
MUFTI ABDUSSUBHAN MISBAHI
March 1, 2025 at 10:40 AM
*ظہار کا ایک اہم مسئلہ*
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته!
حضور! مرد اگر اپنی بیوی کو محرمات میں سے کسی سے تشبیہ دے دے تو یہ ظہار ہو جاتا ہے۔ اور اگر کوئی عورت ایسا کرے تو اس پر کچھ حکم ہوگا یا نہیں؟ جیسے: عورت اپنے شوہر کو اپنے بھائی سے تشبیہ دے تو کیا مسئلہ ہوگا؟ کیا یہ بھی ظہار کی صورت ہے، قرآن و حديث اور اقوالِ علما کی روشنی میں جواب مرحمت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں!
المستفتی: محمد قاسم چشتی کانپور، نزیل حال: رائے پور، چھتیس گڑھ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*ظہار کا حکم صرف شوہر کے الفاظ پر مرتب ہوتا ہے، نہ کہ بیوی کے۔*
اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو کسی محرم عورت (جیسے ماں، بہن) سے تشبیہ دے تو یہ ظہار کہلاتا ہے اور اس کا حکم قرآنِ کریم کی سورۃ المجادلہ میں تفصیل سے آیا ہے کہ جب تک کفارہ ادا نہ کرے، بیوی سے تعلق قائم نہیں کر سکتا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*لیکن اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو اپنے بھائی یا کسی اور محرم سے تشبیہ دے تو اس پر ظہار کا حکم لاگو نہیں ہوگا، کیونکہ قرآن و حدیث میں ظہار کا ذکر صرف مرد کے الفاظ سے متعلق آیا ہے۔* عورت کے ایسا کہنے سے کوئی شرعی حرمت ثابت نہیں ہوتی، البتہ یہ ناپسندیدہ اور قبیح الفاظ ہوں گے، جن سے اجتناب کرنا چاہیے۔
البتہ اگر عورت کے ان الفاظ سے شوہر کو شدید تکلیف پہنچے اور وہ اسے ایذا رسانی سمجھے تو یہ شرعاً *ایذا رسانی* میں آ سکتا ہے، جس سے اجتناب ضروری ہے۔ تاہم اس کا ظہار سے کوئی تعلق نہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
عورت کے ظہار کے واقع نہ ہونے پر درج ذیل دلائل ہیں:
1. *قرآن مجید سے دلیل:*
اللہ تعالیٰ نے سورۂ مجادلہ، آیت 2-4 میں ظہار کا ذکر فرمایا:
الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۚ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ" (لمجادلہ: 2)
ترجمہ: جو لوگ تم میں سے اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں، وہ (بیویاں) ان کی مائیں نہیں بن جاتیں۔ ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے۔
*یہاں صرف مرد کے بارے میں بات کی گئی ہے، عورت کے ظہار کا کوئی ذکر نہیں۔ اگر عورت کے کہنے سے بھی ظہار واقع ہوتا تو قرآن اس کا بھی ذکر کرتا۔*
2. *حدیث سے دلیل:*
نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ظہار کا جو مشہور واقعہ ہوا، وہ حضرت خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا کا تھا، جن کے شوہر حضرت أوس بن صامت رضی اللہ عنہ نے انہیں ظہار کے الفاظ کہے تھے۔ اس پر شریعت نے ظہار کے احکام نازل کیے، لیکن کسی حدیث میں عورت کے ظہار کا ذکر نہیں آیا۔
*اگر عورت کے الفاظ سے بھی ظہار ثابت ہوتا تو نبی کریم ﷺ اس کی وضاحت فرماتے، جبکہ ایسا نہیں ہوا۔*
3. *اجماع اور فقہاء کی تصریحات:*
*جمہور فقہا کا اس پر اتفاق ہے کہ ظہار کا وقوع صرف مرد کے الفاظ سے ہوتا ہے، عورت کے الفاظ سے نہیں۔* چنانچہ امام ابن قدامہ المقدسی (متوفی 620ھ) "المغنی" میں فرماتے ہیں:
*وَلَا يَقَعُ الظِّهَارُ مِنَ الْمَرْأَةِ، لِأَنَّهُ تَحْرِيمٌ صَادِرٌ مِنْ غَيْرِ مَالِكٍ لِلْعِصْمَةِ، فَلَا يُؤَثِّرُ كَقَوْلِ الْأَجْنَبِيّ"*
(المغنی، ج 8، ص 3)
ترجمہ: *عورت کی طرف سے ظہار واقع نہیں ہوتا،* کیونکہ یہ تحریم کا کلمہ ہے جو ایسے شخص کی طرف سے صادر ہوا ہے جو نکاح کی ملکیت نہیں رکھتی، لہٰذا اس کا کوئی اثر نہیں، جیسے کسی اجنبی (غیر شوہر) کا ایسا کہنا۔
اسی طرح حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی فقہا کا بھی یہی موقف ہے کہ عورت اگر شوہر کو اپنے کسی محرم (جیسے بھائی) سے تشبیہ دے، تو اس سے ظہار لازم نہیں ہوتا، کیونکہ یہ شوہر پر حرمت لگانے کا معاملہ ہے، اور شریعت نے یہ حق عورت کو نہیں دیا۔
*حاصل و خلاصہ:*
*عورت اگر اپنے شوہر کو بھائی، باپ یا کسی اور محرم سے تشبیہ دے تو اس کا کوئی شرعی اثر نہیں ہوگا، اور اس پر ظہار کے احکام لاگو نہیں ہوں گے۔ البتہ ایسے الفاظ ناپسندیدہ اور قبیح ہیں، اس لیے ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔* واللہ اعلم بالصواب ۔
عبد السبحان مصباحی — مقام و پوسٹ: دھیرج نگر— رامپور
استاد: جامعہ صمدیہ دار الخیر پھپھوند شریف،ضلع: اوریا،اتر پردیش۔