
HR Media House
February 12, 2025 at 03:16 PM
۔
۔۔
ایک اہم قضیے کا تجزیہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم حامداً و مصلیا و مسلما
مفتی سلمان ازہری نے جو مولوی احمد رضاخان بریلوی کے پکے مرید ہے شوشل میڈیا سے علماء دیوبند کو یہ چیلنج کررہے ہے کہ سارے اہل سنت والجماعت ایک تھے لیکن تمہارے علماء کرام نے اپنی کتابوں میں غلط سلط لکھا جسکی بنیاد پر یہ اختلاف ہواہے
لیکن یہ سب جھوٹ ہے اور چور اوپر سے کوتوال کو ڈانٹنے کے مترادف ہے اور اس معاملے میں یا تو ازہری صاحب ناواقف ہے یا تجاہل عارفانہ اور تعصب کی راہ اختیار کیے ہویے ہے
بہر کیف جو کچھ بھی ہو اصل مسءلے کا تجزیہ اور تصفیہ یہ ہے کہ بقول بعض کے مولوی احمد رضاخان بریلوی انگریز کے ہاتھوں بکے ہویے تھے تو انہوں نے ہندوستان کی عوام کو علماء دیوبند سے کاٹنے کے لیے یہ سارے پیترے کیے تھے کیونکہ علماء دیوبند نے انڈیا میں انگریز کے دانت کھٹے کیے ہویے تھے
تو تقریباً ١٩٠٦ میں مولوی احمد رضاخان بریلوی حج کو گیے اور انہوں نے اپنی طرف سے ہمارے اکابر علماء دیوبند میں سے سالار قافلہ حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی نوراللہ مرقدہ وعمت فیوضہ کے بارے میں لکھا کہ انہوں نے فتاویٰ رشیدیہ میں لکھا ہے اللہ تعالیٰ جھوٹ بولتا ہے حجت الاسلام حضرت مولانا قاسم ناناتوی نوراللہ مرقدہ وعمت فیوضہ کے بارے لکھا ہے کہ انہوں تحذیر الناس میں لکھاہے کہ حضور اکرم علیہ السّلام کے بعدبھی نبی آسکتاہے امام المناظرین فخر المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد صاحب نوراللہ مرقدہ وعمت فیوضہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے براہن قاطعہ میں لکھا ہے کہ ابلیس کا علم حضور اکرم علیہ السلام سے زیادہ ہے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نوراللہ مرقدہ وعمت فیوضہ کے بارے میں لکھا ہے کہ انہوں نے حفظ الایمان میں لکھا ہے کہ حضور اکرم علیہ السلام کا علم زید عمر بکر کے مانند ہے وغیرہ وغیرہ اور یہ سب لکھ کر حجاز مقدس کے علماء کرام سے کافر و مشرک ہونے کا فتویٰ لے لیا اور یہ سارا کام خفیہ طریقے سے کیا اور ہندوستان میں آکر حسام الحرمین الخ نام کی کتاب لکھ ڈالی
شیخ العرب والعجم حضرت مولانا حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہ وعمت فیوضہ کو اس کا پتہ چلا تو انہوں نے حرمین شریفین کے علماء کرام سے مذاکرہ کیا اور کہا کہ ہرگز ہمارا یہ عقیدہ نہیں ہے اور ایسا کہنے والوں کو ہم کافر و مشرک سمجھتے ہیں
تو علماء حرمین شریفین نے عقائد کے بارے میں چھبیس سوالات لکھ کر اس کے جوابات طلب کیے تو حضرت مدنی نے یہ سوالات ہندوستان بھیجے تو اس کے جوابات لکھنے کے لیے امام المناظرین فخر المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری نوراللہ مرقدہ وعمت فیوضہ کا نام طیے ہوا تو حضرت نے قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل جوابات لکھے اور اس پر تقریبا چھبیس علماء دیوبند نے تقریظات لکھی اور علماء حرمین شریفین نے جب یہ جوابات دیکھے تو انہوں نے تصدیق کی اور اس پر دستخط کیے پھر علماء مصر نے اس پر دستخط کیے اورعلماء دمشق نے بھی دستخط کیے اور اس کتاب کانام رکھاگیا المہند علی المفند اور یہ کتاب ہمارے علماء دیوبند کے حق پر ہونے کےدستاویز بن گیی
تو اب ہمیں سلمان ازہری صاحب یہ بات ارسال کردینی چاہیے