
HR Media House
February 20, 2025 at 09:17 AM
دارالعلوم دیوبند: ایک نعمتِ خداوندی
جدائیوں کے زخم تو بھر جائیں گے مگر
یہ دل وہیں رہے گا جہاں چھوڑ آئے ہیں
یہ ایک عظیم سعادت اور خوش نصیبی کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دارالعلوم دیوبند جیسے مبارک اور عظیم ادارے میں علم دین حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ یہ وہ علمی و روحانی مرکز ہے جہاں سے علم و تقویٰ کی روشنی پوری دنیا میں پھیلتی ہے، اور جہاں کے فضلاء نے ہمیشہ ملت اسلامیہ کی قیادت اور رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے۔
میں نے دارالعلوم دیوبند میں دو سال گزارے: یہ دو سال کا عرصہ میرے لیے ایک انمول خزانہ ثابت ہوا۔ یہ وقت نہ صرف علم حاصل کرنے کا تھا بلکہ اپنے اساتذہ کی صحبت، ان کے اخلاص، اور ان کی دعاؤں سے اپنے ایمان و کردار کو سنوارنے کا بھی ایک سنہرا موقع تھا۔
دارالعلوم کی پُرنور فضائیں، علم و ذکر کی محفلیں، اساتذہ کی مجلسیں، اور ساتھیوں کے ساتھ گزارے لمحات میرے دل میں ہمیشہ تازہ رہیں گے۔ یہ صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک ایسی روحانی تربیت گاہ ہے جہاں دلوں کو سکون اور روح کو جِلا ملتی ہے۔
داخلہ کی یادگار گھڑی
وہ لمحہ میری زندگی کے یادگار ترین لمحات میں سے ایک تھا، جب میں نے دارالعلوم دیوبند کے داخلہ امتحان برائے مشکوٰۃ کے لیے شرکت کی۔ دل میں خوف اور امید کا ایک عجیب سا امتزاج تھا۔ یہ ادارہ میرے خوابوں کی منزل تھا، اور اس کے مبارک دروازے پر کھڑا ہونا ہی میرے لیے ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔
جب نتیجہ کا اعلان ہوا اور معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے نام کو قبولیت کا شرف بخشا ہے، تو اس وقت کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ یہ وہ مسرت تھی جسے الفاظ میں قید کرنا ممکن نہیں۔ دل سکون اور شکر گزاری کے جذبات سے لبریز تھا، آنکھوں میں آنسو تھے، لیکن یہ آنسو کسی محرومی کے نہیں، بلکہ اس کرم کے تھے جو میرے رب نے مجھ پر کیا تھا۔
میں آج بھی اس دن کو یاد کرتا ہوں تو دل جھوم اٹھتا ہے۔ وہ لمحات، جب میں نے پہلی بار دارالعلوم کی فضاؤں میں قدم رکھا، وہ احساس، کہ میں اب اس مقدس جگہ کا حصہ ہوں، وہ لمحہ، جب میں نے جامع مسجد کی پہلی اذان سنی، جب میں نے درس گاہ کے پہلے سبق میں شرکت کی، اور جب میں نے اساتذہ کی شفقت کا پہلا لمس محسوس کیا، یہ سب یادیں آج بھی میرے دل میں زندہ ہیں۔
*اساتذہ کی شفقت اور ساتھیوں کی محبت*
دارالعلوم دیوبند کی سب سے بڑی خصوصیت یہاں کے اساتذہ ہیں، جن کی شفقت، محبت، اور اخلاص نے میری شخصیت کو نکھارا۔ ان کی رہنمائی صرف علم کی حد تک محدود نہ تھی بلکہ وہ دلوں کو جیتنے کا فن بھی جانتے تھے۔ ان کی نصیحتیں، دعائیں، اور دینی غیرت میرے لیے مشعلِ راہ رہیں گی۔
ساتھیوں کے ساتھ گزرے لمحات بھی میرے دل میں ہمیشہ تازہ رہیں گے۔ ہم نے مل کر علم حاصل کیا، مشکلات کا سامنا کیا، اور ایک دوسرے کی مدد کی۔ وہ راتیں جب ہم امتحانات کی تیاری میں جاگتے تھے، وہ دن جب ہم علمی مباحثوں میں شریک ہوتے تھے ، یہ سب یادیں ہمیشہ میرے ساتھ رہیں گی۔
فراغت کی گھڑی
آج جب میں دارالعلوم دیوبند سے رخصت ہو رہا ہوں، تو میرا دل خوشی اور غم کے ملے جلے جذبات سے بھرا ہوا ہے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ اللہ نے علم حاصل کرنے کی یہ نعمت عطا کی، اور غم اس بات کا ہے کہ میں ان مبارک فضاؤں سے دور ہو رہا ہوں جنہوں نے میری شخصیت کو سنوارا۔
یہاں سے جانا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے دل کا ایک حصہ یہیں چھوڑ رہا ہوں۔ اس جدائی کے غم کو بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں ، لیکن ایک بات طے ہے کہ میری دعائیں اور محبت ہمیشہ اس مبارک جگہ کے ساتھ رہیں گی
الوداع دارالعلوم دیوبند! الوداع ان یادوں کو جو میرے دل کے نہاں خانوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی