MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 16, 2025 at 02:01 PM
*سستی، ناتوان اور بزدلی کی تباہ کاریاں* عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ“ (صحيح البخاري، كتاب الجهاد والسير، باب ما يتعوذ من الجبن، حدیث نمبر:2823) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ناتوانی اور سستی سے، بزدلی اور بڑھاپے سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذابِ قبر سے۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ *شرح و بیان* 💡 *جدید دور کے تناظر میں اس حدیث کی حکمت* یہ حدیثِ مبارک صرف ایک دعا نہیں، بلکہ ایک مکمل لائف کوچنگ گائیڈ ہے، جو زندگی کے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ایک ذہنی اور روحانی ڈھال فراہم کرتی ہے۔ یہ حدیث ایک ایسی عمدہ "لائف کوچنگ گائیڈ" ہے جو ہمیں کامیاب، مضبوط، اور پرعزم زندگی گزارنے کا سبق دیتی ہے۔ جدید دنیا میں، جہاں لوگ Productivity، Fearlessness، اور Resilience پر زور دیتے ہیں، وہاں یہ حدیث ہمیں ذہنی، جسمانی، اور روحانی طاقت کی مکمل فاؤنڈیشن فراہم کرتی ہے۔ آئیے، اسے آج کے دور کے تناظر میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 1. *عجز (ناتوانی) اور سستی سے پناہ* 🚀 *آج کی دنیا میں سستی کی تباہ کاریاں* آج کے دور میں جو شخص سستی، کاہلی اور ناتوانی کا شکار ہو، وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ اگر کوئی اسٹوڈنٹ محنت نہ کرے، تو وہ فیل ہو جائے گا۔ اگر کوئی بزنس مین کام نہ کرے، تو اس کا کاروبار بیٹھ جائے گا۔ جو قومیں سستی اور کاہلی میں مبتلا ہو جائیں، وہ ہمیشہ ترقی یافتہ قوموں کی غلام بن جاتی ہیں۔ 🔹 *مثال*: دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہیں جو "Proactive" ہوتے ہیں، یعنی جو مواقع کو پہچان کر فوراً ایکشن لیتے ہیں۔ ایلون مسک، اسٹیو جابز، اور جیک ما جیسے لوگ اگر سستی کرتے تو آج ان کے نام بھی نہ ہوتے۔ 🔹 *موڈرن مثال*: اگر کوئی طالبِ علم سستی کا شکار ہو، تو وہ امتحانات میں ناکام ہو جائے گا۔ اگر کوئی بزنس مین محنت نہ کرے، تو اس کا کاروبار بیٹھ جائے گا۔ یہی اصول دین میں بھی لاگو ہوتا ہے— جو دین کی خدمت کے لیے آگے نہیں بڑھے گا، وہ پیچھے رہ جائے گا۔ 📌 *اسلامی نکتہ*: نبی کریم ﷺ نے ہمیشہ چستی پھرتی اور محنت پر زور دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دن رات محنت کرتے تھے، اسی لیے انہوں نے دین کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ آج کی دنیا میں اگر کسی کو کامیاب ہونا ہے تو اسے Proactive (فعال) ہونا پڑے گا، سستی اور ناتوانی کا شکار افراد کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔ نبی کریم ﷺ ہمیں سکھا رہے ہیں کہ اللہ سے مانگو کہ وہ ہمیں Self-Motivation دے، تاکہ ہم زندگی میں بڑے اہداف حاصل کر سکیں۔ 2. *بزدلی سے پناہ* *آج کے دور میں بہادری کیوں ضروری ہے؟* آج کے دور میں بزدلی انسان کو پیچھے دھکیل دیتی ہے۔ اگر کوئی شخص حق بولنے سے ڈرتا ہے، اپنی عزت، دین، یا ملک کا دفاع نہیں کر سکتا، تو وہ دوسروں کے رحم و کرم پر ہوگا۔ یہ دعا ہمیں Fearlessness (بے خوفی) سکھاتی ہے۔ آج کی دنیا میں جو لوگ خوف زدہ ہو کر فیصلے کرتے ہیں، وہ زندگی میں کبھی بڑی تبدیلی نہیں لا سکتے۔ بزدلی انسان کو حق بات کہنے، سچائی کے ساتھ کھڑے ہونے اور چیلنجز کا سامنا کرنے سے روکتی ہے۔ 🔹 *مثال*: دنیا میں وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جو جرات مند ہوتی ہیں۔ جاپان نے جنگِ عظیم دوم کے بعد اپنی ہمت سے خود کو دنیا کی طاقتور معیشتوں میں شامل کر لیا، جبکہ وہ ممالک جو بزدلی میں مبتلا رہے، آج بھی ترقی پذیر ہیں۔ 🔹 *موڈرن مثال:* اگر آپ کو اپنی فیلڈ میں آگے بڑھنا ہے تو آپ کو رسک لینا ہوگا، Initiative لینا ہوگا۔ جو لوگ ہر وقت ڈرے رہتے ہیں، وہ کبھی لیڈر نہیں بن سکتے۔ اسی طرح، دین میں بھی بزدلی نہیں چلتی— سچ بات کہنی ہو تو کہو، حق پر ڈٹے رہو، چاہے دنیا تمہاری مخالف ہو جائے۔ 📌 *اسلامی نکتہ:* نبی کریم ﷺ سب سے زیادہ بہادر تھے۔ بدر، احد، اور خندق جیسے معرکوں میں آپ ﷺ نے قیادت کرتے ہوئے امت کو سکھایا کہ ہمیشہ حق پر ڈٹے رہو اور بزدلی سے بچو۔ 3. *بڑھاپے (کی کمزوری) سے پناہ* *آج کی دنیا میں فٹنس اور ایکٹو زندگی کی اہمیت* یہاں بڑھاپے سے مراد صرف عمر کا زیادہ ہونا نہیں بلکہ وہ ذہنی اور جسمانی کمزوری بھی ہے جو انسان کو بے بس کر دے۔ ایک Active (چاک و چوبند) زندگی گزارنا ہی اصل کامیابی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں یہ سکھایا کہ بڑھاپے کی ایسی حالت سے بچو جس میں انسان محتاج اور بے بس ہو جائے۔ 🔹 *مثال*: آج کی دنیا میں لوگ اپنی صحت اور ایکٹو لائف کے لیے جم جاتے ہیں، ورزش کرتے ہیں، اور صحت مند خوراک کا انتخاب کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص جوانی میں ہی اپنی صحت کا خیال نہ رکھے، تو وہ بڑھاپے میں دوسروں کا محتاج ہو جائے گا۔ 🔹 *موڈرن مثال*: آج ہم دیکھتے ہیں کہ جو لوگ اپنی صحت، خوراک، اور ایکٹیویٹی کا خیال رکھتے ہیں، وہ بڑھاپے میں بھی جوانوں جیسی زندگی گزارتے ہیں۔ جو شخص اپنی روحانی صحت (نماز، ذکر، توبہ) کا خیال رکھتا ہے، وہ بھی مرتے دم تک مضبوط رہتا ہے۔ 📌 *اسلامی نکتہ:* نبی کریم ﷺ ہمیشہ ایکٹو رہتے تھے، صحابہ کرام بھی آخری عمر تک چاک و چوبند رہتے تھے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اپنی آخری سانس تک ایک بہادر جنگجو رہے۔ 4. *زندگی اور موت کے فتنوں سے پناہ* *زندگی میں کئی فتنے ہیں*: خواہشات، آزمائشیں، گناہوں کی رغبت، غلط صحبت، سوشل میڈیا کا غیر ضروری اثر وغیرہ۔ اسی طرح موت کے وقت شیطان آخری حملہ کرتا ہے تاکہ بندہ ایمان سے ہٹ جائے۔ نبی ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ اللہ سے مانگو کہ وہ ہمیں ہر فتنے سے بچائے۔ ⚠️ *آج کے فتنے کیا ہیں*؟ آج کل دنیا میں سب سے بڑا فتنہ Materialism (مادہ پرستی) ہے۔ لوگ صرف دنیا کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، اور آخرت کو بھول رہے ہیں۔ 🔹 *مثال*: سوشل میڈیا پر لوگ فالوورز کے پیچھے دیوانے ہو رہے ہیں، لیکن اللہ کی رضا کی فکر نہیں، نوجوان نسل عیش و عشرت میں پڑ کر اپنی زندگی برباد کر رہی ہے، جبکہ انہیں اپنی آخرت کی تیاری کرنی چاہیے۔ 🔹 *موڈرن مثال*: آج کے ڈیجیٹل دور میں لوگ اکثر سوشل میڈیا اور فیشن کے فتنے میں پھنس کر اپنے دین اور اخلاق کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ اللہ ہمیں Life Crisis میں ایمان پر ثابت قدم رکھے۔ 📌 *اسلامی نکتہ*: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔" (صحیح مسلم) 📌 ہمیں چاہیے کہ ہم زندگی کی آزمائشوں میں اللہ سے مدد مانگیں، اور موت کے وقت ایمان پر قائم و ثابت قدم رہنے کی دعا کریں۔ 5. *عذابِ قبر سے پناہ* قبر کی زندگی اصل زندگی ہے۔ اگر وہاں کامیاب ہو گئے تو سب کچھ ٹھیک، اور اگر ناکام ہو گئے تو سب کچھ برباد۔ نبی ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ دنیا کی زندگی میں غفلت نہ برتو، بلکہ ایسا جیو کہ مرنے کے بعد تمہیں کوئی تکلیف نہ ہو۔ ⚰️ *قبر کی زندگی کی حقیقت* آج کے جدید دور میں بھی لوگ اپنی فائنینشل سیکیورٹی، لائف انشورنس، اور ریٹائرمنٹ پلاننگ کی فکر میں لگے رہتے ہیں، لیکن آخرت کی سیکیورٹی کے لیے کچھ نہیں کرتے! 🔹 *مثال*: کوئی شخص اگر دنیا میں دولت حاصل کرنے کے بعد آخرت کو بھول جائے، تو وہ قبر میں کچھ نہیں لے جا سکے گا۔ جو لوگ مرنے کے بعدکے معاملات پر غور نہیں کرتے، وہ اصل میں سب سے بڑی بے وقوفی کر رہے ہیں۔ 🔹 *موڈرن مثال:* اگر کوئی شخص دنیا میں اپنا Account Balance، Insurance، اور Future Planning کرتا ہے، تو کیا اسے آخرت کی Planning نہیں کرنی چاہیے؟ قبر کی کامیابی کے لیے بھی Spiritual Investment (نیک اعمال، ذکر، صدقہ) ضروری ہے۔ 📌 *اسلامی نکتہ:* نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "عاقل وہ ہے جو اپنی موت کو یاد رکھے اور اس کی تیاری کرے۔" (ترمذی) لہٰذا آخرت کو پیش نظر رکھتے ہوئے زندگی گزارنے کی کوشش کریں! ✅ *حل*: ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی نیکیوں کو بڑھائیں، اور ایسی زندگی گزاریں کہ قبر میں بھی روشنی ہو اور آخرت میں بھی کامیابی نصیب ہو۔ *عملی پیغام* یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ ایک Strong, Smart, اور Spiritually Active زندگی کیسے گزاری جائے۔ جو لوگ عجز، سستی، بزدلی، فتنوں، اور آخرت کی بے فکری سے بچ گئے، وہی اصل میں کامیاب ہیں۔ تو چلو! آج سے اس دعا کو اپنی روٹین کا حصہ بنائیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنائیں! 🔥 *خلاصہ: یہ حدیث ایک مکمل لائف کوچنگ گائیڈ ہے!* ✅ اپنی زندگی میں سستی اور ناتوانی کو ختم کریں → "Proactive" بنیں، محنت کریں، اور کامیابی حاصل کریں۔ ✅ بزدلی سے بچیں → جرات مند بنیں، حق کے لیے کھڑے ہوں، اور سچائی کا ساتھ دیں۔ ✅ اپنی صحت کا خیال رکھیں → جسمانی، ذہنی، اور روحانی طور پر مضبوط رہیں۔ ✅ زندگی اور موت کے فتنوں سے بچیں → دنیا کے چکروں میں نہ پڑیں، دین کو ترجیح دیں۔ ✅ قبر کی تیاری کریں → اپنی آخرت کو سیکیور کریں، نیک اعمال کریں، اور اللہ سے مغفرت طلب کریں! 📢 تو کیا ہم آج سے اس دعا کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے؟ اگر ہاں، تو ابھی دعا کریں اور اپنے سفر کا آغاز کریں! _____________________ *सुस्ती, कमजोरी और बुज़दिली की तबाह कारियाँ* सहाबी-ए-रसूल हज़रत अनस बिन मालिक रज़ियल्लाहु अन्हु फरमाते हैं कि हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ये दुआ किया करते थे: ऐ अल्लाह! मैं तेरी पनाह माँगता हूँ नाकामी और सुस्ती से, बुज़दिली और बुढ़ापे से, और मैं तेरी पनाह माँगता हूँ ज़िंदगी और मौत के फ़ितनों से, और मैं तेरी पनाह माँगता हूँ क़ब्र के अज़ाब से।"(सहीह-बुख़ारी शरीफ़, हदीस नंः 2823) *शरह व बयान* 💡 *दौर हाज़िर के तनाजु़र में इस हदीस की हिकमत* यह हदीस-ए-मुबारक सिर्फ एक दुआ नहीं, बल्कि एक मुकम्मल "लाइफ कोचिंग गाइड" है, जो ज़िंदगी के बड़े चैलेंजों का सामना करने के लिए एक मानसिक और रूहानी ढाल प्रदान करती है। आज की दुनिया में लोग Productivity, Fearlessness और Resilience पर ज़ोर देते हैं। यह हदीस हमें मानसिक, जिस्मानी और रूहानी ताक़त की मुकम्मल फाउंडेशन फराहम करती है। आइए इसे आज के दौर के तनाजु़र में समझने की कोशिश करते हैं। 1. *कमज़ोरी और सुस्ती से पनाह* 🚀 *आज की दुनिया में सुस्ती की तबाहकारियाँ* जो शख़्स सुस्ती और काहिली का शिकार हो, वह कभी तरक़्क़ी नहीं कर सकता। अगर कोई तालिब-ए-इल्म मेहनत न करे, तो वह इम्तिहान में फेल हो जाएगा। अगर कोई बिज़नेसमैन काम न करे, तो उसका कारोबार बैठ जाएगा। जो कौ़में सुस्ती में मुब्तला हो जाएँ, वह हमेशा तरक़्क़ी-याफ़्ता कौ़मों की गुलाम बन जाती हैं। 🔹 *मिसाल*: दुनिया में वही लोग कामयाब हैं जो Proactive होते हैं, यानी जो मौक़े को पहचान कर फ़ौरन एक्शन लेते हैं। 🔹 *मॉडर्न मिसाल* अगर कोई छात्र सुस्ती का शिकार हो, तो वह परीक्षा में नाकाम हो जाएगा। अगर कोई बिज़नेसमैन मेहनत न करे, तो उसका कारोबार बैठ जाएगा। यही उसूल धर्म में भी लागू होता है— जो धर्म की सेवा के लिए आगे नहीं बढ़ेगा, वह पीछे रह जाएगा। 🔹 *इस्लामी नुक्ता*: हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने हमेशा चुस्ती और मेहनत पर ज़ोर दिया। सहाबा-ए-किराम रात-दिन मेहनत करते थे, तभी उन्होंने इस्लाम को दुनिया के कोने-कोने तक पहुँचाया। आज की दुनिया में अगर किसी को कामयाब होना है तो उसे Proactive (सक्रिय) होना पड़ेगा, सुस्ती और कमज़ोरी के शिकार लोग कभी आगे नहीं बढ़ सकते। नबी करीम हमें सिखा रहे हैं कि अल्लाह से माँगो कि वह हमें Self-Motivation दे, ताकि हम जिंदगी में बड़े लक्ष्य हासिल कर सकें। 📌 *सबक़*: इस हदीस में हमें दुआ सिखाई गई है कि हम अल्लाह से माँगें कि वह हमें Self-Motivation दे ताकि हम ज़िंदगी में बड़े मक़ासिद हासिल कर सकें। 2. *बुज़दिली से पनाह* 3. *आज के दौर में बहादुरी क्यों ज़रूरी है?* आज की दुनिया में बुज़दिली इंसान को पीछे धकेल देती है। अगर कोई हक़ बोलने से डरता है, अपनी इज़्ज़त, दीन, या मुल्क का दिफ़ा नहीं कर सकता, तो वह दूसरों के रहम-ओ-करम पर होगा। यह दुआ हमें Fearlessness (बेख़ौफ़ी) सिखाती है। आज की दुनिया में जो लोग डर कर फैसले लेते हैं, वे ज़िंदगी में कभी बड़ी तब्दीली नहीं ला सकते। बुज़दिली इंसान को हक़ बात कहने, सच्चाई के साथ खड़े होने और चुनौतियों का सामना करने से रोकती है। 🔹 *मिसाल:* दुनिया में वही कौ़में आगे बढ़ती हैं जो जुझारू होती हैं। जापान ने दूसरी जंगे अजी़म के बाद अपनी हिम्मत से खुद को दुनिया की ताक़तवर (मईशतों) अर्थव्यवस्थाओं में शामिल कर लिया, जबकि वे देश जो बुज़दिली में मुब्तला रहे, आज भी विकासशील हैं। 🔹 *मॉडर्न मिसाल:* अगर आपको अपनी फील्ड में आगे बढ़ना है तो आपको जो़खिम लेना होगा, Initiative लेना होगा। जो लोग हर वक़्त डरे रहते हैं, वे कभी लीडर नहीं बन सकते। इसी तरह, धर्म में भी बुज़दिली नहीं चलती— सच बात कहनी हो तो कहो, हक़ पर डटे रहो, चाहे दुनिया तुम्हारी मुख़ालिफ़ हो जाए। 🔹 *इस्लामी नुक्ता*: हुज़ूर नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम सबसे ज़्यादा बहादुर थे। बद्र, उहद और ख़ंदक की जंगों में आपने उम्मत को सिखाया कि हमेशा हक़ पर डटे रहो और बुज़दिली से बचो। 📌 *सबक़*: इस दुआ के ज़रिये नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम हमें सिखा रहे हैं कि अल्लाह से माँगें कि वह हमें Fearlessness अता करे ताकि हम ज़िंदगी में हर चैलेंज का डटकर सामना कर सकें। 3. *बुढ़ापे (की कमज़ोरी) से पनाह* 🏋️ *आज की दुनिया में फिटनेस और एक्टिव लाइफ की अहमियत* यहाँ बुढ़ापे से मुराद सिर्फ उम्र का ज़्यादा होना नहीं बल्कि वह जिस्मानी और मानसिक कमज़ोरी भी है जो इंसान को बेबस कर दे।एक Active (चाक-चौबंद) जिंदगी गुज़ारना ही असली कामयाबी है। नबी करीम ने हमें यह सिखाया कि बुढ़ापे की ऐसी हालत से बचो जिसमें इंसान मोहताज और बेबस हो जाए। 🔹 *मिसाल*: आज की दुनिया में लोग अपनी सेहत और एक्टिव लाइफ के लिए जिम जाते हैं, वरजि़श करते हैं, और सेहतमंद खाने का चुनाव करते हैं। अगर कोई शख़्स जवानी में ही अपनी सेहत का ख्याल न रखे, तो वह बुढ़ापे में दूसरों का मोहताज हो जाएगा। 🔹 *मॉडर्न मिसाल*: आज हम देखते हैं कि जो लोग अपनी सेहत, खान-पान और एक्टिविटी का ख्याल रखते हैं, वे बुढ़ापे में भी जवानों जैसी जिंदगी गुज़ारते हैं। जो शख़्स अपनी रूहानी सेहत (नमाज़, ज़िक्र, तौबा) का ख्याल रखता है, वह भी मरते दम तक मज़बूत रहता है। 📌 *इस्लामी नज़रिया*: हुज़ूर नबी करीम हमेशा एक्टिव रहते थे, सहाबा-ए-किराम भी आख़िरी उम्र तक चाक-चौबंद रहते थे। हज़रत खालिद बिन वलीद रज़ियल्लाहु अन्हु अपनी आख़िरी सांस तक एक बहादुर जंगजू रहे। 📌 *सबक़*: इस हदीस में हमें सिखाया गया है कि हम अल्लाह से दुआ करें कि वह हमें ऐसी कमज़ोरी से बचाए जो हमें बेबस और दूसरों का मोहताज बना दे। 4. *ज़िंदगी और मौत के फ़ितनों से पनाह* *ज़िंदगी में कई फ़ितने हैं:* ख़्वाहिशात, आज़माइशें, गुनाहों की रग़बत, ग़लत सोहबत, सोशल मीडिया का ग़ैर-ज़रूरी असर वग़ैरह। इसी तरह मौत के वक़्त शैतान आख़िरी हमला करता है ताकि बंदा ईमान से हट जाए। हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने हमें सिखाया कि अल्लाह से माँगो कि वह हमें हर फ़ितने से बचाए। ⚠️ *आज के फ़ितने क्या हैं?* आजकल दुनिया में सबसे बड़ा फ़ितना Materialism (मादापरस्ती) है। लोग सिर्फ़ दुनिया के पीछे भाग रहे हैं, और आख़िरत को भूल रहे हैं। 🔹 *मिसाल*: सोशल मीडिया पर लोग फ़ॉलोअर्स के पीछे दीवाने हो रहे हैं, लेकिन अल्लाह की रज़ा की फ़िक्र नहीं, नौजवान नस्ल ऐश-ओ-इश्रत में पड़कर अपनी ज़िंदगी बर्बाद कर रही है, जबकि उन्हें अपनी आख़िरत की तैयारी करनी चाहिए। 🔹 *मॉडर्न मिसाल*: आज के डिजिटल दौर में लोग अक्सर सोशल मीडिया और फैशन के फ़ितने में फंसकर अपने धर्म और अख़लाक़ को नुक़सान पहुँचा रहे हैं। हमें दुआ करनी चाहिए कि अल्लाह हमें Life Crisis में ईमान पर साबित क़दम रखे। 📌 *इस्लामी नज़रिया*: हुज़ूर नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने फ़रमाया: "दुनिया मोमिन के लिए क़ैदख़ाना और काफ़िर के लिए जन्नत है।" (सहीह मुस्लिम) 📌 *सबक़* : हमें चाहिए कि हम ज़िंदगी की आज़माइशों में अल्लाह से मदद माँगें, और मौत के वक़्त ईमान पर क़ायम व साबित क़दम रहने की दुआ करें। 5. *अज़ाब-ए-क़ब्र से पनाह* क़ब्र की ज़िंदगी असल ज़िंदगी है। अगर वहाँ कामयाब हो गए तो सब कुछ ठीक, और अगर नाकाम हो गए तो सब कुछ बर्बाद। हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने हमें सिखाया कि दुनिया की ज़िंदगी में ग़फ़लत न बरतो, बल्कि ऐसा जियो कि मरने के बाद तुम्हें कोई तकलीफ़ न हो। ⚰️ *क़ब्र की ज़िंदगी की हक़ीक़त* आज के आधुनिक दौर में भी लोग अपनी Financial Security, Life Insurance, और Retirement Planning की फ़िक्र में लगे रहते हैं, लेकिन आख़िरत की Security के लिए कुछ नहीं करते! 🔹 *मिसाल:* कोई शख़्स अगर दुनिया में दौलत हासिल करने के बाद आख़िरत को भूल जाए, तो वह क़ब्र में कुछ नहीं ले जा सकेगा। जो लोग मरने के बाद के मामलात पर ग़ौर नहीं करते, वे असल में सबसे बड़ी बेवकूफ़ी कर रहे हैं। 🔹 *मॉडर्न मिसाल:* अगर कोई शख़्स दुनिया में अपना Account Balance, Insurance, और Future Planning करता है, तो क्या उसे आख़िरत की Planning नहीं करनी चाहिए? क़ब्र की कामयाबी के लिए भी Spiritual Investment (नेकी के आमाल, ज़िक्र, सदक़ा) ज़रूरी है। 📌 *इस्लामी नज़रिया:* हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने फ़रमाया: अक़्लमंद वह है जो अपनी मौत को याद रखे और उसकी तैयारी करे।" (तिर्मिज़ी) इसलिए हमें आख़िरत को सामने रखते हुए ज़िंदगी गुज़ारने की कोशिश करनी चाहिए! ✅ *सबक़*: हमें चाहिए कि हम अपनी नेकियों को बढ़ाएँ, और ऐसी ज़िंदगी जिएँ कि क़ब्र में भी रौशनी हो और आख़िरत में भी कामयाबी नसीब हो। 📝 *अमली पैग़ाम* यह हदीस हमें सिखाती है कि एक Strong, Smart, और Spiritually Active ज़िंदगी कैसे गुज़ारी जाए। जो लोग सुस्ती, बुज़दिली, फ़ितनों, और आख़िरत की बेफ़िक्री से बच गए, वही असल में कामयाब हैं। तो चलो! आज से इस दुआ को अपनी रूटीन का हिस्सा बनाएँ और अपनी ज़िंदगी को बेहतर करें! 🔥 *ख़ुलासा: यह हदीस एक मुकम्मल लाइफ़ कोचिंग गाइड है!* ✅ अपनी ज़िंदगी में सुस्ती और कमज़ोरी को ख़त्म करें → "Proactive" बनें, मेहनत करें, और कामयाबी हासिल करें। ✅ बुज़दिली से बचें → जुरअतमंद बनें, हक़ के लिए खड़े हों, और सच्चाई का साथ दें। ✅ अपनी सेहत का ख़्याल रखें → जिस्मानी, ज़ेहनी, और रूहानी तौर पर मज़बूत रहें। ✅ ज़िंदगी और मौत के फ़ितनों से बचें → दुनिया के झमेलों में न पड़ें, बल्कि दीन को तर्जीह दें। ✅ क़ब्र की तैयारी करें → अपनी आख़िरत को सिक्योर करें, नेक आमाल करें, और अल्लाह से मग़फ़िरत तलब करें! 📢 तो क्या हम आज से इस दुआ को अपनी ज़िंदगी का हिस्सा बनाएँगे? अगर हाँ, तो अभी दुआ करें और अपने सफ़र का आग़ाज़ करें!
❤️ 1

Comments