MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
February 27, 2025 at 05:31 PM
*شجر کاری کی اہمیت و افادیت* شجر کاری (درخت لگانا) انسانی زندگی اور ماحول کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ یہ صرف ایک سماجی یا ماحولیاتی عمل نہیں بلکہ اسلامی نقطۂ نظر سے بھی انتہائی پسندیدہ اور باعثِ اجر و ثواب ہے۔ 1. *ماحولیاتی فوائد:* درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں، جو زندگی کے لیے ناگزیر ہے۔ فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے گلوبل وارمنگ کو کم کرتے ہیں۔ آلودگی کو کم کرتے ہیں اور ہوا کو صاف بناتے ہیں۔ زمین کے کٹاؤ کو روکتے ہیں اور زمین کی زرخیزی کو بڑھاتے ہیں۔ بارش کے امکانات کو بڑھاتے ہیں اور پانی کو زمین میں جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ 2. *اسلامی تعلیمات میں شجر کاری:* نبی کریم ﷺ نے درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا: ’’جو مسلمان درخت لگائے یا کھیتی کرے، پھر اس میں سے انسان، جانور یا پرندہ کھائے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ (بخاری، مسلم) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور کسی کے ہاتھ میں کھجور کا پودا ہو، تو وہ اسے لگا دے، اگرچہ قیامت قائم ہو چکی ہو۔‘‘ (مسند احمد) درخت کاٹنے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے، خصوصاً بغیر ضرورت کے درخت کاٹنے کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے۔ 3. *سماجی و معاشی فوائد:* درخت پھل دیتے ہیں، جو خوراک کے طور پر کام آتے ہیں۔ لکڑی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا فراہم کرتے ہیں۔ گھنے درخت گرمی میں سایہ فراہم کرتے ہیں، جو خاص طور پر شہری علاقوں میں ضروری ہے۔ درختوں کی بہتات سے علاقے کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے، جو سیاحت اور اقتصادی فوائد کا باعث بنتا ہے۔ 4. *صحت پر مثبت اثرات:* درخت ذہنی سکون اور تازگی بخشتے ہیں۔ شجر کاری والا ماحول بیماریوں کی شرح کو کم کرتا ہے۔ درخت شور کی آلودگی کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ حاصل یہ ہے کہ شجر کاری نہ صرف ایک ماحولیاتی ضرورت ہے بلکہ دینی، اخلاقی، اور سماجی فریضہ بھی ہے۔ ہر فرد کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے، انہیں محفوظ رکھے، اور دوسروں کو بھی اس کارِ خیر کی ترغیب دے۔ کیونکہ درخت لگانے کا فائدہ نہ صرف ہمیں بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی ملے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے *”ضیائے حدیث“* ص:157— تا —161—، کا مطالعہ کریں)

Comments