MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 19, 2025 at 11:14 AM
*ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں* ـــــــــــــــــــــــــــــــ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ: رَدُّ السَّلَامِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ“• (صحيح البخاري، كتاب الجنائز، باب الأمر بإتباع الجنائز، حدیث نمبر: 1240) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا، بیمار کی عیادت کرنا، جنازے کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا اور چھینکنے والے کو جوابًا"يرحمك الله" کہنا۔ ـــــــــــــــــــ *شرح و بیان:* یہ حدیث اسلامی معاشرتی اصولوں کا بنیادی خاکہ پیش کرتی ہے، جس پر ایک مثالی اسلامی سوسائٹی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ آج کے جدید دور میں، جہاں معاشرتی رشتے کمزور ہو رہے ہیں، سماجی روابط ڈیجیٹل ہو چکے ہیں، اور انسان عملی طور پر تنہائی کا شکار ہو رہا ہے، اس حدیث کی تعلیمات پہلے سے بھی زیادہ ضروری ہو چکی ہیں۔ 1. *سلام کا جواب دینا – ڈیجیٹل ورلڈ میں خیر سگالی* آج کے دور میں جہاں ہر کوئی سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل کمیونیکیشن میں مصروف ہے، وہاں یہ حدیث ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسانی تعلقات کی بنیاد ایک خوبصورت "سلام" پر ہے۔ اگر کوئی WhatsApp، Facebook، یا Instagram پر آپ کو سلام بھیجے تو محض "ریڈ" (Read) نہ کریں بلکہ جواب دیں، کیونکہ سلام محبت اور بھائی چارے کی علامت ہے۔ دفتر میں، کالج میں یا کہیں بھی ملیں تو "السلام علیکم" کہنے کی عادت ڈالیں، اس سے اجنبیت ختم ہوتی ہے اور محبت بڑھتی ہے۔ 2. *بیمار کی عیادت – ورچوئل اور فزیکل کنکشن* بیمار کی عیادت کو صرف ہسپتال جانے تک محدود نہ سمجھیں۔ آج کے مصروف دور میں اگر کوئی آپ کے پاس آنے سے قاصر ہو تو کم از کم فون کال، ویڈیو کال یا ایک مسیج کے ذریعے ہی خیریت دریافت کریں۔ اگر کوئی ذہنی دباؤ (Depression) یا کسی اور تکلیف میں مبتلا ہے تو اس کی دلجوئی کریں، کیونکہ عیادت صرف جسمانی بیماری تک محدود نہیں بلکہ روحانی بیماریوں میں بھی ایک دوسرے کی مدد ضروری ہے۔ 3. *جنازے کے ساتھ جانا – کمیونٹی سپورٹ کا عملی مظاہرہ* آج جب کہ لوگ مصروف زندگی میں اپنے پیاروں کے جنازے تک میں شرکت کو مشکل سمجھنے لگے ہیں، اس حدیث میں ہمیں دوسروں کے دکھ میں شریک ہونے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اگر کسی کا عزیز فوت ہو جائے تو کم از کم تعزیت کے لیے وقت نکالیں، چاہے فون کال کے ذریعے ہو یا بذاتِ خود۔ جنازے میں شرکت کرنے سے ہمیں زندگی کی حقیقت یاد آتی ہے اور آخرت کی تیاری کا احساس ہوتا ہے۔ 4. *دعوت قبول کرنا – سماجی روابط کو مضبوط کرنا* دعوت قبول کرنا محض کھانے کی مجلس میں شریک ہونے کا نام نہیں بلکہ یہ سماجی تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ اگر کوئی آپ کو شادی، ولیمہ، یا کسی اور دعوت میں بلائے تو حتی الامکان شرکت کریں، کیونکہ اس سے محبت بڑھتی ہے۔ آج کے دور میں "zoom meetings" اور "virtual gatherings" بھی عام ہو گئی ہیں، اگر کوئی ورچوئل دعوت دے تو اس میں بھی شامل ہوں تاکہ سماجی تعلقات کمزور نہ ہوں۔ 5. *چھینک کے جواب میں "يرحمك الله" کہنا – سائیکالوجیکل سپورٹ* یہ محض ایک رسمی جملہ نہیں بلکہ اس میں گہری حکمت ہے۔ آج سائنس بھی کہتی ہے کہ چھینکنے سے انسان کے دل کی دھڑکن لمحہ بھر کے لیے رک سکتی ہے، اور "یرحمك الله" کہنا ایک دعائیہ عمل ہے جو محبت اور خیر خواہی کو فروغ دیتا ہے۔ اگر کوئی اپنے دکھ یا مسئلے کا اظہار کرے تو اسے حوصلہ دیں، کیونکہ یہ بھی "یرحمك الله" کے دائرے میں آتا ہے۔ *نتیجہ: ایک جدید اسلامی سوسائٹی کی تشکیل* یہ پانچ اصول اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں اپنالیں تو ایک مثالی سوسائٹی تشکیل پا سکتی ہے جہاں محبت، ہمدردی اور بھائی چارہ ہو۔ اس حدیث کا پیغام آج کے ڈیجیٹل اور مصروف ترین دور میں بھی اتنا ہی کارآمد ہے جتنا 1400 سال پہلے تھا۔ ہمیں ضرورت ہے کہ ان تعلیمات کو عملی جامہ پہنائیں تاکہ ایک حقیقی اسلامی معاشرہ وجود میں آسکے۔ _______________________ *एक मुसलमान के दूसरे मुसलमान पर पाँच हक़ हैं* हज़रत अबू हुरैरा रज़ियल्लाहु अन्हु से रिवायत है कि हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने फरमाया: एक मुसलमान के दूसरे मुसलमान पर पाँच हक़ हैं: सलाम का जवाब देना, बीमार की अयादत करना, जनाज़े के साथ जाना, दावत क़बूल करना और छींकने वाले को जवाब में 'यर्हमुकल्लाह' कहना। (सहीह-बुखा़री शरीफ़, हदीस नंः 1240) ________--- *शरह व बयान:* यह हदीस इस्लामी समाज के बुनियादी उसूलों को पेश करती है, जिन पर एक बेहतरीन इस्लामी सोसाइटी की बुनियाद रखी जा सकती है। आज के दौर में, जब समाजी रिश्ते कमज़ोर हो रहे हैं और लोग तन्हाई का शिकार हो रहे हैं, इस हदीस की तालीमात और भी ज़रूरी हो गई हैं। 1. *सलाम का जवाब देना – डिजिटल दुनिया में भलाई का पैग़ाम* आज जब लोग सोशल मीडिया और डिजिटल कम्युनिकेशन में मशगूल हैं, यह हदीस हमें याद दिलाती है कि इंसानी ताल्लुक़ात की बुनियाद एक ख़ूबसूरत "सलाम" पर है। अगर कोई WhatsApp, Facebook या Instagram पर आपको सलाम भेजे तो सिर्फ़ "रीड" (Read) न करें, बल्कि जवाब दें। ऑफिस, कॉलेज या किसी भी महफ़िल में "अस्सलामु अलैकुम" कहने की आदत डालें, इससे अनजानापन दूर होता है और मुहब्बत बढ़ती है। 2. *बीमार की अयादत – वर्चुअल और फिज़िकल कनेक्शन* बीमार की अयादत को सिर्फ़ अस्पताल जाने तक ही महदूद न समझें। अगर किसी के पास जाने का वक़्त न मिले तो कम से कम फोन कॉल, वीडियो कॉल या मैसेज के ज़रिए उसकी ख़ैरियत मालूम करें। अगर कोई मानसिक तनाव (Depression) या किसी और तकलीफ़ में हो, तो उसकी भी दिलजोई करें, क्योंकि अयादत सिर्फ़ जिस्मानी बीमारी तक महदूद नहीं। 3. *जनाज़े के साथ जाना – कम्युनिटी सपोर्ट का अमली सबूत* आज के दौर में, जब लोग अपनी मसरूफियत की वजह से जनाज़ों में शिरकत से बचते हैं, यह हदीस हमें दूसरों के ग़म में शरीक होने की तालीम देती है। अगर किसी का अज़ीज़ इंतिक़ाल कर जाए, तो ता'ज़ियत के लिए वक़्त निकालें, चाहे फोन कॉल के ज़रिए ही क्यों न हो। जनाज़े में शामिल होने से इंसान को अपनी ज़िंदगी की हक़ीक़त और आख़िरत की तैयारी का एहसास होता है। 4. *दावत क़बूल करना – समाजी रिश्तों को मज़बूत करना* दावत क़बूल करना सिर्फ़ खाने में शिरकत करने का नाम नहीं, बल्कि यह समाजी रिश्तों को मज़बूत करने का एक ज़रिया है। अगर कोई शादी, वलीमा या किसी और दावत में बुलाए तो हो सके तो शिरकत करें। आज के दौर में Zoom Meetings और Virtual Gatherings भी आम हो गई हैं, अगर कोई वर्चुअल दावत दे तो उसमें भी शरीक हों ताकि ताल्लुक़ात बरक़रार रहें। 5. *छींकने के जवाब में "यर्हमुकल्लाह" कहना – मनोवैज्ञानिक सहारा* यह सिर्फ़ एक रस्मी जुमला नहीं, बल्कि इसके पीछे गहरी हिकमत है। साइंस भी कहती है कि छींकने से दिल की धड़कन एक लम्हे के लिए रुक सकती है, और "यर्हमुकल्लाह" कहना एक दुआ है जो भाईचारे को बढ़ाती है। अगर कोई अपने दुख या परेशानी का इज़हार करे तो उसे दिलासा दें, क्योंकि यह भी "यर्हमुकल्लाह" के हिकमत भरे दायरे में आता है। *नतीजा: एक आदर्श इस्लामी समाज की तामीर* अगर हम इस हदीस के इन पाँच उसूलों को अपनी रोज़मर्रा ज़िंदगी में शामिल कर लें, तो मुहब्बत, रहमत और भाईचारे से भरपूर एक बेहतरीन समाज क़ायम हो सकता है। इस हदीस का पैग़ाम आज के डिजिटल और मसरूफ़तरीन दौर में भी उतना ही अहम है जितना कि 1400 साल पहले था। हमें चाहिए कि इन तालीमात पर अमल करें ताकि एक हक़ीक़ी इस्लामी समाज की तामीर हो सके।

Comments