MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 18, 2025 at 03:57 AM
اگر راستے میں کوئی لڑکی مردہ ملی اور کوئی بھی آس پاس نہیں ہے جو بتائے کہ لڑکی مسلم ہے یا کافر تو کیسے معلوم کریں گے؟ اور کفن، دفن کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
عبد الصمد، فتح پور
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فقہِ حنفی میں کسی لاوارث یا نامعلوم عورت کی لاش کے مذہب کا تعین کرنے کے اصول درج ذیل کتب میں بیان کیے گئے ہیں:
1. *غالب گمان (استصحابِ حال) کا اصول*
فقہائے کرام کے نزدیک اگر کوئی لاش ایسی جگہ ملے جہاں مسلمان زیادہ ہوں، تو اسے مسلمان تصور کیا جائے گا، کیونکہ "الغالب کالمحقق" (غالب گمان یقینی دلیل کے مانند ہوتا ہے)۔
*حوالہ:*
1. الفتاوى الهندية (المعروفة بالفتاوى العالمكيرية) ج: 1، ص: 163،میں ہے۔
"إذا وجد ميت في محلة المسلمين، ولم يعلم أنه مسلم أو كافر، فإنه يعامل معاملة المسلمين، لأن الغالب فيهم الإسلام".
(اگر کسی مسلمان علاقے میں میت ملے اور اس کا مذہب معلوم نہ ہو، تو اسے مسلمان سمجھا جائے گا کیونکہ وہاں اسلام کا غلبہ ہے۔)
2. بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع، ج: 1، ص: 306 پر ہے۔
"الأصل في الإنسان الإسلام حتى يتبين خلافه"
(انسانی اصل اسلام ہے جب تک کہ اس کے خلاف کوئی دلیل نہ ملے۔)
2. *ظاہری علامات (لباس، زیورات، تحریر) کا اعتبار*
اگر لاش کے جسم یا لباس پر کوئی علامت پائی جائے جو اسلام یا کسی اور مذہب سے مخصوص ہو، تو اسی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
*حوالہ:*
1. المبسوط للسرخسي، ج: 2، ص: 30 میں ہے۔
"يعتمد في الأحكام على العلامات الظاهرة، فإن كان عليه لباس المسلمين أو وجد معه مصحف أو شيء من آثار الإسلام، دفن كالمسلمين".
(احکام میں ظاہری علامات پر اعتماد کیا جاتا ہے، اگر لباس مسلمان جیسا ہو یا قرآن یا کوئی اور اسلامی علامت ہو، تو اسلامی طریقے سے دفن کیا جائے گا۔)
2. رد المحتار علی الدر المختار، ج: 2، ص: 211 میں ہے۔
"إن وجد على الميت علامة من علامات الإسلام، فإنه يعامل معاملة المسلمين".
(اگر میت پر کوئی اسلامی علامت پائی جائے، تو اسے مسلمانوں کی طرح سمجھا جائے گا۔)
3. *مکمل شبہ کی صورت میں احتیاطی حکم*
اگر کسی لاش کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکے اور معاملہ مشتبہ ہو، تو فقہِ حنفی کے اصول کے مطابق، ایسے شخص کو مسلمان شمار کیا جائے گا تاکہ کسی مسلمان کی بے حرمتی نہ ہو۔
*حوالہ:*
1. حاشية ابن عابدين (رد المحتار)، ج: 2، ص: 94 میں ہے۔
"يدفن كالمسلمين إذا اشتبه أمره، لأن الكافر يتيقن بكفره والمسلم يدفن بأدنى شبهة الإسلام".
(اگر اس کا معاملہ مشتبہ ہو تو مسلمان کے طور پر دفن کیا جائے گا، کیونکہ کافر کا کفر یقینی ہوتا ہے، اور مسلمان کو ادنیٰ شبہ کی بنیاد پر بھی اسلامی طریقے سے دفن کیا جا سکتا ہے۔)
*نتیجہ*
1. اگر میت مسلم علاقے میں ملی تو اسے مسلمان شمار کیا جائے گا۔
2. اگر میت کے لباس، زیورات، یا دیگر نشانیوں سے مذہب کا اندازہ ہو سکے تو اسی کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
3. اگر کوئی واضح علامت نہ ہو تو فقہ حنفی کے اصول کے مطابق احتیاطاً اسے مسلمان شمار کرکے اسلامی طریقے سے دفن کیا جائے گا۔
یہی اصول فقہ حنفی کی معتبر کتب میں بیان ہوئے ہیں اور عملًا فقہائے کرام نے انہی اصولوں پر فتاویٰ دیے ہیں۔واللہ اعلم بالصواب ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عبد السبحان مصباحی— مقام و پوسٹ: دھیرج نگر، رامپور
استاد :جامعہ صمدیہ دار الخیر پھپھوند شریف
❤️
1