
HR Media House
184 subscribers
About HR Media House
Mufti HarunRashid jamkhandi
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

*کھلے خط کا کھلا جوابی خط* ✒️ ۔ مضطر قاسمیؔ احمدآبادی کے قلم سے بوقت: شام بعد العصر ٢٥/شعبان المعظم/١٤٤٥ھ حالیہ دنوں میں مولانا سعد صاحب کاندھلوی کے دورۂ دارالعلوم کو ایک معرکۃ الآراء سفر خواہی نہ خواہی بنا دیا گیا۔ حضرت الاستاد حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم نے ایک کال ریکارڈنگ کے ذریعے دارالعلوم کے موقف کو واضح کیا۔ جسکے بعد اللے تللوں نے - جن کی اپنی حیثیت حضرت الاستاد کے آگے ہر لحاذ سے ان کے پیشاب کے قطرے کے برابر بھی نہیں ہے - مگر حضرت الاستاد کے نام کھلا خط جاری کرنے کی ہوڑ مچا دی۔ کتنے خبطی فضلاء ہیں جو آزادئ رائے و اظہار خیال کے شوشے کے ذریعے خود رائی کو حضرت کے بیانیہ کے ناموافق پاکر اپنی ناقص و غیر کامل رائے کے ذریعے لاحاصل اشکال و اعتراض کرتے ہیں ۔ ان کی خامخواہ کی خامہ فرسائی سے ایک جملہ ذہن میں آتا ہے کہ " چلنے سے معذور ہیں اور نام ہے پہلوان خان" واہ رے مفکروں! جو حضرات اپنی سستی مفکری لئے کھلے خط کی ہڑ بونگ مچا رہے ہیں انہوں نے حضرت والا کے بیانیے پر اپنی ناقص اظہار خیال اس طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔ کہ حضرت الاستاد کی وضاحت ضروری تھی یا نہیں؟ ان سستے مفکروں نے وضاحت کو مشترکہ طور پر غیر ضروری قرار دیا۔ اب ہم انہی مفکروں سے معلوم کرتے ہیں کہ کیا کسی کے سفر سے یہ تأثر دینا اور یہ پروپیگنڈہ کرنا کہ حضرت والا کا سفر آپ کے غیر صحیح ، جمہور مخالف بیان و موقف اور لغزشات (باعتبار موقف دارالعلوم) سے تبری و بیزاری اور برأت کا باعث ہے، کیا یہ تأثر دینا صحیح ہے؟ اگر عقل و خرد سے کچھ مس ہو تو جواب یقینا منفی ہوگا کہ فقط سفر دارالعلوم کیوں کر ماضی کے کالے کرتوت کو دھودینے کا باعث ہو سکتا ہے۔۔۔۔ اس قسم کے مزید عندیۂ فاسدہ ان مفکروں نے پیش کیا کہ آپ کا فلاں موقف صحیح نہیں ، تو فلاں سمجھ سے بالاتر ، تو حضرت سے بھی غلطی کا امکان ہے وغیر ذلك. (جسکا فرداً فرداً جواب دینے کی چنداں حاجت نہیں دیگر احباب نے کافی شافی جواب دے دیا ہے الحمد للہ)۔ سستے مفکر حضرات کاسہ لیسی، گدا گری، خصیہ برداری سے بر طرف ہوکر سوچیں کہ یہاں کیا غلط ہو رہا ہے ، غلط کر کون رہا ، ان تمام صورتحال میں علماء اور مقتداء حضرات کی کیا ذمہ داری ہو سکتی ہے اور کیا ہونی چاہیے اور کیا حضرت والا نے ان ذمہ داریوں کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے کیا دارالعلوم کی جانب سے صحیح ترجمانی نہیں کی۔ اگر خالی الذہن ہو کر بغیر کسی سے متاثر ہوئے سوچا جائے تو بات واضح ہوجائے گی کہ حضرت والا کا بیان یا کال ریکارڈ بالکل حق بجانب ہے۔ تاہم حضرت مولانا سعد صاحب کے پرانے بیانات یا عندیہ تو ان سے قطع نظر کرتے ہوئے حضرت والا کو براہ راست ان سب معاملے کی موشگافیوں کو ختم کرنے کے لئے بیان جاری کر دینا چاہیے ، لیکن حضرت والا بڑے پروگرام اور اجتماعات میں بیان تو پرزور انداز میں کرتے ہیں مگر ان اختلافات جس سے امت میں تفرقہ بازی کو فروغ مل رہا ہے، تبلیغی جماعت دو دھڑوں میں بٹ چکی ہے اس وقت ان کا فریضہ بنتا ہے کہ جب جب یہ نیچے کے چھوٹے موٹے حضرات اس طرح کی گمراہ کن نظریات کے ذریعہ افواہ سازی کریں تو آپ حق بجانب ہو کر وضاحت کریں اور حقیقت حال سے آگاہ کردیں مگر افسوس ہوتا ہے کہ جمہور سے ہٹ کر بیانات جاری کئے جاتے ہیں مگر اختلافات کے باندھ کا سد باب ندارد۔ رہے یہ خط والے حضرات تو یہ کھلے خط اور مراسلے کی ذہنیت صحیح معنوں میں آزاد خیالی و خود رائے کی تخم بد کا نتیجہ ہے۔ اگر حقیقتاً یہ طالب صادق ہوتے تو یہ حضرات اپنے اشکال و اعتراض کو براہ راست حضرت مہتمم صاحب کے سامنے پیش کرتے، -جیسکا ان صاحب اس سلسلے میں دارالعلوم کے موقف اور فتنہ کے دفیعہ کے لیے حضرت والا سے براہ راست بات کی- تاکہ ان بے نتیجہ کھلے خط کے برعکس کوئی نتیجہ برآمد ہوتا۔ مگر جب حب جاہ کا مرض آ دبوچتا ہے تو حقیقت سے پرے ہوکر ناموری کی خاطر اس طرح کی حرکت شنیعہ سرزد ہوتی ہے۔ اللہم احفظنا منہ متنبی کا ایک شعر ان جیسے مفکرین کے پیش نظر ع۔۔۔۔ فَلَمّا نَظَرتُ إِلى عَقلِهِ رَأَيتُ النُهى كُلَّها في الخُصى۔۔۔ التماس: حامیان دارالعلوم و موقف دارالعلوم سے گزارش ہے کہ اس قسم کے فتنے کی سرکوبی کے لیے ان سستے مفکروں کو آڑے ہاتھ لیا جائے تاکہ دارالعلوم و حضرت مہتمم صاحب جیسی نامور و نابغہ شخصیت پر ہر کوئی آزادی خیال مظاہرہ کرتے ہوئے دست درازی نہ کرسکے اور دارالعلوم کے تقدس کی محافظت ہوسکے پرزور انداز میں اس سلسلے میں قدم اٹھائیں۔ اللہ تعالی عقل صحیح و سلیم عطاء فرمائے ، ہم سب کی حفاظت فرمائے ، ہمارے تمام اکابرین کی عمروں میں برکت عطاء فرمائے ، ان کا سایہ ہم پر تادیر قائم و دائم فرمائے، حق کا بول بالا ہو اور باطل کا منہ کالا ہو۔ فقط والسلام

کسی فلسفی سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی بیوی کیسے منتخب کرے گا؟ فلسفی نے جواب دیا: نہ بہت خوبصورت ہو کہ دوسروں کی نظر اس پر پڑے، نہ بدصورت کہ میری اپنی طبیعت بیزار ہو۔ نہ بہت لمبی کہ میں اپنی گردن اونچی کروں، نہ بہت چھوٹی کہ میں سر جھکاؤں۔ نہ بہت موٹی کہ ہوا کی راہ میں رکاوٹ بنے، نہ بہت دبلی کہ وہ سایہ محسوس ہو۔ نہ بہت سفید کہ موم جیسی لگے، نہ بہت کالی کہ سایہ دکھائی دے۔ نہ جاہل کہ بات سمجھانا مشکل ہو، نہ بہت علم والی کہ ہر وقت بحث کرے۔ نہ بہت مالدار کہ کہے یہ میرا مال ہے، نہ بہت غریب کہ میرے بچے مشکل میں پڑ جائیں۔ نہ غصے والی کہ اسے منانا مشکل ہو، نہ ہر وقت مطالبے کرنے والی۔ نہ چیخنے والی کہ اس کی آواز سے کان پھٹ جائیں، نہ خاموش کہ بالکل کوئی آواز نہ ہو۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فلسفی آخرکار کنوارہ ہی مر گیا۔😭🤣😂🤣

*جو بھی شخص ہدایت کی نیت سے قرآن مجید کا مطالعہ کرتا ہے اسے ہدایت ضرور نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے* *`﴿وَ الَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا﴾`* *ترجمہ : `’’وہ لوگ جو ہماری طرف آنے کے لئے جدو جہد کرتے ہیں ہم انہیں اپنے راستے ضرور دکھاتے ہیں۔‘‘`*🫀✨ *(سورہ العنکبوت، آیت نمبر69)* > *اپنا مصحف روزانہ کھولیں جتنا آسانی سے ہو سکے اتنا پڑھ لیا کریں✨* *`اَللّٰھٗمَّ اجْعَلَ الْقْرْآنَ رَبِیْعَ قُلُوْبِنَا`*🤲🏻

*علماء طلباء کیلئے آج کا سبق ۴۸* *ایک مرتبہ ضرورپڑھ لیں* *دار العلوم دیوبند کا معتدل مسلک اور مقام* از شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہم مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ علیہ نے دار الحدیث دارالعلوم دیو بند کے وسیع ہال میں طلباء دار العلوم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: " آپ حضرات کو ابھی اس نعمت خداوندی کی قدر نہیں ہے ... کہ اس نے آپ کا تعلیمی رشتہ دارالعلوم دیوبند سے منسلک کر دیا ... جب اس بسم اللہ کے گنبد سے آپ باہر نکلیں گے .. اور کتاب و سنت اور فقہی مسائل کی تعبیر میں آپ کو افراط و تفریط کا ایک بھیانک منظر نظر آئے گا ... اس وقت معلوم ہوگا ... کہ دیوبند اور اس کا معتدل مسلک کیسی عظیم نعمت ہے۔ میں بھی طالب علمی کے زمانے میں آپ کی طرح محض اپنے والد مرحوم کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم سے متعلق ہوا ... یہاں کے اساتذہ سے اپنے حوصلہ کے مطابق علم حاصل کیا ... اور مسلک دیوبند بھی تقلیداً اختیار کیا لیکن دنیا کے نشیب و فراز اور سرد و گرم دیکھنے فرقہ وارانہ مباحث سے گزرنے کے بعد اپنی تحقیق سے اس مسلک اعتدال کی خوبیاں مستحضر ہوئیں ... وطن کے اعتبار سے تو میں دیوبندی فطرتا تھا اور مسلک کے اعتبار سے تقليداً لیکن طویل غور وفکر... بحث و تمحیص کے بعد مسلک دیوبند کے اتباع کا محض تقلید سے نہیں بلکہ بصیرت سے پابند ہوں۔“ ( نقوش و تاثرات ص 48) دوسروں تک پہنچانا صدقہ جاریہ ہے...

*رمضان کا تحفہ* *جس پارہ پر ٹچ کریں گے اس پارہ کی تلاوت مع اردو ترجمہ شروع ہوجائےگی* *آپ کے صرف ایک شیئر سے لاکھوں لوگ تلاوت سن سکتے ہیں* *پارہ نمبر 1* *http://bit.ly/2qpLHGY* *پارہ نمبر2* *http://bit.ly/2qnS2Ha* *پارہ نمبر3* *http://bit.ly/2sbSqoq* *پارہ نمبر4 http://bit.ly/2r6TOeq* *پارہ نمبر5 http://bit.ly/2qzzsYk* *پارہ نمبر6 http://bit.ly/2qI4EE2* *پارہ نمبر7 http://bit.ly/2rW88HS* *پارہ نمبر8 http://bit.ly/2qK0aO4* *پارہ نمبر9 http://bit.ly/2rBqzB0* *پارہ نمبر10 http://bit.ly/2s3dkdd* *پارہ نمبر11 http://bit.ly/2so5po5* *پارہ نمبر12 http://bit.ly/2rzgVP9* *پارہ نمبر13 http://bit.ly/2rSIJ1l* *پارہ نمبر14 http://bit.ly/2sk5Lid* *پارہ نمبر15 http://bit.ly/2rKJHw3* *پارہ نمبر16 http://bit.ly/2sMTr7y* *پارہ نمبر17 http://bit.ly/2r9opp2* *پارہ نمبر18 http://bit.ly/2rpK4c8* *پارہ نمبر19 http://bit.ly/2rpq1iW* *پارہ نمبر20 http://bit.ly/2rAX4Mc* *پارہ نمبر21 http://bit.ly/2rBv2Aa* *پارہ نمبر22 http://bit.ly/2sbmkft* *پارہ نمبر23 http://bit.ly/2rtPXpH* *پارہ نمبر24 http://bit.ly/2sfUCOE* *پارہ نمبر25 http://bit.ly/2smfZxF* *پارہ نمبر26 http://bit.ly/2tLUEvC* *پارہ نمبر27 http://bit.ly/2tru5wz* *پارہ نمبر28 http://bit.ly/2rXeW98* *پارہ نمبر29 http://bit.ly/2s5NLEk* *پارہ نمبر30 http://bit.ly/2s1BBB4*

*لباس دارالعلوم* آج کل بازار میں ایک نیا ٹرینڈ چل پڑا ہے — "لباس دارالعلوم دیوبند"! جی ہاں، وہی دارالعلوم دیوبند جو علم کا مینار ہے، جہاں سے دنیا بھر میں دین کی روشنی پھیلی ہے، اب لوگ اس کے نام پر کپڑے بیچ رہے ہیں۔ لگتا ہے، کاروباری ذہانت نے علم کے ساتھ بھی پارٹنرشپ کرلی ہے! تصور کریں، ایک دکان پر لکھا ہو: "اصلی دارالعلوم دیوبند کا لباس" — جیسے کپڑوں پر نصاب بھی چھپا ہو! شاید آگے چل کر کوئی "دارالافتاء کے جوتے" یا "بخاری شریف کی قمیص" بھی لے آئے؟ مزاح اپنی جگہ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دینی اداروں کے نام کو صرف مالی فائدے کے لیے استعمال کرنا مناسب نہیں۔ دارالعلوم دیوبند کا نام ایک عظیم علمی میراث ہے، جس نے امت کو بے شمار علما، محدثین، اور دین کے خادم دیے ہیں۔ اسے مارکیٹنگ کی چال نہ بنائیں بلکہ اس سے جڑ کر حقیقی علم و تقویٰ کی خوشبو عام کریں۔ اگر واقعی کاروبار میں برکت چاہیے تو دیانتداری، خلوص اور حلال رزق کا دامن تھام لیں۔ دارالعلوم دیوبند کا لباس پہننے سے زیادہ ضروری ہے اس کے اخلاق و تعلیمات کو اپنانا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ظاہری لباس کے پیچھے اصل روح کو بھول جائیں۔ آخرکار، علم کی عزت تجارت سے کہیں زیادہ قیمتی ہے! لہذا، کپڑا بیچنا ہے تو "لباسِ تقویٰ" بیچیں — اس کا ریٹ بھلے نہ لگے، لیکن برکت کی کوئی حد نہیں! https://whatsapp.com/channel/0029VafVPObGU3BTbkK8YH2T

*ختمِ بُخاری شریف کے موقعہ پرایک ماں کاخط اپنے لختِ جگر کے نام* السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،وعلمکم علمانافعاووفقکم لمایحب ویرضی۔ جان مادر! کل تمہاری نہیں میری زندگی کا تاریخی اوریادگاردن تھاجب میرےدیرینہ خوابوں کوخوبصورت تعبیرملی۔ میں نےپڑوس میں بچپن کی عمرمیں جھوم جھوم کرحفظ قرآن میں مصروف طلبہ کو دیکھاتھاتو فرط شوق میں اپنےمرحوم والدِ گرامی سےآکر فرمائش کی تھی کہ مجھے بھی ایک حافظ جی لادیجئے میں بھی اُن سےاسی طرح پڑھوں گی والد نے ایک فخریہ مسکراہٹ کےذریعہ میری دلداری کردی تھی۔ مگر مجھےمعلوم نہ تھاکہ تمام خزانوں کے تن تنہامالک میرےکریم پالنہار نے میری یہ بچکانہ آرزو محفوظ کرلی ہےاور اسی وقت سےاس پرطویل مدتی کارروائی شروع فرمادی ہے۔ میرےوالدنےخودحفظ قرآنِ کی بھرپور کوشش کی تھی مگر گھریلو حالات نے اجازت نہ دی پھر اپنے دو بیٹوں پرانتہائی کوششوں کےباوجود کامیابی نہ مل سکی۔ پھر میں نےاپنےشوق سےتعلیم کاآغازکیا پہلےپرائمری اور پھرعالمت الحمدللہ والد گرامی اور خودکےٹوٹے پھوٹے شوق سےاس نصاب کی رسمی تکمیل ہو کرلی دورانِ تعلیم(موقوف علیہکے سال)ہی تمہارے والد گرامی کارشتہ میرے والدکی خدمت میں پہنچا۔مجھے تو معلوم بھی نہ تھاکہ یہ صرف ایک رشتہ ہی نہیں آیا ہےبلکہ میرےخوابوں کی تعبیرکاقسط وارسلسلہ شروع ہونےجارہاہے۔ کیوں کہ جہاں سےرشتہ آیاتھا وہ ایک ایسا گھرانہ ہےجہاں پچھلی تین پیڑھیوں سے کوئی غیرحافظ نہیں ہے،یہاں تک کہ تمہاری تینوں پھوپھیاں بھی حافظات ہیں۔ اللہ نے میرے خوابوں کی تعبیر کا یہ سلسلہ ایک اچھوتےاندازمیں شروع فرمایاپہلے تو دار العلوم دیوبند کےایک مایہ ناز اورپوزیشن ہولڈر فاضل سےمیرےعقدکا فیصلہ فرمایا اور پھر قبل از تکمیلِ تعلیم تمہاری شکل میں ایک ہونہارفرزندعنایت فرمایا۔میری قسمت کا یہ اچھوتاپہلوہےکہ ردائےفضیلت کی تقریب میں تمہارے ذریعےمیری گود بھی آبادہوچکی تھی۔ میرے اختتامی پروگرام کی مجلس تمہاری قلقاریوں کی گواہ ہے۔ مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ مدبر کائنات نے میرےخوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کایہ انتظام اتنی تیزی کے ساتھ شروع کردیا ہے۔ پہلے خود میں نےپوری توجہ کے ساتھ خودتم کو سلیقہ سے نورانی قاعدہ پڑھایا سلیقہ سےاس لیے کہہ رہی ہوں کیوں کہ عموماً بچّے قاعدہ پڑھنے میں دس پانچ قاعدہ پھاڑ ہی ڈالتے ہیں مگر تمہارا اکلوتاوہ نورانی قاعدہ آج تک میری تحویل میں بہ سلامت موجودہے جس میں تم نے پڑھا اور پھٹنےسے محفوظ رکھا۔جواُمید ہےکہ آگےکام آئےگا۔ پھرتم نےدس سال کی عمرمیں حفظ قرآن مکمل کرلیا اس وقت اپنے خوابوں کی تعبیر دیکھ کر میرا جو حال رہاہوگا وہ صرف میرا رازداں رب ہی جانتاہے کیوں کہ میرا بیٹاحافظ قرآن ہوگیا تھا۔ اورآج یکےبعد دیگرے تمہارے تین بھائی مکمل اورچوتھا بھائی پندرہ پارےکاحافظ ہو چکاہے۔ان خوشیوں کو سمیٹنے کے لئے میری عمرناکافی تھی۔ درسِ نظامی کےلیے جب ہم دونوں تم کو اپنے سے دور کیسی چھوڑکر جب مدرسہ سے باہر نکلے تھے تو ہماری چیخ نکل گئی تھی کلیجے منہ کوآگئےتھے تعلیم کے معاملات مضبوط اعصاب رکھنے والے تمہارےوالد کا حال بھی بہت غیرتھا،مگرہم تم کواپنےپروردگارکی امان میں دےکرسینہ پرپتھررکھ روتےبلکتے واپس آگئےتھے،اسی قربانی کا نتیجہ ہے کہ آج تم نےعالم اسلام کی سب سے معتبر،سب سےباوقار، اورعظیم الشان دانش گاہ۔تمام طلبہ کے لیےقبلہء تعلیمی اوربزمِ ساقی کوثر کہلانےوالی درسگاہ میں صحیح بُخاری کی آخری روایت پڑھ کراپنی ماں کےدل کوجو قرار،آنکھوں کوٹھنڈک اور خوابوں کی تعبیر کوجواوج فراہم کیاہےاس پاکیزہ احساس کے اظہارکےلیے یہ قرطاس و قلم بہت ناقص وسائل ہیں۔ میرےلیےاس مرحلہ پرسب سےمشکل جو کام ہےوہ یہ کہ میں کیسےاپنےکریم پالنہارکا شکراداکرسکوں گی جس نےمیرے بچپن کی آرزؤں اورخوابوں کی اتنی حسین تعبیر عنایت کی ہے کہ پہلےایک طاقتور علمی شناخت رکھنے والا خاوند عنایت کیا،علمی مزاج سے آبادخانوادہ مرحمت فرمایااور پھر تمہارے جیسی ہونہاراولاد عطاکی،آج میرےگھر کے چھ میں سےپانچ لوگ حافظ قرآن ہیں۔ میرےگھر کےبام و در طلوع آفتاب سے لےکر عشاء تک قرآن کی آوازوں اور مترنم نغمات سےگونجتےرہتےہیں۔ مجھےتویقین کرنامشکل ہورہاہے کہ ایک بندی کی کم عمری میں پالی ہوئی ایک آرزو کوپوراکرنےکےلیےاللہ تعالٰی اتنابڑااور ایسازبردست نظام چلادیتے ہیں۔۔۔ بیٹا! جشن طرب اور آفریں آفریں کی ان صداؤں کے بیچ اپنے مطمح نظر سےغافل نہ ہوجانا،کیوں کہ ہم نےتمہاری ذکاوت و ذہانت،دانش وخرد،عقل وشعور،ادراک وآگہی اور تمہاری یادداشت کو اسکول کالج سے گذارکر IS ،PCS بنانے کا ارادہ نہیں کیا۔ اس لیے کہ مجھے دنیا کی چند روزہ عیش وعشرت کے مقابلہ میں آخرت کی سرخروئی زیادہ عزیزہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اولین و آخرین سے بھرے میدانِ محشر میں جب تمہارے علمی دستاویزات پیش ہوں پھرارب ذوالجلال تمہارے والدین کو تاج پوشی اوراعزازکےلیےطلب کرےاورہم فخرومباہات سے چورسراپاسروربارگاہ ایزدی میں سرفراز حاضرہوں اوراولادکی اچھی تعلیم وتربیت پرہمیں تاج کرامت سے نوازا جائے۔ مجھے بےتابانہ اُن ساعات کاانتظار ہے ۔۔۔ بیٹا! انسانیت میں سب سےعالی مرتبت شخصیات انبیاء علیہم السلام کی ہیں۔اوراُن کےعلو مرتبت کی وجہ وہ علوم ومعارف ہیں جو اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی اُن کوعنایت فرماتے ہیں۔ اورنبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم توتمام انبیاء کےعلوم و معارف کے حامل و امین ہیں۔اور یہ مقام جو علامتی طورپرکل تم نےحاصل کیاہے،جس میں خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کےتمام ارشادات وفرمودات کامختلف اسانید سےباقاعدہ دور کرایاجاتاہے اسی لیےاس سال کودورہ حدیث شریف کہاجاتاہےتاکہ یہ احادیث طالبِ علم کےقلب ودماغ ،رگ وریشہ،جان وتن اور روح تک میں پیوست ہوکر عادت وطبیعت کاحصہ بن جائے۔زندگی کا کوئی گوشہِ نورنبوت سے محروم نہ رہ جائے۔ یہی تاجدارِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کاوہ ورثہ اورامانت ہےجس کودیانت کےساتھ سنبھال لینےوالارحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی وارث اور تدریسی اصطلاح میں عالم کہلاتاہے،جسے عوام فرط عقیدت سے،،مولانا،،کہتی ہے،یاد رکھنا یہ لفظ قرآن وسنت میں اللہ اور اسکےرسول کیلئے بھی تعظیم کےمقامات پراستعمال ہوتاہے۔(درود پاک اور سورہ بقرہ کا آخری جملہ دیکھیں) آج کےبعدتمہارےلیےبھی چاروں طرف مولانامولانابولااورلکھاجائےگا۔اوراس ٹائٹل کاسب سےبڑادباؤیہ ہوگاکہ گلیمراوردولت کی چمک دمک کےاس دورمیں تم کوتعلیماتِ نبوی پرعزیمت واستقامت کےساتھ عمل درآمد کرکے اپنےمورث اعلیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کےشفّاف ارشادات وسیرت کےعملی شارح کےطورپرملت کےسامنےنمونہ بن کر زندگی جی کردکھلاناہوگی۔ بیٹا میں نے اور تمہارےوالد گرامی نے اپنی اپنی زندگیوں میں تابمقدورزندگی کواسی طرح جینےکی کوشش کی ہے۔کیوں کہ ہم کو اندازہ تھا کہ دورانِ تعلیم تم ہماری زندگیوں کو یقیناً احادیثِ نبوی کی کسوٹی پر ضرور پرکھوگےاس وقت تمہیں والدین کی طرف سے تمہیں کوئی بد گمانی نہ ہو اور اُسوہ،نمونہ اورآئیڈیالوجی تم کو اپنےسرپرستوں سےہی مل جائے۔ تمہاری دلی خواہش کے باوجودمیں تمہاری ختمِ بخاری شریف کےموقعہ پرجان بوجھ کرنہیں آئی کیوں کہ مردوں کےہجوم میں خواتین کاہونامنشاء نبوت کی خلاف ورزی ہے،اورحدیث کی سب سےبڑی درسگاہ میں،حدیث شریف کی سب سےمعتبرکتاب کی تکمیل کےموقعہ پراسی کےمندرجات کی خلاف ورزی چہ معنی دارد۔ اس موڑ پرمیں نےتمہاری خواہش توڑکرتمہیں بتلاناچاہاہےکہ نبی کی ہدایات کی پاسداری میں کسی کی بھی آرزو کو بالائےطاق رکھاجاسکتاہے۔ اورایسا عمل نہ پہلی بارہواہےاور نہ آخری بار۔ بلکہ تقابل کےمواقع پرباربارایسا ہوتارہےگا اس کے لیےہمیشہ تیاررہنااوراس کو گرہ سےباندھ لینا۔ بیٹا! میں اُمیدکرتی ہوں کہ تم اس علمی امانت کو،ساتھ ہی والدین کی امیدوں کے بوجھ اورملت کی توقعات کےبارکوحوصلوں کے ساتھ اٹھانا سیکھ جاؤگے۔ میری دعائیں تمہاری ترقیات کےہرسفر میں ہم رکاب،اور میری نیک تمنائيں تمہاری ہر پرواز میں ہم دوش رہیں گی۔ اللہ تم کو علمی امانت اورعملی دیانت کا خوبصورت امتزاج بخشے۔ آنےوالےمشکل احوال میں اُمت کےایمان و عقائد کاجرات مندپاسبان بنائے۔ فواحش کے اس دورمیں اسلامی سیرت کابا تدبیرمحافظ بنائے، اسلامی اقدارپرقدامت کاالزام لگاکراس میں تبدیلی کی ناپاک کوششوں کاسامناکرنےکی ہمت واستقامت عطافرمائے۔ بس ایک نصیحت یادرکھناکہ یہ علم انمول ہے مال ودولت سے کبھی اس کاموازنہ نہ کرنا رزق اور اُسکی وسعتیں مال ودولت اور اس کی فراوانی سب طےشدہ ہےاِس لیے اس میں جان کھپاناحماقت ہے۔ اسکول،کالج،یونیورسٹی کےتمہارےوالد گرامی کےاحباب کی جانب سے ہونےوالےاصراراورآفر کےباوجود تمہارے لیے علوم نبوت کی راہ ہم نے پورے شوق اور اہتمام سےچنی ہےجس پرہم کوکبھی بھی نظرثانی نہیں کرناہے۔ یہ بڑی ذمہ داری اوربہت بڑااعزازہے اللہ اس بارگراں کی برداری کے لیے تمہیں مضبوط شانے عنایت فرمائے۔ ڈھیروں دعائیں،خودبھی شادو آبادرہو اور اپنے پالنہار کوبھی خوش رکھو۔ والسلام مع الدعاء۔ تمہاری خوش قسمت ماں۔ ام عکرمہ۔ زوجہ عبد الرب قاسمی

▪️ضروری نہیں کہ شرک صرف بتوں کی عبادت کرنا ہے۔ اللہ عز وجل نے فرمایا: وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللّهِ إِلاَّ وَهُم مُّشْرِكُون. "اور ان میں سے اکثر ایسے بھی ہیں جو اللہ کو مانتے بھی ہیں اور شرک بھی کرتے ہیں۔" ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، "ان میں سے کوئی شرک کرتا ہے، حتی کہ اپنے کتے سے شرک کرتا ہے، مثلاً کہتا ہے اگر کتا نہ ہوتا تو رات ہماری چوری ہو جاتی۔" فتح الباري لابن رجب ١/ ١٤٧

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ خدا کی ذات سے امید ہے کہ سب ساتھی بخیر و عافیت ہوں گے، عرض یہ کرنا ہے کہ ایک خبر آگ کی طرح پھیل رہی ہے اور کئی ساتھیوں کا اس سلسلے میں فون بھی آچکا ہے کہ حضرت مولانا قاری محمد احسان محسن صاحب مدظلہ العالی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے یہ خبر بالکل افواہ اور غلط ہے خدا کا شکر ہے الحمدللہ قاری احسان محسن صاحب مدظلہ العالی بخیر و عافیت ہیں اور ابھی فی الحال ایک جلسے میں موجود ہیں آپ حضرات سے گزارش ہیں کہ ایسی خبروں پر بغیر تحقیق کے کان نہ دھریں اور نہ ہی آگے اسطرح کا مسیج فورورڈ کریں اور دعا کریں کہ حضرت مولانا قاری احسان محسن صاحب مدظلہ العالی کا سایہ ہم سب کے سروں پر تادیر تک قائم و دائم رہے آمین یا رب العالمین الملعن محمد شفیع اللہ قاسمی برادر نسبت حضرت دامت برکاتہم اس میسج کو اپنے تمام گروپ میں ارسال کردیں