HR Media House
HR Media House
February 27, 2025 at 04:36 AM
*ختمِ بُخاری شریف کے موقعہ پرایک ماں کاخط اپنے لختِ جگر کے نام* السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ،وعلمکم علمانافعاووفقکم لمایحب ویرضی۔ جان مادر! کل تمہاری نہیں میری زندگی کا تاریخی اوریادگاردن تھاجب میرےدیرینہ خوابوں کوخوبصورت تعبیرملی۔ میں نےپڑوس میں بچپن کی عمرمیں جھوم جھوم کرحفظ قرآن میں مصروف طلبہ کو دیکھاتھاتو فرط شوق میں اپنےمرحوم والدِ گرامی سےآکر فرمائش کی تھی کہ مجھے بھی ایک حافظ جی لادیجئے میں بھی اُن سےاسی طرح پڑھوں گی والد نے ایک فخریہ مسکراہٹ کےذریعہ میری دلداری کردی تھی۔ مگر مجھےمعلوم نہ تھاکہ تمام خزانوں کے تن تنہامالک میرےکریم پالنہار نے میری یہ بچکانہ آرزو محفوظ کرلی ہےاور اسی وقت سےاس پرطویل مدتی کارروائی شروع فرمادی ہے۔ میرےوالدنےخودحفظ قرآنِ کی بھرپور کوشش کی تھی مگر گھریلو حالات نے اجازت نہ دی پھر اپنے دو بیٹوں پرانتہائی کوششوں کےباوجود کامیابی نہ مل سکی۔ پھر میں نےاپنےشوق سےتعلیم کاآغازکیا پہلےپرائمری اور پھرعالمت الحمدللہ والد گرامی اور خودکےٹوٹے پھوٹے شوق سےاس نصاب کی رسمی تکمیل ہو کرلی دورانِ تعلیم(موقوف علیہکے سال)ہی تمہارے والد گرامی کارشتہ میرے والدکی خدمت میں پہنچا۔مجھے تو معلوم بھی نہ تھاکہ یہ صرف ایک رشتہ ہی نہیں آیا ہےبلکہ میرےخوابوں کی تعبیرکاقسط وارسلسلہ شروع ہونےجارہاہے۔ کیوں کہ جہاں سےرشتہ آیاتھا وہ ایک ایسا گھرانہ ہےجہاں پچھلی تین پیڑھیوں سے کوئی غیرحافظ نہیں ہے،یہاں تک کہ تمہاری تینوں پھوپھیاں بھی حافظات ہیں۔ اللہ نے میرے خوابوں کی تعبیر کا یہ سلسلہ ایک اچھوتےاندازمیں شروع فرمایاپہلے تو دار العلوم دیوبند کےایک مایہ ناز اورپوزیشن ہولڈر فاضل سےمیرےعقدکا فیصلہ فرمایا اور پھر قبل از تکمیلِ تعلیم تمہاری شکل میں ایک ہونہارفرزندعنایت فرمایا۔میری قسمت کا یہ اچھوتاپہلوہےکہ ردائےفضیلت کی تقریب میں تمہارے ذریعےمیری گود بھی آبادہوچکی تھی۔ میرے اختتامی پروگرام کی مجلس تمہاری قلقاریوں کی گواہ ہے۔ مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ مدبر کائنات نے میرےخوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کایہ انتظام اتنی تیزی کے ساتھ شروع کردیا ہے۔ پہلے خود میں نےپوری توجہ کے ساتھ خودتم کو سلیقہ سے نورانی قاعدہ پڑھایا سلیقہ سےاس لیے کہہ رہی ہوں کیوں کہ عموماً بچّے قاعدہ پڑھنے میں دس پانچ قاعدہ پھاڑ ہی ڈالتے ہیں مگر تمہارا اکلوتاوہ نورانی قاعدہ آج تک میری تحویل میں بہ سلامت موجودہے جس میں تم نے پڑھا اور پھٹنےسے محفوظ رکھا۔جواُمید ہےکہ آگےکام آئےگا۔ پھرتم نےدس سال کی عمرمیں حفظ قرآن مکمل کرلیا اس وقت اپنے خوابوں کی تعبیر دیکھ کر میرا جو حال رہاہوگا وہ صرف میرا رازداں رب ہی جانتاہے کیوں کہ میرا بیٹاحافظ قرآن ہوگیا تھا۔ اورآج یکےبعد دیگرے تمہارے تین بھائی مکمل اورچوتھا بھائی پندرہ پارےکاحافظ ہو چکاہے۔ان خوشیوں کو سمیٹنے کے لئے میری عمرناکافی تھی۔ درسِ نظامی کےلیے جب ہم دونوں تم کو اپنے سے دور کیسی چھوڑکر جب مدرسہ سے باہر نکلے تھے تو ہماری چیخ نکل گئی تھی کلیجے منہ کوآگئےتھے تعلیم کے معاملات مضبوط اعصاب رکھنے والے تمہارےوالد کا حال بھی بہت غیرتھا،مگرہم تم کواپنےپروردگارکی امان میں دےکرسینہ پرپتھررکھ روتےبلکتے واپس آگئےتھے،اسی قربانی کا نتیجہ ہے کہ آج تم نےعالم اسلام کی سب سے معتبر،سب سےباوقار، اورعظیم الشان دانش گاہ۔تمام طلبہ کے لیےقبلہء تعلیمی اوربزمِ ساقی کوثر کہلانےوالی درسگاہ میں صحیح بُخاری کی آخری روایت پڑھ کراپنی ماں کےدل کوجو قرار،آنکھوں کوٹھنڈک اور خوابوں کی تعبیر کوجواوج فراہم کیاہےاس پاکیزہ احساس کے اظہارکےلیے یہ قرطاس و قلم بہت ناقص وسائل ہیں۔ میرےلیےاس مرحلہ پرسب سےمشکل جو کام ہےوہ یہ کہ میں کیسےاپنےکریم پالنہارکا شکراداکرسکوں گی جس نےمیرے بچپن کی آرزؤں اورخوابوں کی اتنی حسین تعبیر عنایت کی ہے کہ پہلےایک طاقتور علمی شناخت رکھنے والا خاوند عنایت کیا،علمی مزاج سے آبادخانوادہ مرحمت فرمایااور پھر تمہارے جیسی ہونہاراولاد عطاکی،آج میرےگھر کے چھ میں سےپانچ لوگ حافظ قرآن ہیں۔ میرےگھر کےبام و در طلوع آفتاب سے لےکر عشاء تک قرآن کی آوازوں اور مترنم نغمات سےگونجتےرہتےہیں۔ مجھےتویقین کرنامشکل ہورہاہے کہ ایک بندی کی کم عمری میں پالی ہوئی ایک آرزو کوپوراکرنےکےلیےاللہ تعالٰی اتنابڑااور ایسازبردست نظام چلادیتے ہیں۔۔۔ بیٹا! جشن طرب اور آفریں آفریں کی ان صداؤں کے بیچ اپنے مطمح نظر سےغافل نہ ہوجانا،کیوں کہ ہم نےتمہاری ذکاوت و ذہانت،دانش وخرد،عقل وشعور،ادراک وآگہی اور تمہاری یادداشت کو اسکول کالج سے گذارکر IS ،PCS بنانے کا ارادہ نہیں کیا۔ اس لیے کہ مجھے دنیا کی چند روزہ عیش وعشرت کے مقابلہ میں آخرت کی سرخروئی زیادہ عزیزہے۔ میں چاہتی ہوں کہ اولین و آخرین سے بھرے میدانِ محشر میں جب تمہارے علمی دستاویزات پیش ہوں پھرارب ذوالجلال تمہارے والدین کو تاج پوشی اوراعزازکےلیےطلب کرےاورہم فخرومباہات سے چورسراپاسروربارگاہ ایزدی میں سرفراز حاضرہوں اوراولادکی اچھی تعلیم وتربیت پرہمیں تاج کرامت سے نوازا جائے۔ مجھے بےتابانہ اُن ساعات کاانتظار ہے ۔۔۔ بیٹا! انسانیت میں سب سےعالی مرتبت شخصیات انبیاء علیہم السلام کی ہیں۔اوراُن کےعلو مرتبت کی وجہ وہ علوم ومعارف ہیں جو اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی اُن کوعنایت فرماتے ہیں۔ اورنبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم توتمام انبیاء کےعلوم و معارف کے حامل و امین ہیں۔اور یہ مقام جو علامتی طورپرکل تم نےحاصل کیاہے،جس میں خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کےتمام ارشادات وفرمودات کامختلف اسانید سےباقاعدہ دور کرایاجاتاہے اسی لیےاس سال کودورہ حدیث شریف کہاجاتاہےتاکہ یہ احادیث طالبِ علم کےقلب ودماغ ،رگ وریشہ،جان وتن اور روح تک میں پیوست ہوکر عادت وطبیعت کاحصہ بن جائے۔زندگی کا کوئی گوشہِ نورنبوت سے محروم نہ رہ جائے۔ یہی تاجدارِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کاوہ ورثہ اورامانت ہےجس کودیانت کےساتھ سنبھال لینےوالارحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی وارث اور تدریسی اصطلاح میں عالم کہلاتاہے،جسے عوام فرط عقیدت سے،،مولانا،،کہتی ہے،یاد رکھنا یہ لفظ قرآن وسنت میں اللہ اور اسکےرسول کیلئے بھی تعظیم کےمقامات پراستعمال ہوتاہے۔(درود پاک اور سورہ بقرہ کا آخری جملہ دیکھیں) آج کےبعدتمہارےلیےبھی چاروں طرف مولانامولانابولااورلکھاجائےگا۔اوراس ٹائٹل کاسب سےبڑادباؤیہ ہوگاکہ گلیمراوردولت کی چمک دمک کےاس دورمیں تم کوتعلیماتِ نبوی پرعزیمت واستقامت کےساتھ عمل درآمد کرکے اپنےمورث اعلیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کےشفّاف ارشادات وسیرت کےعملی شارح کےطورپرملت کےسامنےنمونہ بن کر زندگی جی کردکھلاناہوگی۔ بیٹا میں نے اور تمہارےوالد گرامی نے اپنی اپنی زندگیوں میں تابمقدورزندگی کواسی طرح جینےکی کوشش کی ہے۔کیوں کہ ہم کو اندازہ تھا کہ دورانِ تعلیم تم ہماری زندگیوں کو یقیناً احادیثِ نبوی کی کسوٹی پر ضرور پرکھوگےاس وقت تمہیں والدین کی طرف سے تمہیں کوئی بد گمانی نہ ہو اور اُسوہ،نمونہ اورآئیڈیالوجی تم کو اپنےسرپرستوں سےہی مل جائے۔ تمہاری دلی خواہش کے باوجودمیں تمہاری ختمِ بخاری شریف کےموقعہ پرجان بوجھ کرنہیں آئی کیوں کہ مردوں کےہجوم میں خواتین کاہونامنشاء نبوت کی خلاف ورزی ہے،اورحدیث کی سب سےبڑی درسگاہ میں،حدیث شریف کی سب سےمعتبرکتاب کی تکمیل کےموقعہ پراسی کےمندرجات کی خلاف ورزی چہ معنی دارد۔ اس موڑ پرمیں نےتمہاری خواہش توڑکرتمہیں بتلاناچاہاہےکہ نبی کی ہدایات کی پاسداری میں کسی کی بھی آرزو کو بالائےطاق رکھاجاسکتاہے۔ اورایسا عمل نہ پہلی بارہواہےاور نہ آخری بار۔ بلکہ تقابل کےمواقع پرباربارایسا ہوتارہےگا اس کے لیےہمیشہ تیاررہنااوراس کو گرہ سےباندھ لینا۔ بیٹا! میں اُمیدکرتی ہوں کہ تم اس علمی امانت کو،ساتھ ہی والدین کی امیدوں کے بوجھ اورملت کی توقعات کےبارکوحوصلوں کے ساتھ اٹھانا سیکھ جاؤگے۔ میری دعائیں تمہاری ترقیات کےہرسفر میں ہم رکاب،اور میری نیک تمنائيں تمہاری ہر پرواز میں ہم دوش رہیں گی۔ اللہ تم کو علمی امانت اورعملی دیانت کا خوبصورت امتزاج بخشے۔ آنےوالےمشکل احوال میں اُمت کےایمان و عقائد کاجرات مندپاسبان بنائے۔ فواحش کے اس دورمیں اسلامی سیرت کابا تدبیرمحافظ بنائے، اسلامی اقدارپرقدامت کاالزام لگاکراس میں تبدیلی کی ناپاک کوششوں کاسامناکرنےکی ہمت واستقامت عطافرمائے۔ بس ایک نصیحت یادرکھناکہ یہ علم انمول ہے مال ودولت سے کبھی اس کاموازنہ نہ کرنا رزق اور اُسکی وسعتیں مال ودولت اور اس کی فراوانی سب طےشدہ ہےاِس لیے اس میں جان کھپاناحماقت ہے۔ اسکول،کالج،یونیورسٹی کےتمہارےوالد گرامی کےاحباب کی جانب سے ہونےوالےاصراراورآفر کےباوجود تمہارے لیے علوم نبوت کی راہ ہم نے پورے شوق اور اہتمام سےچنی ہےجس پرہم کوکبھی بھی نظرثانی نہیں کرناہے۔ یہ بڑی ذمہ داری اوربہت بڑااعزازہے اللہ اس بارگراں کی برداری کے لیے تمہیں مضبوط شانے عنایت فرمائے۔ ڈھیروں دعائیں،خودبھی شادو آبادرہو اور اپنے پالنہار کوبھی خوش رکھو۔ والسلام مع الدعاء۔ تمہاری خوش قسمت ماں۔ ام عکرمہ۔ زوجہ عبد الرب قاسمی
😭 1

Comments