MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 18, 2025 at 04:48 AM
*بیوی کا حق مہر: ایک کتاب کی تصنیف* وہ میاں بیوی جن کی قبروں کے درمیان دعا قبول ہوتی ہے *مالک الجزائر کے ایک عظیم مفکر، محقق، عرب دنیا کے مشہور ادیب اور مصلح تھے۔* ان کی شادی کا سبب بڑا منفرد اور قابلِ تقلید ہے۔ وہ جب بھی کسی کتب خانے میں جاتے اور کسی کتاب کا مطالبہ کرتے تو اکثر یہی جواب ملتا کہ "یہ کتاب تو فلاں خاتون لے گئی ہیں۔" جب بار بار مالک نے اس خاتون کا نام سنا اور اس کے علمی شغف اور مطالعے کے ذوق کے بارے میں معلوم ہوا تو اس سے ملاقات کا ارادہ کیا۔ پھر ملاقات کے بعد، دونوں نے باہمی رضامندی سے نکاح کر لیا۔ کیا ہی بہترین جوڑی ہوتی ہے جب میاں بیوی دونوں محقق ہوں، دونوں صاحبِ مطالعہ ہوں، دونوں علم سے محبت کرنے والے ہوں! *اسی طرح ایک اور مثال فقہِ حنفی کے جلیل القدر فقیہ امام کاسانی کی بھی ہے*۔ مشہور فقیہ علامہ محمد بن احمد سمرقندی (متوفی 540ھ) کی صاحب زادی فاطمہ ایک بلند پایہ فقیہہ اور عالمہ تھیں، جو اپنے والد کے فتاویٰ جات کی تصحیح کرتی تھیں۔ بڑے بڑے اُمراء، حتیٰ کہ بادشاہوں نے بھی ان کے نکاح کے لیے پیغام بھیجا، مگر علامہ سمرقندی نے کوئی جواب نہ دیا۔ علامہ سمرقندی نے فقہِ حنفی پر ایک کتاب "تحفۃ الفقہاء" لکھی تھی، ان کے شاگرد امام علاء الدین کاسانی (متوفی 587ھ) نے اپنے استاد کی اسی کتاب کی ایک شاندار شرح "بدائع الصنائع" لکھی۔ جب امام سمرقندی نے یہ شرح دیکھی تو بے حد خوش ہوئے اور اپنی عالمہ و فقیہہ بیٹی فاطمہ کا نکاح امام کاسانی سے کر دیا۔ *اس پر علما نے تبصرہ کیا:* "شرحَ تحفۃہ وزوّجہ ابنتہ" یعنی "شاگرد نے استاد کی کتاب کی شرح لکھی اور استاد نے اپنی بیٹی کا نکاح اس سے کر دیا۔" یوں یہی کتاب ان کا حق مہر بنی۔ اللہ اللہ! کیسا علمی مقام کہ باپ بھی امام، شوہر بھی امام اور بیوی بھی فقیہہ و عالمہ! یہاں تک کہ بعض اوقات امام کاسانی کی زوجہ محترمہ علمی مسائل میں ان کی تصحیح فرماتیں، اور امام کاسانی اپنے فتوے سے رجوع کر کے ان کے قول کو اختیار کر لیتے تھے۔ *اسی علمی و دینی عظمت کی وجہ سے امام اہلِ سنت نے "جد الممتار" میں لکھا ہے:* "ان دونوں یعنی امام کاسانی اور ان کی زوجہ محترمہ کی قبروں کے درمیان کھڑے ہو کر دعا مانگی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے۔" اور کیوں نہ ہو، کہ دونوں امت کے جلیل القدر علماء میں سے تھے۔ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں یہ پاکیزہ میاں بیوی اتنے مقبول ہیں کہ ان کی قبروں کے درمیان مانگی جانے والی دعا رد نہیں ہوتی۔ جب خواتین اعلیٰ و ارفع ہوں تو قومیں انتہائی بلندی پر پہنچ جاتی ہیں! *علم و استقامت کی مثال* امام کاسانی پاؤں کے ایک تکلیف دہ مرض میں مبتلا ہو گئے، جس سے ان کا پاؤں سوج گیا۔ مگر آپ نے کبھی درس و تدریس میں ناغہ نہ کیا۔ جب آپ درس دینے کے قابل نہ ہوتے تو لوگ آپ کو اٹھا کر درسگاہ تک لے جاتے، اور آپ سبق پڑھاتے۔ اسی بیماری میں سلطانِ وقت، نور الدین زنگی، جو امام کاسانی سے بے حد محبت اور ان کی عزت کرتے تھے، ان کی عیادت کے لیے حاضر ہوئے۔ کیا اعلیٰ سوچ تھی! علم کی قدر ایسی کہ امام کاسانی سخت بیماری میں بھی خود طلبہ کے پاس جاتے رہے۔ استغنا ایسا کہ بادشاہ کو خود چل کر عالم کے پاس آنا پڑا! اور بادشاہ ایسا جسے علمائے کرام کے پاس جانے میں کوئی عار محسوس نہ ہوئی۔ جو دین داروں کے لیے جھکتا ہے، دنیا کے بادشاہ اس کے آگے بِچھ جاتے ہیں۔ *آج کی خواتین کے لیے سبق* آج کی خواتین اگر میاں میں عیب نکالنے، شکوے شکایت کرنے، سسرالی رشتہ داروں کی غیبت کرنے سے کچھ فرصت پائیں تو فقیہہ، مفتیہ اور عالمہ بننے کی طرف قدم بڑھائیں۔ اگر آپ خاتون ہیں تو اپنا ہدف طے کریں کہ میں امام کاسانی کی زوجہ کی طرح ایک فقیہہ اور مفتیہ بنوں گی! ✍ #سید_مہتاب_عالم

Comments