MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 27, 2025 at 11:57 AM
*جنت میں خصوصی دروازہ: ’’الرَّیَّان‘‘* عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَقُومُونَ لَا يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ “• (صحيح البخاري، كتاب الصوم، باب: الريان الصائمين، حدیث نمبر 1896) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک جنت میں ایک دروازہ ہے جسے "ریان" کہا جاتا ہے۔ قیامت کے دن روزہ دار اس دروازے سے داخل ہوں گے، ان کے علاوہ کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہوگا۔ کہا جائے گا: کہاں ہیں روزہ دار؟ پس وہ کھڑے ہوں گے اور ان کے علاوہ کوئی اور اس میں داخل نہ ہوگا۔ جب وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر دیا جائے گا اور پھر اس میں کوئی داخل نہ ہو سکے گا۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ *شرح و بیان:* اسلام ایک ایسا مکمل ضابطۂ حیات ہے جو اپنے ماننے والوں کو دنیا اور آخرت کی فلاح و کامیابی کی راہ دکھاتا ہے۔ ہر عبادت کا ایک مخصوص مقصد اور فلسفہ ہے، جو نہ صرف انسان کے روحانی پہلو کو جِلا بخشتا ہے بلکہ اس کے اخلاق، مزاج، اور طرزِ زندگی پر بھی گہرا اثر ڈالتا ہے۔ روزہ ان بنیادی عبادات میں سے ایک ہے جو بندے اور اللہ کے درمیان ایک خالص تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔ دنیا میں ہر کام کے لیے کسی نہ کسی شرط پر انعام دیا جاتا ہے۔ ایک طالب علم محنت کرے تو اعلیٰ ڈگری حاصل کرتا ہے، ایک مزدور محنت کرے تو اسے مزدوری دی جاتی ہے، ایک ملازم ایمانداری سے کام کرے تو ترقی کا مستحق بنتا ہے۔ اسی طرح دین میں بھی جو شخص اللہ کی راہ میں محنت کرتا ہے، عبادات میں مشغول رہتا ہے، اس کے لیے خصوصی انعامات رکھے گئے ہیں۔ روزہ دار کے لیے بھی ایک خاص دروازہ جنت میں مقرر کیا گیا ہے، جس کا ذکر نبی کریم ﷺ نے اس حدیث میں فرمایا ہے۔ یہ حدیث ہمیں روزے کی فضیلت، اس کی روحانی برکات اور آخرت میں ملنے والے بے پناہ انعامات سے آگاہ کرتی ہے۔ آئیے اس حدیث کو دورِ حاضر کے تناظر میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1. *روزے کی خصوصی اہمیت* یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ روزہ ایک ایسا عظیم عمل ہے جو بندے کو اللہ کے قریب کرتا ہے اور جنت میں ایک خصوصی دروازے سے داخلے کا ذریعہ بنتا ہے۔ آج کے دور میں جب لوگ اپنی صحت، ڈیٹوکس (Detox) اور وزن کم کرنے کے لیے فاسٹنگ (Fasting) کرتے ہیں، تو ہم بحیثیت مسلمان یہ کیوں نہ سمجھیں کہ روزہ صرف جسمانی فوائد کے لیے نہیں بلکہ روحانی ترقی اور اللہ کی رضا کے لیے بھی ضروری ہے؟ 2. *جنت میں خصوصی دروازہ: ’’الرَّیَّان‘‘* نبی کریم ﷺ نے ہمیں خوشخبری دی کہ جنت میں ایک دروازہ خاص روزہ داروں کے لیے مختص ہے، جس کا نام ’’الرَّیَّان‘‘ ہے۔ یہ نام خود اپنے اندر ایک خاص معنویت رکھتا ہے، کیونکہ ’’ریان‘‘ کا مطلب ہے وہ شخص جو سیراب ہو، جو پیاس سے محفوظ ہو۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ روزے کی حالت میں جو بندہ اللہ کی رضا کے لیے بھوک اور پیاس برداشت کرتا ہے، قیامت کے دن وہ کسی قسم کی تشنگی یا کمی محسوس نہیں کرے گا، بلکہ اللہ تعالیٰ اسے مکمل طور پر سیراب کر دے گا۔ 3. *روزہ داروں کی پہچان اور ان کی عزت و تکریم* قیامت کے دن روزہ داروں کو خصوصی اعزاز دیا جائے گا۔ جب جنت کا دروازہ ’’ریان‘‘ کھلے گا، تو ایک ندا دی جائے گی: *’’کہاں ہیں وہ لوگ جو دنیا میں روزہ رکھتے تھے؟‘‘* یہی وہ لمحات ہوں گے جب روزہ دار شان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے۔ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے جو صرف ان لوگوں کو ملے گا جنہوں نے دنیا میں اللہ کے لیے صبر کے ساتھ روزہ رکھا۔ 4. *یہ دروازہ صرف روزہ داروں کے لیے ہے* دنیا میں اگر کسی خاص شخص کے لیے کوئی VIP دروازہ مخصوص کر دیا جائے تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ لیکن یہاں معاملہ جنت کا ہے، جہاں "الرَّیَّان" صرف روزہ داروں کے لیے مخصوص ہوگا۔ اس میں نہ کوئی اور داخل ہو سکے گا اور نہ ہی داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔ قیامت کے دن جب ہر شخص پریشان ہوگا، تب روزہ داروں کو "ریان" دروازے سے بلایا جائے گا۔ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ جب تمام روزہ دار جنت میں داخل ہو جائیں گے تو یہ دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے گا، اور اس دروازے سے کسی اور کو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 5. *روزے کا عظیم مقام اور اس کا فلسفہ* یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ روزہ ایک عام عبادت نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی خاص اہمیت ہے۔ روزہ محض بھوک اور پیاس کا نام نہیں، بلکہ اس کا مقصد تقویٰ اور صبر سکھانا ہے۔ جب کوئی شخص صبح سے شام تک کھانے پینے سے رک جاتا ہے، اپنی خواہشات کو قابو میں رکھتا ہے، تو وہ درحقیقت اپنے نفس کی تربیت کر رہا ہوتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں ہر چیز آسانی سے دستیاب ہے، جہاں صبر اور ضبط کی کمی ہے، وہاں روزہ انسان کو سکھاتا ہے کہ کیسے اپنی خواہشات کو قابو میں رکھا جائے، کیسے بھوکوں اور ضرورت مندوں کا احساس کیا جائے، اور کیسے اللہ کی رضا کے لیے اپنی زندگی کو گزارا جائے۔ روزہ ہمیں صبر سکھاتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں لوگ جلد بازی، غصے اور بے صبری میں مبتلا ہیں، روزہ ہمیں برداشت اور ضبط کی تربیت دیتا ہے۔ ایک مسلمان جب دنیا میں اپنے جذبات پر قابو رکھتا ہے، بھوک اور پیاس کو اللہ کے لیے برداشت کرتا ہے، تو قیامت کے دن اس کا بدلہ "ریان" دروازے سے ملے گا۔ 6. *روحانی اور جسمانی فوائد* 5. دورِ حاضر میں روزے کی اہمیت آج کی مصروف زندگی میں، جہاں لوگ صحت، فٹنس، اور وزن کم کرنے کے لیے مختلف قسم کی ڈائیٹس اور فاسٹنگ کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں، وہاں ایک مسلمان کو سمجھنا چاہیے کہ روزہ صرف جسمانی فوائد کے لیے نہیں بلکہ روحانی ترقی اور اللہ کی قربت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اگر ہم دنیا میں کسی VIP جگہ کا حصہ بننے کے لیے محنت کر سکتے ہیں، تو جنت میں "الرَّیَّان" دروازے سے داخل ہونے کے لیے کیوں نہ محنت کریں؟ اگر ایک دن کا بھوکا رہنا کسی کی صحت کے لیے ضروری سمجھا جا سکتا ہے، تو اللہ کے لیے صبر و عبادت کے ساتھ بھوکا رہنا کیوں نہ کیا جائے؟ سائنس بھی مانتی ہے کہ فاسٹنگ جسمانی صحت کے لیے مفید ہے، لیکن روزہ صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی فلاح کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ ہمیں دوسروں کے درد کو محسوس کرنا سکھاتا ہے، غرور کو کم کرتا ہے اور اللہ کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔ 7. *رمضان اور مستقل نفل روزے* یہ حدیث ہمیں ترغیب دیتی ہے کہ نہ صرف رمضان بلکہ پورا سال نفل روزے رکھنے کی عادت ڈالیں، جیسے کہ پیر اور جمعرات کے روزے، ایامِ بیض (ہر قمری مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ کے روزے) اور عرفہ و عاشورہ کے روزے، تاکہ ہم بھی "ریان" دروازے کے خوش نصیبوں میں شامل ہو سکیں۔ 8. *پیغام اور سبق* یہ حدیث ہمیں روزے کی اہمیت، اس کے اخروی انعام اور اس کی روحانی برکات کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ: صرف رمضان ہی میں نہیں بلکہ پورے سال نفل روزے رکھنے کی کوشش کریں، جیسے پیر اور جمعرات کے روزے، ایامِ بیض، عاشورہ، اور عرفہ کے روزے۔ روزے کو صرف بھوک اور پیاس تک محدود نہ رکھیں، بلکہ اس کے روحانی مقاصد کو سمجھیں۔ صبر، شکر، اور اللہ کے قرب کو حاصل کرنے کی نیت سے روزہ رکھیں۔ دوسروں کی بھوک اور مشکلات کو محسوس کریں، اور زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کریں۔ 9. *نتیجہ:* یہ حدیث ہمیں ترغیب دیتی ہے کہ ہم روزے کی اہمیت کو سمجھیں، اسے دنیاوی فوائد سے بالاتر ہو کر اللہ کی رضا کے لیے رکھیں، اور اس صبر و تقویٰ کے بدلے میں جنت کے "ریان" دروازے سے داخل ہونے کے مستحق بنیں۔ دنیا میں اگر کوئی خصوصی دروازہ کسی کامیاب شخصیت کے لیے مخصوص ہو تو لوگ اس میں شامل ہونے کے لیے بےتاب ہوتے ہیں، تو پھر جنت کے خصوصی دروازے کے لیے ہمیں کس قدر محنت کرنی چاہیے؟ اللہ ہمیں روزے کی حقیقت کو سمجھنے، اس پر عمل کرنے، اور جنت میں "ریان" دروازے سے داخل ہونے کی سعادت نصیب فرمائے، آمین! ————— *जन्नत में खास दरवाज़ा: "अर-रय्यान"* सय्यिदुना सहल बिन सअद साअदी रज़ियल्लाहु अन्हु से रिवायत है कि हुज़ूर नबी-ए-करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने फरमाया: बेशक जन्नत में एक दरवाज़ा है जिसे 'रय्यान' कहा जाता है। क़ियामत के दिन रोज़ेदार इस दरवाज़े से दाख़िल होंगे, उनके अलावा कोई और इस दरवाज़े से दाख़िल नहीं होगा। कहा जाएगा: कहां हैं रोज़ेदार? तो वो खड़े होंगे और उनके अलावा कोई इस दरवाज़े से दाख़िल न होगा। जब वो दाख़िल हो जाएंगे, तो दरवाज़ा बंद कर दिया जाएगा और फिर कोई उसमें दाख़िल न हो सकेगा।(सहीह-बुख़ारी, हदीस नंः 1896) ————— *शरह व बयान:* इस्लाम एक मुकम्मल ज़ाबिता-ए-हयात (जीवन प्रणाली) है, जो अपने मानने वालों को दुनिया और आख़िरत की कामयाबी की राह दिखाता है। हर इबादत का एक खास मक़सद और फ़लसफा होता है, जो इंसान की रूहानियत को जिला और तरो ताज़गी बख़्शता है और उसके अख़लाक़, मिज़ाज और ज़िंदगी के तौर-तरीक़ों पर गहरा असर डालता है। रोज़ा उन्हीं बुनियादी इबादात में से एक है जो बंदे और अल्लाह के बीच एक खास ताल्लुक़ को मज़बूत करता है। दुनिया में हर काम के लिए किसी न किसी शर्त पर इनाम दिया जाता है। एक छात्र मेहनत करे तो उसे आला डिग्री मिलती है, एक मज़दूर मेहनत करे तो उसे मज़दूरी दी जाती है, एक कर्मचारी ईमानदारी से काम करे तो उसे तरक़्क़ी मिलती है। इसी तरह, जो शख़्स अल्लाह की राह में मेहनत करता है, इबादतों में मशग़ूल रहता है, उसके लिए खास इनामात रखे गए हैं। रोज़ेदार के लिए भी जन्नत में एक खास दरवाज़ा मुक़र्रर किया गया है, जिसका ज़िक्र हुज़ूर नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने इस हदीस में फ़रमाया है। यह हदीस हमें रोज़े की फ़ज़ीलत, इसकी रूहानी बरकतों और आख़िरत में मिलने वाले बेपनाह इनामात से आगाह करती है। आइए, इस हदीस को दौर-ए-हाज़िर के तानाज़ुर (संदर्भ) में समझने की कोशिश करते हैं। 1. *रोज़े की खा़स अहमियत* यह हदीस इस बात की सुबूत है कि रोज़ा एक अज़ीम अमल है, जो बंदे को अल्लाह के क़रीब करता है और जन्नत में एक खास दरवाज़े से दाख़िल होने का ज़रिया बनता है। आजकल लोग सेहत, डिटॉक्स (Detox) और वज़न कम करने के लिए फास्टिंग (Fasting) करते हैं, लेकिन एक मुसलमान को समझना चाहिए कि रोज़ा सिर्फ़ जिस्मानी फायदों के लिए नहीं, बल्कि रूहानी तरक़्क़ी और अल्लाह की रज़ा के लिए भी ज़रूरी है। 2. *जन्नत में खा़स दरवाज़ा: "रय्यान"* हुज़ूर नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम ने हमें यह खुशखबरी दी कि जन्नत में एक दरवाज़ा सिर्फ़ रोज़ेदारों के लिए मुक़र्रर है, जिसका नाम "अर-रय्यान" है। यह नाम अपने अंदर गहरी माअनवियत रखता है, क्योंकि "रय्यान" का मतलब होता है "सेराब (प्यास से महफूज़) होने वाला।" यह इस बात की तरफ़ इशारा है कि जो शख़्स दुनिया में रोज़े की हालत में प्यास और भूख सहता है, क़ियामत के दिन वह किसी तरह की तिश्नगी महसूस नहीं करेगा, बल्कि अल्लाह तआला उसे मुकम्मल तौर पर सेराब कर देगा। 3. *रोज़ेदारों की पहचान और उनकी इज़्ज़त* क़ियामत के दिन जब सब लोग परेशान होंगे, तो रोज़ेदारों को एक खास इज़्ज़त दी जाएगी। जब जन्नत का दरवाज़ा "रय्यान" खुलेगा, तो एक ऐलान किया जाएगा: *"कहां हैं वे लोग जो दुनिया में रोज़ा रखते थे?"* यह सुनकर वे खड़े होंगे और सबसे पहले जन्नत में दाख़िल होंगे। यह एक अज़ीम इज़्ज़त है, जो सिर्फ़ उन्हीं लोगों को मिलेगी, जिन्होंने अल्लाह के लिए सच्चे दिल से रोज़े रखे। 4. *यह दरवाज़ा सिर्फ़ रोज़ेदारों के लिए है* आज अगर किसी वीआईपी (VIP) शख़्स के लिए कोई खास दरवाज़ा रखा जाए, तो वह खुशी महसूस करता है। लेकिन यहां मामला जन्नत का है, जहां "रय्यान" सिर्फ़ रोज़ेदारों के लिए होगा। जब वे दाख़िल हो जाएंगे, तो दरवाज़ा बंद कर दिया जाएगा और फिर कोई उसमें दाख़िल नहीं हो सकेगा। 5. *रोज़े का फ़लसफा और इसकी अहमियत* रोज़ा इस बात की दलील है कि यह एक आम इबादत नहीं, बल्कि अल्लाह तआला के नज़दीक इसकी खास अहमियत है। रोज़ा महज़ भूख और प्यास का नाम नहीं, बल्कि इसका मकसद तक़वा और सब्र सिखाना है। जब कोई शख्स सुबह से शाम तक खाने-पीने से रुक जाता है, अपनी ख़्वाहिशात को काबू में रखता है, तो वह दरअसल अपने नफ़्स की तरबियत कर रहा होता है। आज के दौर में जहाँ हर चीज़ आसानी से दस्तयाब है, जहाँ सब्र और ज़ब्त की कमी है, वहाँ रोज़ा इंसान को सिखाता है कि कैसे अपनी ख़्वाहिशात को क़ाबू में रखा जाए, कैसे भूखों और ज़रूरतमंदों का एहसास किया जाए, और कैसे अल्लाह की रज़ा के लिए अपनी ज़िंदगी को गुज़ारा जाए। रोज़ा हमें सब्र सिखाता है। आज के दौर में जहाँ लोग जल्दबाज़ी, ग़ुस्से और बेसब्री में मुब्तला हैं, रोज़ा हमें बर्दाश्त और ज़ब्त की तरबियत देता है। एक मुसलमान जब दुनिया में अपने जज़्बात पर काबू रखता है, भूख और प्यास को अल्लाह के लिए बर्दाश्त करता है, तो क़ियामत के दिन उसका बदला "रय्यान" दरवाज़े से मिलेगा। रोज़ा एक ऐसा अमल है, जो इंसान को सब्र और तवक्कुल सिखाता है। 6. *रोजे़ के रूहानी और जिस्मानी फायदे* आज लोग अपनी सेहत के लिए इंटरमिटेंट फास्टिंग (Intermittent Fasting) और डिटॉक्स डाइट (Detox Diet) करते हैं, आज की मस्रूफ़ ज़िंदगी में, जहाँ लोग सेहत, फ़िटनेस और वज़न कम करने के लिए मुख़्तलिफ़ क़िस्म की डायट्स और फ़ास्टिंग को अपनाने की कोशिश करते हैं, वहाँ एक मुसलमान को समझना चाहिए कि रोज़ा सिर्फ़ जिस्मानी फ़वायद के लिए नहीं, बल्कि रूहानी तरक़्क़ी और अल्लाह की क़ुर्बत हासिल करने का बेहतरीन ज़रिया है। अगर हम दुनिया में किसी VIP जगह का हिस्सा बनने के लिए मेहनत कर सकते हैं, तो जन्नत में "अर-रय्यान" दरवाज़े से दाख़िल होने के लिए क्यों न मेहनत करें? अगर एक दिन का भूखा रहना किसी की सेहत के लिए ज़रूरी समझा जा सकता है, तो अल्लाह के लिए सब्र और इबादत के साथ (रोज़े रखकर) भूखे क्यों नहीं रह सकते? साइंस भी मानती है कि फ़ास्टिंग जिस्मानी सेहत के लिए मुफ़ीद है, लेकिन रोज़ा सिर्फ़ जिस्मानी नहीं, बल्कि रूहानी फ़लाह का भी ज़रिया है। यह हमें दूसरों के दर्द को महसूस करना सिखाता है, घमंड को कम करता है और अल्लाह के साथ ताल्लुक़ को मज़बूत करता है। 7. *रमज़ान और नफ़्ल रोज़े* यह हदीस हमें इस बात की तरफ़ मुतवज्जेह करती है कि हम सिर्फ़ रमज़ान में नहीं, बल्कि पूरे साल नफ़्ल रोज़े रखने की आदत डालें। *मसलन,* सोमवार और गुरुवार के रोज़े अय्याम-ए-बीज़ (हर इस्लामी महीने की 13, 14, 15 तारीख़ के रोज़े) अरफ़ा और आशूरा के रोज़े ताकि हम भी "रय्यान" दरवाज़े से दाख़िल होने वालों में शामिल हो सकें। 8. *सबक़ और पेग़ाम* हमें रोज़े को सिर्फ़ भूख और प्यास समझकर नहीं रखना चाहिए, बल्कि इसके असल मक़सद को समझना चाहिए। रोज़े के ज़रिए हम अपने नफ़्स को कंट्रोल करना सीखते हैं और गरीबों की तकलीफ़ को महसूस कर सकते हैं। अल्लाह के क़रीब जाने और उसकी रज़ा पाने का यह बेहतरीन ज़रिया है। हमें सिर्फ़ रमज़ान में ही नहीं, बल्कि और भी नफ़्ल रोज़े रखने की कोशिश करनी चाहिए। 9. *नतीजा:* यह हदीस हमें रोज़े की अहमियत, इसके उख़रवी इनाम और इसकी रूहानी बरकतों की तरफ़ मुतवज्जेह करती है। अगर दुनिया में कोई शख़्स VIP एंट्री पाने के लिए मेहनत करता है, तो हमें "रय्यान" दरवाज़े से दाख़िल होने के लिए क्यों नहीं मेहनत करनी चाहिए? अल्लाह हमें इस हदीस से सीखने और अमल करने की तौफ़ीक़ अता फ़रमाए, आमीन!
🤲 1

Comments