اپنے عہدوں کو پورا کرو"۔ لہذا ڈیل کرتے ڈیلیوری و پیسے ٹرانسفر نیز دیگر ڈاکومنٹس وغیرہ کی حوالگی کے طے شدہ وقت و مقررہ دن و تاریخ کا پاس و لحاظ رکھنا واجب ہے۔ (٦)کام کے وقت نماز اور دینی فرائض کی پابندی: قرآن میں صاف صاف حکم ہے: "وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ" (الذاريات: 56) یعنی "ہم نے جن و انس کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا"۔ لہذا ایک مسلمان کو اس بات کا بھرپور خیال رکھنا ہے کہ کاروبار نماز یا دینی فرائض میں رکاوٹ ہرگز نہ بنے،نماز ہر بالغ مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے ۔اسے نہ بھولے! (٧)حلال کمائی میں برکت کا یقین: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا" (صحیح مسلم ٥٣٩) یعنی "بیشک اللہ پاک ہے اور پاک چیز ہی قبول کرتا ہے"۔ --- خلاصہ کلام: (الف)مسلمانوں کے لیے لازم ہے کہ وہ کاروبار میں نیت و عمل درست رکھیں اور ذرائع آمدنی کے ساتھ ساتھ اسے خدمت انسانیت کا ذریعۂ بھی جانیں! (ب)حلال ذرائع کو اپنائیں اور ہر قسم کے حرام عمل و فعل، سود اور دھوکہ دہی سے بچیں!اس کے لیے مندرجہ بالا ساری وضاحتوں کو وہ سامنے رکھیں! (ج)حلال کمائی میں بھلے بظاہر کم منافع ہو اور محنت زیادہ ہو،مگر اس میں دنیا و آخرت کی برکتیں ہوتی ہیں،اس کا یقین رکھیں اور اپنی زندگی میں اسے محسوس بھی کریں! یاد رکھیں آج بھی محنت سے گھروں میں پالے جانے والے دیسی مرغ و پرند بھلے وقت لیتے ہیں،تاہم اطباء سے لیکر عوام تک ہر ایک کی نگاہ میں اسی کی اہمیت،قدر و قیمت اور افادیت مسلم ہے،جب کہ فوری طور پر مہیا ہوجانیوالے فارمی مرغ صحت سے لیکر قیمت تک کس معیار کے ہوتے ہیں،اسے بھی سبھی جانتے ہیں!مزید بتانے کی چنداں حاجت نہیں! فقط والسلام ______ دعاؤں میں یاد رکھیں! آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی الازہری ڈائریکٹر المرکز العلمی للافتاء والتحقیق سوپول بیرول دربھنگہ بہار سابق لیکچرار المعھد العالی للتدریب فی القضاء والافتا امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا ٢٢/٠٢/٢٠٢٥ [email protected] +918789554895

Comments