Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
Mufti Touqueer Badar Alqasmi Alazhari
February 24, 2025 at 04:31 AM
https://whatsapp.com/channel/0029VanfrMPCcW4uesYGyc3N _*نماز میں سجدہ سہو کب اور کیوں؟*_ السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ! مفتی صاحب ہمارے یہاں عصر کی نماز ہورہی تھی، جو صاحب نماز پڑھا رہے تھے ،وہ تیسری رکعت پر بیٹھ گیے،مقتدیوں نے انکے کھڑے ہونے کا انتظار کیا،مگر جب وہ از خود نہیں اٹھے،تو لقمہ دیا گیا،پھر وہ اٹھے اور آخر میں بنا سجدہ سہو کیے انکی نماز مکمل ہوئی۔نماز بعد ان کو جب پوچھا تو بولے کہ ہم نے بیٹھ کر کچھ پڑھا ہی نہیں تھا۔اس لیے سجدہ سہو نہیں کیا۔ اب یہ بتایا جایے کہ اس صورت میں سجدہ سہو واجب و ضروری تھا یا نہیں؟ بنا سجدہ سہو کیے نماز پڑھ لی تو مکمل ادا ہویی یا دوبارہ پڑھنی ھو گی؟ اور یہ بھی بتانے کی زحمت کریں کہ ایسی صورت میں سجدہ سہو ہی کیوں کیا جاتا ہے؟ براہ کرم احادیث و فقہ سے جواب دینے کی زحمت کریں،عنایت ہوگی۔ ڈاکٹر ابوالحیات وغیرہ سوپول بازار بیرول دربھنگہ بہار ======== وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ! نماز معراج میں ملا عظیم الشان تحفہ،دین کا اہم و نمایاں ستون ،ایمان کی بھرپور شہادت اور رد کفر کی زبردست علامت ہے۔ چنانچہ اس کے متعلق باضابطہ قرآن کریم میں ادائیگی سے متعلق تاکید اور احادیث میں طریقہ ادا کی مکمل تصریح و تصویر موجود ہے۔ پیش کردہ سوال کا جواب یہ ہے،جب امام صاحب عصر کی نماز میں تیسری رکعت پر اتنی دیر بیٹھ گیے،کہ لقمہ دینے کی نوبت آگئی اگر یہ ایک رکن کے بقدر ہوا،(تین تسبیح کے بقدر )تو بھلے انہوں نے تیسری رکعت میں بیٹھ کر کچھ نہیں پڑھا،پھر بھی انہیں سجدہ سہو کرنا واجب تھا۔ اگر نہیں کیا،تو ناقص ادا ہوئی،وقت رہتے اس نماز کو دوہرانا واجب ہے۔ اب یہ سؤال کہ سجدہ سہو ہی کیوں؟تو ظاہر ہے کہ اسی کا حکم ہمیں آقا علیہ الصلاہ والتسلیم کی طرف سے ملا ہے،اس لیے اسی کو بجالانا ہے۔ ہاں حدیث نبوی میں یہ بھی دل نشیں و معقول وضاحت ملتی ہے کہ" یہ شیطان کو ذلیل کرنے کے لیے ہوتا ہے" ظاہر سی بات ہے،نماز جیسی مہتمم بالشان عبادت میں بھول چوک اور ذہن کا ادھر ادھر بھٹکنا اور پھر اس کا اثر انداز ہوکر نماز کی نظم و ترتیب میں خلل کی صورت میں ظاہر ہونا، شیطانی وسوسے کا ہی نتیجہ ہوتا ہے،اور حضرت آدم علیہ السّلام کے سامنے حکم الہی کے باوجود ،سجدہ کے منکر شیطان لعین ابلیس کو،انکی أولاد ابن آدم کے پاس سجدہ سے بہتر ذلیل کرنے کا اور کیا راستہ ہوسکتا ہے؟ اس لیے سجدہ سہو کو رکھا گیا ہے!! یہ ساری باتیں آپ احادیث طیبہ میں دیکھ سکتے ہیں! صحیح بخاری میں ہے۔ عن ابي هريرة رضی اللہ عنہ صَلَّى بنَا النبيُّ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ، فَقَامَ في الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ قَبْلَ أنْ يَجْلِسَ، فَمَضَى في صَلَاتِهِ،فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ انْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ، فَكَبَّرَ وسَجَدَ قَبْلَ أنْ يُسَلِّمَ،ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ،ثُمَّ كَبَّرَ وسَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وسَلَّمَ.(صحيح بخاري 6670) "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی۔آپ دو رکعتوں کے بعد قعدہ کرنا بھول گئے اور کھڑے ہو گئے،لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ جب آپ کی نماز مکمل کرنے کا وقت ہوا تو لوگ سلام کا انتظار کر رہے تھے تو آپ نے تکبیر(اللہ أکبر )کہی اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے (سہو کے) کیے، پھر سلام پھیرا۔" اسی طرح مزید وضاحت کے ساتھ مسلم شریف میں ہے۔ إذا شَكَّ أحَدُكُمْ في صَلاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلاثًا أمْ أرْبَعًا، فَلْيَطْرَحِ الشَّكَّ ولْيَبْنِ علَى ما اسْتَيْقَنَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أنْ يُسَلِّمَ، فإنْ كانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ له صَلاتَهُ، وإنْ كانَ صَلَّى إتْمامًا لأَرْبَعٍ كانَتا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطانِ.(صحيح مسلم:571) "جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو شک کو چھوڑ دے اور جس پر یقین ہو اس پر عمل کرے، پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے۔ اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھ لی ہوں تو یہ اس کی نماز مکمل کر دیں گے، اور اگر چار ہی مکمل کی ہوں تو یہ (دو سجدے) شیطان کو ذلیل کرنے کے لیے ہوں گے۔" چنانچہ فقہاء عظام نے بھی ان اصول نبوی کی روشنی میں لکھا ہے۔ "(و) اعْلَمْ أَنَّهُ (إذَا شَغَلَهُ ذَلِكَ) الشَّكُّ فَتَفَكَّرَ (قَدْرَ أَدَاءِ رُكْنٍ وَلَمْ يَشْتَغِلْ حَالَةَ الشَّكِّ بِقِرَاءَةٍ وَلَا تَسْبِيحٍ) ذَكَرَهُ فِي الذَّخِيرَةِ (وَجَبَ عَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ فِي) جَمِيعِ (صُوَرِ الشَّكِّ)" (تنویر الابصار علی الشامي، كتاب الصلوة،باب سجود السهو، ٢/ ٩٣) ھذا عندی والصواب عنداللہ واللہ اعلم و علمہ اتم ____ توقیر بدر القاسمی الازہری ڈائریکٹر المرکز العلمی للافتاء والتحقیق سوپول بیرول دربھنگہ بہار سابق لیکچرار المعھد العالی للتدریب فی القضاء والافتا پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا 24/02/2025 +918789554895 [email protected]

Comments