HR Media House
HR Media House
February 26, 2025 at 02:34 AM
*کھلے خط کا کھلا جوابی خط* ✒️ ۔ مضطر قاسمیؔ احمدآبادی کے قلم سے بوقت: شام بعد العصر ٢٥/شعبان المعظم/١٤٤٥ھ حالیہ دنوں میں مولانا سعد صاحب کاندھلوی کے دورۂ دارالعلوم کو ایک معرکۃ الآراء سفر خواہی نہ خواہی بنا دیا گیا۔ حضرت الاستاد حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم نے ایک کال ریکارڈنگ کے ذریعے دارالعلوم کے موقف کو واضح کیا۔ جسکے بعد اللے تللوں نے - جن کی اپنی حیثیت حضرت الاستاد کے آگے ہر لحاذ سے ان کے پیشاب کے قطرے کے برابر بھی نہیں ہے - مگر حضرت الاستاد کے نام کھلا خط جاری کرنے کی ہوڑ مچا دی۔ کتنے خبطی فضلاء ہیں جو آزادئ رائے و اظہار خیال کے شوشے کے ذریعے خود رائی کو حضرت کے بیانیہ کے ناموافق پاکر اپنی ناقص و غیر کامل رائے کے ذریعے لاحاصل اشکال و اعتراض کرتے ہیں ۔ ان کی خامخواہ کی خامہ فرسائی سے ایک جملہ ذہن میں آتا ہے کہ " چلنے سے معذور ہیں اور نام ہے پہلوان خان" واہ رے مفکروں! جو حضرات اپنی سستی مفکری لئے کھلے خط کی ہڑ بونگ مچا رہے ہیں انہوں نے حضرت والا کے بیانیے پر اپنی ناقص اظہار خیال اس طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔ کہ حضرت الاستاد کی وضاحت ضروری تھی یا نہیں؟ ان سستے مفکروں نے وضاحت کو مشترکہ طور پر غیر ضروری قرار دیا۔ اب ہم انہی مفکروں سے معلوم کرتے ہیں کہ کیا کسی کے سفر سے یہ تأثر دینا اور یہ پروپیگنڈہ کرنا کہ حضرت والا کا‌ سفر آپ کے غیر صحیح ، جمہور مخالف بیان و موقف اور لغزشات (باعتبار موقف دارالعلوم) سے تبری و بیزاری اور برأت کا باعث ہے، کیا یہ تأثر دینا صحیح ہے؟ اگر عقل و خرد سے کچھ مس ہو تو جواب یقینا منفی ہوگا کہ فقط سفر دارالعلوم کیوں کر ماضی کے کالے کرتوت کو دھودینے کا باعث ہو سکتا ہے۔۔۔۔ اس قسم کے مزید عندیۂ فاسدہ ان مفکروں نے پیش کیا کہ آپ کا فلاں موقف صحیح نہیں ، تو فلاں سمجھ سے بالاتر ، تو حضرت سے بھی غلطی کا امکان ہے وغیر ذلك. (جسکا فرداً فرداً جواب دینے کی چنداں حاجت نہیں دیگر احباب نے کافی شافی جواب دے دیا ہے الحمد للہ)۔ سستے مفکر حضرات کاسہ لیسی، گدا گری، خصیہ برداری سے بر طرف ہوکر سوچیں کہ یہاں کیا غلط ہو رہا ہے ، غلط کر کون رہا ، ان تمام صورتحال میں علماء اور مقتداء حضرات کی کیا ذمہ داری ہو سکتی ہے اور کیا ہونی چاہیے اور کیا حضرت والا نے ان ذمہ داریوں کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے کیا دارالعلوم کی جانب سے صحیح ترجمانی نہیں کی۔ اگر خالی الذہن ہو کر بغیر کسی سے متاثر ہوئے سوچا جائے تو بات واضح ہوجائے گی کہ حضرت والا کا بیان یا کال ریکارڈ بالکل حق بجانب ہے۔ تاہم حضرت مولانا سعد صاحب کے پرانے بیانات یا عندیہ تو ان سے قطع نظر کرتے ہوئے حضرت والا کو براہ راست ان سب معاملے کی موشگافیوں کو ختم کرنے کے لئے بیان جاری کر دینا چاہیے ، لیکن حضرت والا بڑے پروگرام اور اجتماعات میں بیان تو پرزور انداز میں کرتے ہیں مگر ان اختلافات جس سے امت میں تفرقہ بازی کو فروغ مل رہا ہے، تبلیغی جماعت دو دھڑوں میں بٹ چکی ہے اس وقت ان کا فریضہ بنتا ہے کہ جب جب یہ نیچے کے چھوٹے موٹے حضرات اس طرح کی گمراہ کن نظریات کے ذریعہ افواہ سازی کریں تو آپ حق بجانب ہو کر وضاحت کریں اور حقیقت حال سے آگاہ کردیں مگر افسوس ہوتا ہے کہ جمہور سے ہٹ کر بیانات جاری کئے جاتے ہیں مگر اختلافات کے باندھ کا سد باب ندارد۔ رہے یہ خط والے حضرات تو یہ کھلے خط اور مراسلے کی ذہنیت صحیح معنوں میں آزاد خیالی و خود رائے کی تخم بد کا نتیجہ ہے۔ اگر حقیقتاً یہ طالب صادق ہوتے تو یہ حضرات اپنے اشکال و اعتراض کو براہ راست حضرت مہتمم صاحب کے سامنے پیش کرتے، -جیسکا ان صاحب اس سلسلے میں دارالعلوم کے موقف اور فتنہ کے دفیعہ کے لیے حضرت والا سے براہ راست بات کی- تاکہ ان بے نتیجہ کھلے خط کے برعکس کوئی نتیجہ برآمد ہوتا۔ مگر جب حب جاہ کا مرض آ دبوچتا ہے تو حقیقت سے پرے ہوکر ناموری کی خاطر اس طرح کی حرکت شنیعہ سرزد ہوتی ہے۔ اللہم احفظنا منہ متنبی کا ایک شعر ان جیسے مفکرین کے پیش نظر ع۔۔۔۔ فَلَمّا نَظَرتُ إِلى عَقلِهِ رَأَيتُ النُهى كُلَّها في الخُصى۔۔۔ التماس: حامیان دارالعلوم و موقف دارالعلوم سے گزارش ہے کہ اس قسم کے فتنے کی سرکوبی کے لیے ان سستے مفکروں کو آڑے ہاتھ لیا جائے تاکہ دارالعلوم و حضرت مہتمم صاحب جیسی نامور و نابغہ شخصیت پر ہر کوئی آزادی خیال مظاہرہ کرتے ہوئے دست درازی نہ کرسکے اور دارالعلوم کے تقدس کی محافظت ہوسکے پرزور انداز میں اس سلسلے میں قدم اٹھائیں۔ اللہ تعالی عقل صحیح و سلیم عطاء فرمائے ، ہم سب کی حفاظت فرمائے ، ہمارے تمام اکابرین کی عمروں میں برکت عطاء فرمائے ، ان کا سایہ ہم پر تادیر قائم و دائم فرمائے، حق کا بول بالا ہو اور باطل کا منہ کالا ہو۔ فقط والسلام

Comments