
Day To Day
March 1, 2025 at 11:32 AM
سحری
جب سن 2 ہجری میں روزے فرض ہوئے تو کچھ ہی وقت بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اہلِ مدینہ کو سحری میں جگانے کے لیئے کونسا طریقہ اختیار کیا جائے ...؟
تاریخ کے اوراق کی گرد کو اگر جھاڑ کر دیکھا جائے تو علم ہوتا ہے کہ ایک صحابی " سیدنا_بلال_بن_رباح" رضی اللہ تعالٰی عنہ وہ پہلے شخص تھے، جو روزوں کی فرضیت کے بعد مدینہ کی گلیوں میں سحری کے وقت آوازیں لگا، لگا کر روحانیت کا سماں باندھ دیتے تھے اور لوگوں کو سحری کے لئے جگایا کرتے تھے
سیدنا بلال بن رباح رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ سنت مدینہ المنورہ میں زور پکڑتی گئی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بہت سے دوسرے لوگ بھی یہ خدمت انجام دینے لگے
ان سحری جگانے والوں کے ساتھ اکثر بچے بھی شوق میں شامل ہو جاتے اور رمضان کی سحری ایک خوشنما فیسٹول محسوس ہونے لگتی تھی
عربی میں سحری جگانے والوں کو " مسحراتي" کہتے ہیں
مدینہ المنوره کے بعد عرب کے دوسرے شہروں میں بھی سحری جگانے والے اس روایت کی پیروی کرنے لگے اور پھر یہ رواج پوری اسلامی دنیا میں پھیل گیا۔
"مسحراتی" یہ فریضہ فی سبیل الله انجام دیا کرتے تھے، لیکن ان کی خدمت سے مستفید ہونے والے مسلمان انہیں مایوس نہیں کرتے تھے اور آخری روزے والے دن انھیں ہدیہ انعام یا عیدی دیتے تھے۔
اس کے علاوہ مسجدوں کے امام مسجدوں کی چھتوں یا میناروں پر لالٹین جلا کر رکھ دیتے تھے اور باآواز بھیبلند لوگوں کو سحری کے وقت کی اطلاع دیتے تھے
جہاں آواز نہیں پہنچ پاتی تھیں، لوگ روشن لالٹین دیکھ کر اندازہ لگا لیتے تھے کہ سحری کا وقت ہو گیا ہے...