
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 18, 2025 at 02:18 PM
*انوکھی بیعتِ اطاعت*
عَنْ عِبَادَةِ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَحَوْلَهُ عِصَابَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ: بَايِعُونِي عَلَى: أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا، وَلَا تَسْرِقُوا، وَلَا تَزْنُوا، وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ، وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ، وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ، فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ، وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا ثُمَّ سَتَرَهُ اللَّهُ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ ؛ إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ، وَإِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ“• بَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ“• (صحيح البخاري،كتاب الإيمان،حدیث نمبر:18)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے، جب آپ کے ارد گرد صحابہ کی ایک جماعت موجود تھی، فرمایا:مجھ سے اس بات پر بیعت کرو: کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروگے، چوری نہ کروگے، زنا نہ کروگے، اپنی اولاد کو قتل نہ کروگے، کسی پر جھوٹا الزام (بہتان) نہ لگاؤگے، اور معروف (نیکی کے کاموں) میں نافرمانی نہ کروگے۔ پس، جو ان باتوں کو پورا کرے گا، اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے۔ اور جو ان میں سے کسی گناہ کا ارتکاب کرے اور دنیا میں سزا پائے، تو وہ سزا اس کا کفارہ بن جائے گی۔ اور جو ان میں سے کسی گناہ میں ملوث ہو لیکن اللہ اس کی پردہ پوشی کر دے، تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے؛ اگر چاہے تو معاف کر دے اور اگر چاہے تو سزا دے۔ ہم نے ان باتوں پر آپ ﷺ سے بیعت کر لی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
🚀 *21ویں صدی میں اس حدیث کا پیغام – ایک جدید فریم ورک*
یہ حدیث صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں بلکہ انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ایک انقلابی منشور ہے جو ہر دور کے لیے ریلیونٹ (Relevant) ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ڈیجیٹل ایج، سوشل میڈیا، بزنس، انٹرٹینمنٹ، اور سوشل جسٹس کے تناظر میں یہ حدیث کیسے ہماری راہنمائی کرتی ہے۔
1️⃣ *بیعتِ اطاعت – آج کی دنیا میں اس کا مفہوم*
یہ بیعت محض ایک عہد نہیں بلکہ ایک لائف اسٹائل ہے، جو زندگی کو گناہوں سے پاک رکھنے کا عملی روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔ یہ اصول آج بھی ہمارے معاشرے میں اتنے ہی متعلقہ (relevant) ہیں جتنے کہ چودہ سو سال پہلے تھے۔
🛑 1️⃣ *توحید – جدید دنیا میں "شرک" کا نیا مفہوم*
"اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو" کا مطلب آج صرف بتوں کی پوجا ترک کرنا نہیں، بلکہ ہر وہ چیز جو زندگی میں خدا سے زیادہ اہم بن جائے، وہ ایک "نیا شرک" ہے۔
✔ اللہ کی توحید پر قائم رہنا، شرک سے بچنا – کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی میں اللہ کے بجائے طاقت، دولت، شہرت اور انسانوں کو خدائی مقام نہ دیں۔
🚨 *آج کا "شرک" کیا ہو سکتا ہے؟*
✔ کیریئر ازم: اگر ہم اپنے کیریئر، کامیابی، یا دولت کو اتنا اہم بنا لیں کہ دین اور اخلاقیات کو بھول جائیں، تو یہ بھی ایک "فتنہ" ہے۔
✔ سوشل میڈیا فیم: اگر لائکس، فالوورز اور وائرل ہونے کی خواہش ہمیں سچائی، دیانت اور انصاف سے ہٹانے لگے، تو یہ بھی خطرناک فتنہ ہے۔
✔ میک اپ اور ظاہری خوبصورتی: اگر ہم صرف ظاہری حسن کی عبادت کرنے لگیں اور اندرونی کردار کو نظر انداز کر دیں، تو یہ بھی ایک فتنہ ہے۔
🔹 *کیا کرنا چاہیے؟*
اپنی زندگی میں ترجیحات کو بیلنس کریں، کامیابی حاصل کریں لیکن اللہ کی خوشنودی کو سب سے بڑا مقصد بنائیں۔
💰 *2️⃣ چوری – جدید دور کے "ڈیجیٹل کرائم"*
"چوری نہ کرو" کا مطلب صرف جیب کاٹنا نہیں، بلکہ آج کی ڈیجیٹل دنیا میں کئی شکلوں میں چوری موجود ہے۔
✔ چوری سے اجتناب – اس کا دائرہ صرف پیسے چرانے تک محدود نہیں بلکہ حقوق، خیالات، محنت، وقت اور ایمانداری کی بھی چوری نہ کرنا ہے۔
🚨 *آج کی دنیا میں "چوری" کے جدید طریقے:*
✔ پائریسی (Piracy): بغیر اجازت فلمیں، سافٹ ویئر، ای بکس یا کورسز ڈاؤن لوڈ کرنا بھی چوری ہے۔
✔ دھوکہ دہی اور اسمارٹ فراڈ: آن لائن اسکیمز، کرپٹو کرنسی گھوٹالے، اور جعلی "گروتھ ہیکس" بھی چوری کی شکلیں ہیں۔
✔ آئیڈیاز کی چوری: کسی کا کانٹینٹ، بزنس آئیڈیا یا تحقیق چوری کرکے اپنے نام سے شائع کرنا بھی چوری ہے۔
🔹 *کیا کرنا چاہیے؟*
✔ ایمانداری اپنائیں – جو چیز آپ کے نہیں، وہ استعمال نہ کریں۔
✔ کریڈٹ دیں – کسی کا کانٹینٹ یا آئیڈیا استعمال کریں، تو اسے اس کا حق دیں
🔥 3️⃣ *زنا – جدید "ایروٹیکا کلچر" اور انسانی خواہشات*
"زنا نہ کرو" کا مطلب آج صرف جسمانی زنا نہیں بلکہ ڈیجیٹل زنا، نظری زنا، اور ذہنی زنا بھی ہے۔
✔ زنا سے بچنا – اس میں جسمانی زنا کے ساتھ ساتھ نظری زنا (فحش مناظر و ویڈیوز دیکھنا، فحش گفتگو) اور فکری زنا (غلط خیالات کو دل میں جگہ دینا) بھی شامل ہے۔
🚨 *آج کی دنیا میں زنا کے جدید تصورات:*
✔ پورن انڈسٹری اور انٹرنیٹ فحاشی – آج زنا صرف فیزیکل نہیں، آن لائن ورچوئل زنا بھی عام ہو چکا ہے۔
✔ ڈیٹنگ ایپس اور کلتھ ہک اپ کلچر – انسٹاگرام، ٹنڈر، اور دیگر ایپس پر ہونے والے عارضی تعلقات بھی ایک "نیا زنا" ہیں۔
✔ ورچوئل ریلیشن شپ – نامحرم سے چھیڑ چھاڑ، غیر اخلاقی چیٹ اور Emotional Affairs بھی اسی دائرے میں آتے ہیں۔
🔹 *کیا کرنا چاہیے؟*
✔ اپنی حدود کو پہچانیں – سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر محتاط رہیں۔
✔ اپنے نفس کی حفاظت کریں – ہر وہ چیز جو زنا کی طرف لے جائے، اسے روکا جائے۔
👶 4️⃣ *اولاد کا قتل – جدید دور میں "گھوسٹ پیرنٹنگ"*
"اپنی اولاد کو قتل نہ کرو" کا مفہوم آج صرف جسمانی قتل تک محدود نہیں، بلکہ اخلاقی، ذہنی، اور روحانی قتل بھی شامل ہے۔
✔ اولاد کا قتل نہ کرنا – آج کے دور میں اس کا اطلاق صرف جسمانی قتل پر نہیں بلکہ اولاد کی فکری، اخلاقی اور روحانی موت پر بھی ہوتا ہے، جو والدین کی لاپرواہی، غیر اخلاقی تربیت اور غلط ماحول کی فراہمی سے واقع ہوتی ہے۔
🚨 *آج کی دنیا میں بچوں کے قتل کی جدید شکلیں:*
✔ عدم توجہ (Ghost Parenting) – جب والدین اپنے بچوں کو موبائل، ٹی وی یا ٹیبلیٹ کے حوالے کر دیتے ہیں اور ان کی تربیت نہیں کرتے، یہ بھی ایک طرح کا قتل ہے۔
✔ اخلاقی زہر – بے راہ روی، فحاشی، اور غیر اسلامی تہذیب کی لت میں بچوں کو ڈال دینا ان کے اخلاق کا قتل ہے۔
✔ والدین کی خواہشات کا بوجھ – بچوں کو ان کی مرضی کے خلاف کامیابی کی دوڑ میں زبردستی جھونکنا بھی ایک طرح کا ذہنی قتل ہے۔
🔹 *کیا کرنا چاہیے؟*
✔ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں – انہیں ٹیکنالوجی کی دنیا میں اکیلا نہ چھوڑیں۔
✔ اخلاقی تربیت دیں – صرف اسکول نہیں، والدین بھی رول ماڈل بنیں۔
📢 5️⃣ *جھوٹا الزام اور بہتان – "سوشل میڈیا اسالٹ"*
"بہتان نہ لگاؤ" کا مطلب صرف عام زندگی میں نہیں، بلکہ سوشل میڈیا کے جھوٹے الزامات اور فیک نیوز اور دوسروں کی عزت خراب کرنا بھی اسی میں شامل ہے۔
🚨 *آج کے "بہتان" کی شکلیں:*
✔ جعلی خبریں (Fake News) اور غلط معلومات (Misinformation) – بغیر تحقیق کے خبریں شیئر کرنا۔
✔ کردار کشی (Character Assassination) – کسی کی عزت کو بنا ثبوت شرعی تباہ کرنا۔
✔ سائبر بلیئنگ (Cyber Bullying) – سوشل میڈیا پر دوسروں کو ہراساں کرنا، ان کا مذاق اُڑانا۔
🔹 *کیا کرنا چاہیے؟*
✔ ہر خبر کی جانچ پڑتال کریں (Verify کریں) – شیئر کرنے سے پہلے سوچیں!
✔ کسی پر جھوٹا الزام نہ لگائیں – یہ آخرت میں سخت جواب دہی کا سبب بن سکتا ہے۔
6️⃣ *نیکی کے کاموں میں نافرمانی نہ کرنا*
یعنی اچھی بات سن کر اسے رد نہ کرنا، چاہے وہ کسی چھوٹے بچے یا عام آدمی کی طرف سے ہی کیوں نہ ہو۔
✅ *ہم اکثر غلطی کہاں کرتے ہیں؟*
اگر نصیحت کسی بڑے عالم یا مشہور شخصیت کی طرف سے ہو تو ہم فوراً قبول کر لیتے ہیں، لیکن اگر وہی بات کسی عام آدمی، بچے یا کسی کم علم شخص کی طرف سے ہو تو ہم اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
بعض اوقات انا (Ego) کی وجہ سے ہم حق بات کو سننے سے انکار کر دیتے ہیں، چاہے وہ ہمارے فائدے میں ہی کیوں نہ ہو۔
🔹 *کیا کرنا چاہیے؟*
✔ سچائی کو شخصیت سے نہ جوڑیں – اگر بات حق ہے تو اسے قبول کریں، چاہے وہ کسی سے بھی آ رہی ہو۔
✔ علم اور نصیحت کا احترام کریں – حکمت کی بات کہیں سے بھی ملے، اسے اپنانے میں دیر نہ کریں۔
7️⃣ *گناہ، پردہ پوشی اور سزا – نفسیاتی اور سماجی زاویہ*
حدیث میں دو طرح کے گناہگاروں کا ذکر ہے:
1️⃣ جو دنیا میں ہی سزا پا لیتے ہیں – ان کے لیے سزا ہی کفارہ بن جاتی ہے۔ یعنی اگر کسی نے جرم کیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے سزا دے دی، یا وہ کسی اور آزمائش میں مبتلا ہوگیا تو یہ اس کے گناہوں کا دنیاوی حساب ہو گیا۔
2️⃣ جن کے گناہ چھپے رہ جاتے ہیں – ان کا معاملہ اللہ پر ہے؛ وہ چاہے معاف کر دے یا آخرت میں سزا دے۔
یہ تصور درحقیقت اصلاحِ معاشرہ کا ایک خوبصورت اصول ہے:
✅ اگر دنیا میں عدل و انصاف نافذ ہو، تو مجرم اپنے گناہ کا بدلہ یہی پر پا لیتا ہے اور آخرت میں ممکنہ طور پر بچ جاتا ہے۔
✅ لیکن اگر کوئی دنیاوی سزا سے بچ بھی جائے، تو یہ نہ سمجھے کہ وہ چھوٹ گیا! اللہ کا فیصلہ باقی ہے۔
9️⃣ *آج کے تناظر میں:*
جو لوگ کرپشن، دھوکہ دہی، حرام کمائی اور ناانصافی کرتے ہیں اور دنیا میں سزا نہیں پاتے، انہیں یہ حدیث غور سے پڑھنی چاہیے، کیونکہ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے!
جو لوگ جھوٹے الزام، بدگمانی، افواہ بازی اور بہتان تراشی میں ملوث ہیں، وہ سوچیں کہ وہ نہ صرف دنیا میں معاشرتی فساد پیدا کر رہے ہیں بلکہ آخرت میں بھی گرفت کا سامنا کر سکتے ہیں۔
🔟 *اس حدیث سے جدید معاشرتی نظام کے لیے رہنمائی*
یہ حدیث آج بھی ایک مثالی سوشل کنٹریکٹ کی بنیاد بن سکتی ہے:
✔ قانون اور انصاف: جرم پر فوری اور عادلانہ سزا، تاکہ لوگ آخرت کے بجائے دنیا میں ہی اپنا بدلہ لے لیں۔
✔ نجی زندگی کا احترام: کسی کے گناہ کو اگر وہ چھپا کر رکھے اور دوسروں کو نقصان نہ دے، تو اس کی پردہ پوشی کی جائے اور اصلاح کی طرف مائل کیا جائے۔
✔ اصلاحِ نفس کا تصور: انسان صرف دنیاوی قوانین سے نہیں، بلکہ اللہ کے قوانین سے بھی جواب دہ ہے۔
*نتیجہ – جدید دنیا میں اس حدیث کی اہمیت*
یہ حدیث آج کے لیے ایک مکمل لائف مینڈیٹ پیش کرتی ہے:
✅ اللہ کی فرمانبرداری
✅ معاشرتی نظم و ضبط
✅ عدل و انصاف
✅ ذاتی اور اجتماعی اصلاح
اگر آج ہم یہ بیعت نیک نیتی سے کریں، تو یقین کریں ہمارا معاشرہ خود بخود سدھر جائے گا۔ آئیے، ہم بھی اپنے آپ سے عہد کریں کہ ہم:
اللہ کے احکام کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، دوسروں کے حقوق کا خیال رکھیں گے، اور اپنی اصلاح کے لیے ہمیشہ کوشاں رہیں گے۔
✅ اختتامیہ: آج ہم کیسے "بیعت" کر سکتے ہیں؟
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ بہتر ہو، تو ہمیں نئی دنیا میں پرانے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔
🚀 یہ حدیث آج بھی ایک مکمل سسٹم ہے، ہمیں بس اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے!
یہ حدیث نہ صرف ایک تاریخی واقعہ ہے بلکہ ہر زمانے کے لیے ایک انقلابی منشور بھی ہے۔ آج کی ڈیجیٹل دنیا، سوشل میڈیا، بزنس، انٹرٹینمنٹ اور سماجی انصاف کے تناظر میں اس حدیث کی رہنمائی کو سمجھنا ضروری ہے۔
_____________________________
*अनोखी बैअत*
हज़रत उबादा बिन सामित रज़ियल्लाहु अन्हु से रिवायत है कि हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने, जब आपके इरद-गिर्द सहाबा की एक जमाअत मौजूद थी, फ़रमाया:
💠 "मुझसे इस बात पर बैअत (संकल्प) करो:
✔ तुम अल्लाह के साथ किसी को शरीक नहीं करोगे।
✔ चोरी नहीं करोगे।
✔ ज़िना (व्यभिचार) नहीं करोगे।
✔ अपनी औलाद को क़त्ल नहीं करोगे।
✔ किसी पर झूठा इल्ज़ाम (बहुतान) नहीं लगाओगे।
✔ और मअरूफ़ (नेकी के कामों) में नाफ़रमानी नहीं करोगे।"
🔹 "जो इन बातों को पूरा करेगा, उसका अजर (इनाम) अल्लाह के ज़िम्मे है।
🔹 और जो इन में से किसी गुनाह का इर्तिकाब (अपराध) करे और दुनिया में सज़ा पाए, तो वह सज़ा उसका कफ्फ़ारा (प्रायश्चित) बन जाएगी।
🔹 और जो इन में से किसी गुनाह में मुलव्विस (शामिल) हो लेकिन अल्लाह उसकी पर्दापोशी कर दे, तो उसका मामला अल्लाह के सुपुर्द है; अगर चाहे तो माफ़ कर दे और अगर चाहे तो सज़ा दे।"
💠 "हमने इन बातों पर आप से बैअत कर ली।" 📚 (सहीह बुख़ारी, 18, सहीह मुस्लिम)
*🚀 21वीं सदी में इस हदीस का संदेश – एक आधुनिक रूपरेखा*
1️⃣ बैत-ए-इता'अत – आज की दुनिया में इसका मतलब
यह बैत सिर्फ एक वादा नहीं, बल्कि एक जीवनशैली है जो जीवन को पापों से बचाने का व्यावहारिक रोडमैप देती है। इसके सिद्धांत आज भी उतने ही प्रासंगिक (relevant) हैं जितने कि 1400 साल पहले थे।
🛑 2️⃣ *तौहीद – आधुनिक दुनिया में "शिर्क" का नया अर्थ*
"अल्लाह के साथ किसी को शरीक न करो" का मतलब सिर्फ मूर्तियों की पूजा से बचना नहीं, बल्कि हर उस चीज़ से बचना है जो हमारे जीवन में अल्लाह से ज़्यादा महत्वपूर्ण बन जाए।
🚨 *आज का "शिर्क" क्या हो सकता है?*
✔ करियरिज़्म: अगर हम अपने करियर, सफलता, या धन को इतना अहम बना लें कि दींन और नैतिकता को भूल जाएँ, तो यह भी एक "फितना" है।
✔ सोशल मीडिया प्रसिद्धि: अगर लाइक्स, फॉलोअर्स और वायरल होने की चाहत हमें सच्चाई, ईमानदारी और इंसाफ से दूर कर दे, तो यह भी खतरनाक फितना है।
✔ मेकअप और बाहरी सुंदरता: अगर हम सिर्फ बाहरी सुंदरता की पूजा करने लगें और आंतरिक चरित्र को नज़रअंदाज़ कर दें, तो यह भी एक फितना है।
🔹 *क्या करना चाहिए?*
✔ अपने जीवन में प्राथमिकताओं का संतुलन बनाएँ।
✔ सफलता हासिल करें, लेकिन अल्लाह की रज़ामंदी को सबसे बड़ा मकसद बनाएँ।
💰 3️⃣ *चोरी – आधुनिक युग में "डिजिटल अपराध"*
"चोरी न करो" का मतलब सिर्फ जेब काटना नहीं, बल्कि आज की डिजिटल दुनिया में कई तरह की चोरी मौजूद है।
🚨 *आज की दुनिया में "चोरी" के आधुनिक तरीके:*
✔ पाइरेसी (Piracy): बिना इजाजत फिल्में, सॉफ़्टवेयर, ई-बुक्स या कोर्स डाउनलोड करना भी चोरी है।
✔ धोखाधड़ी और स्मार्ट फ्रॉड: ऑनलाइन स्कैम, क्रिप्टो करेंसी घोटाले, और नकली "ग्रोथ हैक्स" भी चोरी की ही तरह हैं।
✔ विचारों की चोरी: किसी का कंटेंट, बिज़नेस आइडिया या रिसर्च चुराकर अपने नाम से प्रकाशित करना भी चोरी है।
*🔹 क्या करना चाहिए?*
✔ ईमानदारी अपनाएँ – जो चीज़ आपकी नहीं है, उसे इस्तेमाल न करें।
✔ क्रेडिट दें – अगर किसी का कंटेंट या आइडिया इस्तेमाल करें, तो उसे उसका हक दें।
🔥 4️⃣ *ज़िना – आधुनिक "इरोटिका कल्चर" और मानवीय इच्छाएँ*
"ज़िना मत करो" का अर्थ आज सिर्फ़ शारीरिक ज़िना नहीं बल्कि डिजिटल ज़िना, नज़री ज़िना और मानसिक ज़िना भी है।
✔ ज़िना से बचना – इसमें शारीरिक ज़िना के साथ-साथ नज़री ज़िना (अश्लील दृश्य, वीडियो देखना, अश्लील बातचीत) और मानसिक ज़िना (गलत विचारों को दिल में जगह देना) भी शामिल है।
🚨 *आज की दुनिया में ज़िना के आधुनिक रूप:*
✔ पोर्न इंडस्ट्री और इंटरनेट फहाशी – आज ज़िना सिर्फ़ फिज़िकल नहीं, बल्कि ऑनलाइन वर्चुअल ज़िना भी आम हो चुका है।
✔ डेटिंग ऐप्स और "हुकअप कल्चर" – इंस्टाग्राम, टिंडर और अन्य ऐप्स पर बने अस्थायी रिश्ते भी "नया ज़िना" हैं।
✔ वर्चुअल रिलेशनशिप – नामहरम से चैटिंग, फ्लर्टिंग, अनैतिक बातचीत और इमोशनल अफेयर्स भी ज़िना की श्रेणी में आते हैं।
🔹 *क्या करना चाहिए?*
✔ अपनी सीमाओं को पहचानें – सोशल मीडिया और इंटरनेट पर सतर्क रहें।
✔ अपने नफ़्स की हिफ़ाज़त करें – हर उस चीज़ से बचें जो ज़िना की तरफ़ ले जाए।
👶 5️⃣ *औलाद का क़त्ल – आधुनिक दौर में "घोस्ट पैरेंटिंग"*
"अपनी औलाद का क़त्ल मत करो" का अर्थ आज सिर्फ़ शारीरिक हत्या तक सीमित नहीं, बल्कि नैतिक, मानसिक और रूहानी क़त्ल भी इसमें शामिल है।
✔ औलाद का क़त्ल न करना – आज के दौर में इसका मतलब सिर्फ़ फिज़िकल मर्डर नहीं बल्कि बच्चों की सोच, अख़लाक़ और रूहानियत का मर्डर भी है, जो माता-पिता की लापरवाही और ग़लत परवरिश के कारण होता है।
🚨 *आज की दुनिया में बच्चों के क़त्ल की आधुनिक शक्लें:*
✔ ध्यान न देना (Ghost Parenting) – जब माता-पिता बच्चों को मोबाइल, टीवी या टैबलेट के हवाले कर देते हैं और उनकी परवरिश नहीं करते, तो यह भी एक तरह का क़त्ल है।
✔ अख़लाक़ी ज़हर – बच्चों को बेराह-रवी (भटकाव), अश्लीलता और गैर-इस्लामी तहज़ीब में ढकेल देना उनके अख़लाक़ का क़त्ल है।
✔ माता-पिता की इच्छाओं का बोझ – बच्चों को जबरदस्ती अपने सपनों की दौड़ में धकेलना मानसिक क़त्ल है।
🔹 *क्या करना चाहिए?*
✔ बच्चों के साथ वक़्त गुज़ारें – उन्हें सिर्फ़ टेक्नोलॉजी की दुनिया में अकेला न छोड़ें।
✔ अख़लाक़ी परवरिश करें – सिर्फ़ स्कूल नहीं, बल्कि माता-पिता भी रोल मॉडल बनें।
📢 6️⃣ *झूठा इल्ज़ाम और बहुतान – "सोशल मीडिया असॉल्ट"*
"बहुतान न लगाओ" का मतलब सिर्फ़ आम ज़िंदगी तक सीमित नहीं, बल्कि सोशल मीडिया पर झूठे इल्ज़ाम, फ़ेक न्यूज़ और दूसरों की इज़्ज़त ख़राब करना भी इसमें शामिल है।
🚨 *आज के "बहुतान" के आधुनिक रूप:*
✔ फ़ेक न्यूज़ और ग़लत जानकारी (Misinformation) – बिना तहक़ीक़ किए ख़बरें शेयर करना।
✔ किरदारकुशी (Character Assassination) – किसी की इज़्ज़त को बिना सबूत के शरई तौर पर बर्बाद करना।
✔ साइबर बुलिंग (Cyber Bullying) – सोशल मीडिया पर दूसरों को परेशान करना, मज़ाक उड़ाना, या धमकाना।
🔹 *क्या करना चाहिए?*
✔ हर ख़बर की जाँच करें (Verify करें) – शेयर करने से पहले सोचें!
✔ किसी पर झूठा इल्ज़ाम न लगाएँ – यह आख़िरत में सख़्त जवाबदेही का सबब बन सकता है।
*7️⃣नेकी के कामों में नाफ़रमानी न करना*
यानी अच्छी बात को ठुकराना नहीं, चाहे वह किसी छोटे बच्चे या आम आदमी की तरफ़ से ही क्यों न हो।
✅ *हम अक्सर कहाँ ग़लती करते हैं?*
अगर नसीहत किसी बड़े आलिम या मशहूर शख़्सियत की तरफ़ से हो, तो हम फ़ौरन क़ुबूल कर लेते हैं, लेकिन वही बात अगर किसी आम इंसान, बच्चे या कम इल्म आदमी की तरफ़ से आए तो हम उसे नज़रअंदाज़ कर देते हैं।
कई बार अना (Ego) की वजह से हम हक़ बात को मानने से इंकार कर देते हैं, चाहे वह हमारे फ़ायदे में ही क्यों न हो।
🔹 *क्या करना चाहिए?*
✔ सच्चाई को शख़्सियत से न जोड़ें – अगर बात हक़ है तो उसे क़ुबूल करें, चाहे वह किसी से भी आ रही हो।
✔ इल्म और नसीहत का एहतराम करें – हिकमत की बात जहाँ से भी मिले, उसे अपनाने में देर न करें।
8️⃣ *गुनाह, पर्दापोशी और सज़ा – नफ़्सियाती और समाजी ज़ाविया*
हदीस में दो तरह के गुनाहगारों का ज़िक्र है:
1️⃣ जो दुनिया में ही सज़ा पा लेते हैं – इनके लिए सज़ा ही कफ़्फ़ारा (माफ़ी का ज़रिया) बन जाती है। यानी अगर किसी ने गुनाह किया और अल्लाह तआला ने उसे दुनिया में ही सज़ा दे दी, या वह किसी आज़माइश में मुब्तिला हो गया, तो यह उसके गुनाहों का दुनियावी हिसाब हो गया।
2️⃣ जिनके गुनाह छुपे रह जाते हैं – उनका मामला अल्लाह के सुपुर्द है; वह चाहे माफ़ कर दे या आख़िरत में सज़ा दे।
✅ *यह तसव्वुर दरअसल इस्लाही मुआशरा (समाज सुधार) का एक ख़ूबसूरत उसूल है:*
✔ अगर दुनिया में अदल व इंसाफ़ (न्याय) लागू हो, तो मुजरिम अपने गुनाह की सज़ा यहीं पा लेता है और आख़िरत में बच सकता है।
✔ लेकिन अगर कोई दुनियावी सज़ा से बच भी जाए, तो यह न समझे कि वह छूट गया! अल्लाह का फ़ैसला अब भी बाक़ी है।
9️⃣ *आज के तन्अज़्ज़ुर (परिप्रेक्ष्य) में:*
🚨 ये हदीस ख़ास तौर पर उन लोगों के लिए एक तंबीह (चेतावनी) है, जो:
✔ करप्शन, धोखा, हराम कमाई और नाइंसाफ़ी करते हैं और दुनिया में सज़ा से बच जाते हैं – उन्हें समझना चाहिए कि उनका मामला अल्लाह के पास है!
✔ झूठे इल्ज़ाम, बदगुमानी, अफ़वाहें और बहुतान फैलाने वाले – जो मुआशरती फ़साद (समाज में गड़बड़ी) फैला रहे हैं, वे जान लें कि अल्लाह की गिरफ़्त से बचना नामुमकिन है!
🔟 *इस हदीस से आधुनिक समाजी निज़ाम (सोशल सिस्टम) के लिए रहनुमाई*
🔹 यह हदीस आज भी एक बेहतरीन "सोशल कॉन्ट्रैक्ट" की बुनियाद बन सकती है:
✔ क़ानून और इंसाफ़ – जुर्म पर फ़ौरन और इंसाफ़ी सज़ा, ताकि लोग आख़िरत के बजाय दुनिया में ही बदला पा लें।
✔ निज़ी ज़िंदगी का एहतिराम – अगर कोई गुनाह छुपा कर रखे और दूसरों को नुक़सान न पहुँचाए, तो उसकी पर्दापोशी की जाए और इस्लाह (सुधार) की तरफ़ लाया जाए।
✔ इस्लाह-ए-नफ़्स का तसव्वुर – इंसान को सिर्फ़ दुनियावी क़ानून ही नहीं, बल्कि अल्लाह के क़ानून का भी जवाब देना होगा।
📜 *नतीजा – आधुनिक दुनिया में इस हदीस की एहमियत*
💡 यह हदीस आज के दौर के लिए एक मुकम्मल "लाइफ़ मैंडेट" (जीवन संहिता) पेश करती है:
✅ अल्लाह की फ़रमाँबरदारी (आज्ञापालन)
✅ मुआशरती निज़ाम (सामाजिक अनुशासन)
✅ अदल व इंसाफ़ (न्याय और संतुलन)
✅ ज़ाती और इज्तिमाई इस्लाह (व्यक्तिगत और सामूहिक सुधार)
अगर आज हम सच्ची नीयत से यह बैत (संकल्प) करें, तो यक़ीन मानिए हमारा समाज ख़ुद-ब-ख़ुद सुधर जाएगा।
🤝 *आइए, हम भी अपने आप से अहद (प्रतिज्ञा) करें कि:*
✔ हम अल्लाह के अहकाम (आदेश) की खिलाफ़वरज़ी नहीं करेंगे।
✔ हम दूसरों के हुक़ूक़ (अधिकारों) का ख़याल रखेंगे।
✔ हम अपनी इस्लाह (सुधार) के लिए हमेशा कोशाँ रहेंगे।
✅ *इख़तितामिया (निष्कर्ष): आज हम कैसे "बैत" कर सकते हैं?*
🚀 अगर हम चाहते हैं कि हमारा समाज बेहतर हो, तो हमें नई दुनिया में पुराने उसूलों (सिद्धांतों) को अपनाना होगा।
🔹 यह हदीस आज भी एक मुकम्मल सिस्टम है, बस हमें इस पर अमल (पालन) करने की ज़रूरत है!
❤️
2