MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 14, 2025 at 10:43 AM
*ایک خراب لقمے کا وبال* اسلامی تعلیمات میں حلال اور پاکیزہ رزق کی اہمیت پر بہت زور دیا گیا ہے، کیونکہ یہی چیز انسان کے اعمال، عبادات اور روحانی ترقی پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ چنانچہ حضرت معروف کرخی رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ قول نہایت بصیرت افروز ہے: "صرف ایک خراب لقمہ بعض اوقات دل کی کیفیت کو اس قدر تباہ و برباد کر دیتا ہے کہ پھر عمر بھر دل راہِ راست پر نہیں آتا، اور بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ وہی خراب لقمہ تہجد کی نعمت سے آدمی کو محروم کر دیتا ہے۔ اور بعض اوقات ایک بار بدنگاہی کرنے والا قرآنِ پاک کی ایک سورت کی تلاوت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ (فیضانِ ریاض الصالحین، ج:5) یہ فرمان ہمیں متنبہ کرتا ہے کہ ہماری روحانی حالت کا براہ راست تعلق ہمارے کھانے پینے، دیکھنے اور سننے سے ہے۔ *حلال رزق کی اہمیت* حلال اور پاکیزہ روزی نہ صرف جسم کی نشوونما کرتی ہے بلکہ دل کی صفائی اور روح کی پاکیزگی کا بھی ذریعہ بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا: اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں پاکیزہ رزق دیا ہے، اس میں سے کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ (سورۃ البقرہ: 172) اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ رزق کی پاکیزگی براہِ راست ایمان اور عبادت سے جڑی ہوئی ہے۔ اگر رزق حلال ہوگا تو عبادات میں خشوع و خضوع نصیب ہوگا، اور اگر رزق میں حرام یا مشتبہ چیز شامل ہوگئی تو عبادات میں بےرُوحی پیدا ہوجائے گی۔ *خراب لقمے کے اثرات* حضرت معروف کرخی رحمہ اللہ نے جس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے، وہ ہم سب کے لیے باعثِ فکر ہے۔ ایک خراب لقمہ یا ناجائز کمائی کا ایک روپیہ بھی دل کی سختی، عبادات میں سستی اور گناہوں کی طرف میلان کا سبب بن سکتا ہے۔ 1. *دل کی تباہی*: ایک غلط چیز کھانے سے دل کی روشنی ختم ہونے لگتی ہے اور انسان گناہوں کی طرف مائل ہوجاتا ہے۔ 2. *تہجد سے محرومی*: تہجد وہ عبادت ہے جو اللہ کے مقرب بندوں کی پہچان ہے، لیکن ایک غلط لقمہ آدمی کو اس نعمت سے محروم کر سکتا ہے۔ 3. *قرآن کی تلاوت سے محرومی*: بدنگاہی، حرام کھانے یا کسی اور گناہ کی وجہ سے انسان قرآن کی تلاوت سے بھی محروم ہو سکتا ہے، جو کہ ایک بڑی بدبختی ہے۔ *خود احتسابی اور اصلاح کی ضرورت* ہمیں اپنے کھانے پینے اور کمائی کے ذرائع پر سخت نگرانی رکھنی چاہیے۔ اگر ہماری آمدنی یا خوراک میں کوئی مشتبہ چیز شامل ہو رہی ہے، تو ہمیں فوراً اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ حضرت امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جو شخص چاہتا ہے کہ اس کا دل اللہ تعالیٰ کی معرفت سے منور ہو، اسے چاہیے کہ وہ حرام اور مشتبہ غذا سے بچے۔ اسی طرح ہمیں اپنی آنکھوں، زبان اور دیگر اعضا کی بھی حفاظت کرنی چاہیے تاکہ ہم قرآن کی تلاوت، تہجد اور دیگر نیک اعمال کی برکات سے محروم نہ ہوں۔ حاصل یہ ہے کہ حضرت معروف کرخی رحمہ اللہ کا یہ فرمان ہمارے لیے ایک آئینہ ہے، جس میں ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہیے۔ حرام سے اجتناب، بدنگاہی سے بچاؤ اور اپنی روحانی حالت کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حلال اور پاکیزہ روزی نصیب فرمائے اور ہمارے دلوں کو اپنے ذکر سے منور فرمائے، آمین۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عبد السبحان مصباحی رابطہ نمبر :9808170357

Comments