HR Media House
HR Media House
February 27, 2025 at 03:14 PM
*بہت لگتا ہے جی صحبت میں ان کی* ✍️ *اعجاز الحق خلیل قاسمی* *معین مدرس دار العلوم دیوبند* بدھ کے روز دار العلوم دیوبند کے سالانہ امتحان کا اختتام ہوا ، اسی روز مفتی ساجد صاحب کھجناوری استاد حدیث و فقہ جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ کا محبت نامہ ان الفاظ کے ساتھ سماعت نواز ہوا کہ آئندہ کل بوڑیہ کا پروگرام ہے ،اس پروگرام کا حصہ بننا میرا مقدر تھا جو میرے لیے سعادت و فرحت کے حسیں لمحات کا خوشگوار لمحہ ٹھرا ،جمعرات کے دن تقریباً تین بجے مفتی ساجد صاحب کھجناوری نے مع اپنے رفقاء سفر جس میں مفتی فرید کھجناوری مہتمم جامعہ فاروقیہ عنایت پور رادھنہ میرٹھ ،ان کے مدرسے کے ایک مدرس مولوی ابرار ،نیز مولوی مبین بایزید پوری مہتمم مدرسہ دار ارقم شہر سہارنپور کے ہمراہ مدرسہ حکیم الامت سرساوہ قدم رنجہ فرمائی کی ،یہ مدرسہ اپنے جائے وقوع میں خوب صورت اور دلکش نقشہ لیے ہوئے ،آنے والے وقت میں اگر اس کے مقدر اور قسمت کا ستارا جگمگاتا ھے تو یہ ہریانہ و یوپی کا ایک دینی و علمی و فکری روحانی سنگم بن کر جلوہ گر ہوگا ۔۔۔یہ اپنے اسی جائے وقوع کی دلکشی کی وجہ سے علمی ادبی و روحانی مراکز سے وابستہ شخصیات کی قدم رنجہ فرمائی سے شرف یاب ہوتا رہتا ھے ۔۔۔اللہ تعالی مزید ترقیات سے نوازے آمین ۔ دنیا کے ہر خطے اور گوشے میں ایسے کچھ برگزیدہ منتخب ہائے روزگار باکردار ،بوریہ نشیں،خلوت گزیں ،اپنی دھن میں مست،دنیوی الجھنوں سے حد درجہ نفور و وحشت ،فیضان معرفت اور عرفان محبت کے بادہ کش ،اخلاص عمل ،جہد مسلسل کی عملی تصویر ،حسنِ اخلاق ،حسنِ ارشاد کی کامل تفسیر ،اسوۂ رسول اکرم ﷺ کے شیدائی،قرآن اور حضور کے فرمان کے فدائی ،سادگی و خوش سلیقگی ،بیدار مغزی ،قلب نورانی عشق ربانی کا مظہر ،راہ سلوک کی منازل کے حصول میں تن من دھن کی بازی لگادینے والے ایسے راست باز و باک باز لوگ آج بھی مختلف مقامات میں جلوہ گر ہوتے رہتے ھیں ،اور کونوا مع الصادقین کی دلکش تعبیر ہوتے ہیں ، قلب سے قلب کو روشن کرنے کا فن جانتے ھیں اور اپنی صحبت و کردار سے آنے والی نسلوں کی اصلاح و درستگی کا سامان بہم پہنچاتے ہیں ،ان‌تک رسائی اور ان کی معرفت یہ حق کے متلاشی پر لازم ھے ۔ انہیں راست باز و پاکباز علماء کے سلسلے کی خوب صورت کڑی ایک معروف صاحب نسبت بزرگ،حکیم الامت سلسلے کے دست گرفتہ ،مسیح الامت کے تربیت یافتہ اور خلیفہ و مجاز ،موجودہ علماء حق کا مرجع ،عشقِ قرآن کے عظیم شاہکار مجسم حسن اخلاق وسیع الظرف خوش گفتار ،اکابر کے علوم و معارف کےعلمبردار ،جامعہ ضیاء القرآن خانقاہ بوڈیہ کے روح رواں، روحانی و ربانی ماحول و نسبتوں میں نہال خوش دل و خوش بیان عاشقِ قرآن میرے مشفق و مکرم *حضرت مولانا عبد الستار حفظہ اللہ تعالیٰ* کی خوبصورت روحانی جذبات سے لبریز شخصیت ہے ۔۔ آپ کی ذات گرامی اور آپ کا نامی ادارہ بڑی نسبتوں، برکتوں اور سعادتوں کا محور ہے ،ان قربانیوں اور جد و جہد کے طفیل جو آپ نے ہریانہ پنجاب کی لادینیت اور تقسیم ہند کے بعد اندوہناک پیش آمدہ حالات اور انتہائی کربناک صورتحال سے نپٹنے کے لیے اپنے مخدوم گرامی ملا عبد الکریم صاحب کی معیت اور حضرت مسیح الامت و دیگر اکابر کے اشارات و حکم کی تعمیل میں وہاں کی گرد چھانتے اور حالات کا سامنا کرتے ہوئے انجام دی ھیں آپ کو یہ سعادتیں ابدی کا نیک پروانہ ملا ھے ۔ آپ کی ذات اور آپ کے ادارے کو اہم اور قابل قدر شخصیات کا فیضان معرفت و طریقت حاصل رہا ھے ، یہ آپ ھی کا ادارہ ھے جس میں تھانوی نسبت بہ واسطہ حضرت مسیح الامت یہاں کے درو دیوارمیں آج بھی جلوہ فگن ھے ،یہی ادارہ ھے جہاں محدث کبیر امیر المومنین فی الحدیث حضرت شیخ یونس جونپوری رح ممتحن کی حیثیت سے تشریف لا چکے ہیں اور نہ جانے کیسی کیسی عباقر شخصیات نے یہاں کے علمی دینی روحانی ماحول کو اپنے ورود مسعود سے معطر کیا ھے ،آج بھی ازھر ہند دار العلوم دیوبند سے اساتذہ دار العلوم دیوبند کا اس ادارے میں تشریف لانا اور حضرت کی جانب رجوع کی کثرت و تسلسل آپ کی عالی و روحانی نسبتوں کو مزید جلا بخشتا ھے ،دار العلوم دیوبند کے بہت سے اساتذہ و دیگر بڑی علمی نسبتوں کے حامل افراد کو حضرت اس علمی و روحانی نسبت میں شامل بھی فرماچکے ہیں جن میں چند نام جو سر دست ذہن کی اسکرین پر ابھر رہے ھیں یہ ہیں : مولانامحمدسلمان گنگوہی صاحب مولانامفتی عبداللہ معروفی صاحب مولانامنیرالدین عثمانی صاحب مفتی ریاست علی ہریدواری صاحب مولاناندیم الواجدی صاحب مفتی ریاست علی رام پوری صاحب مولاناخورشیدانورگیاوی صاحب ۔ الحاج الشاہ عتیق احمد رائے پوری صاحب ہمیں آج جس شخصیت کی معیت حاصل تھی (مفتی ساجد صاحب کھجناوری) وہ بھی اس نسبت و علمی و روحانی فیض کی ترجمان‌ھے اس لیے بھی یہ سفر یادگار و پربہار بن گیا ھے ۔ ہم عصر سے قبل خانقاہ بوڑیہ میں قدم رکھ چکے تھے ،اور بلاتمہید ملاقات کے متمنی تھے ،جیسے ھی حضرت بوڈیوی کو ہمارے قافلے کی آمد کا علم ھوا تو فوراً بلاوا بھیجا اور ہم آپ کی زیارت سے بہرہ مند ہوئے ،آپ کے چہرے کی علمی چمک اور روحانی دمک آپ کی روشن جبیں آپ کے معصوم چہرے کے ساتھ ساتھ آپ کی معصومانہ شخصیت کی عکاس ثابت ہورہی تھی ،سفید رومال اس پر مزید نور کا چھڑکاؤ کررہا تھا ، آپ کے اوپری جانب داہنی جانب ،پشت کی جانب اور تکیہ پر رسالوں اور کتابوں کا ڈھیر تھا ،اگرچہ کمرے کے اطراف کتابوں کے ازدحام اور ترتیب و سلیقگی اور لآئبریری کا خوب صورت منظر پیش کررہے تھے نیز آپ کی ارد گرد کی کتابی دنیا آپ کی علمی چاشنی کا مظہر تھی جس کو ہر آنے والااور علم و کتاب سے تعلق رکھنے والا ہر شخص محسوس کرسکتا ھے جس کا اظہار مفتی ساجد صاحب کھجناوری نے بھی ان الفاظ میں کیا کہ عمر کی بانوے (٩٢) بہاریں دیکھنے کے بعد یہ آپ کی منفرد اور دلچسپ عادت ہے کہ کوئی بھی کتاب پڑھے بغیر یا اس کے مشمولات کی ورق گردانی کے بغیر کتاب کو الماری کی زینت نھیں بننے دیتے ، چنانچہ کئی کتابیں ایسی آپ کے تکیے کے پاس دیکھی گیی جو آپ کے یہاں چند ہفتے یا مہینے پہلے آپ کی خدمت عالیہ میں پیش کی گیی تھی ،،حالانکہ عمر کی نو دس دہائیوں کی رفاقت نبھانے والی شخصیات کے یہاں کتابوں کی محض برائے تبرک آمد ہوتی ہے اور وہ برکت کے ہی خانے میں رکھی جاتی ہیں ۔ آپ نے سلام و دعا کے بعد احقر کو پہچانتے ھی نصیحتوں کا ایک سلسلہ دراز کردیا جو آدھ پون گھنٹے کے بعد ھی جاکر منتھی ہوا ،آپ نے نصائح میں مدارس کے انحطاط پزیر صورتحال اور مچندین کی بے جا تاویلات و مکرو فریب کو قرآن و احادیث اور اکابر علماء کے واقعات کے آئینے میں بڑی شفافیت کے ساتھ اجلے انداز صاف ستھرے لہجے میں ارشاد فرمائی ،،خصوصا مجھے اپنے بڑوں سے رابطہ کی پختہ کاری اور ذات و شخصیت کی تعمیر میں اصولی امور کو واشگاف کیا ۔ خلاصہ یہ ہے کہ آپ نے کافی دیر تک اپنی محبتوں شفقتوں میں نہال رکھا اور پھر ہماری نماز و چائے کی فکر لاحق ہوئی تو ہمیں ان دونوں امور کی انجام دہی کے لیے آزاد چھوڑ دیا ۔ مفتی ساجد صاحب کھجناوری کی شخصیت پر خاص فیضان فرمایا اور ان کی نظر میں آپ کی قدر و قیمت کا اندازہ ھوا کہ ایک سادگی کا پیکر کس قدر اکابر سے کسر نفسی کے ساتھ پیش آتا ھے آ ور خاکساری کا نمونہ پیش کرتا ہے۔ ہم نماز سے فراغت اور چائے نوشی کی معمولی زحمت (جو انہوں نے ہمارے لیے گوارا فرمائی )کے بعد اس اراضی کا قصد کیا جہاں خانقاہ بوڈیہ کی نئی خوبصورت تعمیر وجود میں آئی ھے ،وہاں ایک پھونس کا بہت خوب صورت سا سائبان چہار دیواری کی اٹھان پر اپنے پاوں جمائے ہوئے ہے اور جو دور دراز سے آنے والے علمی و روحانی تشنگان کی نشست گاہ آور عالی نسبتوں کے امین کی جلوہ گاہ ھے یہی وہ چھپر ھے جس میں ہر جمعہ کو خانقاہی اجتماع منعقد ہوتا ھے اور آنے والے مہمانوں کو روحانی جام تھانوی پیالے میں پیش کیا جاتا ھے اور ایک نور سا برستا نظر آتا ھے۔ اگر آج بھی میرے شیخ و مرشد شیخ یونس جونپوری رح کے بعد کسی شخصیت کی باطنی نور کے ساتھ ساتھ ظاہری دلکشی دل کو بھاتی ھے تو وہ مولانا عبد الستار حفظہ اللہ کی ذات گرامی ھے ،شاید آپ کی یہ روشن جبیں اور چہرے کی دلکشی آپ کے قرآنی عشق کا بافیض نتیجہ ھے ۔ وہیں خانقاہ بوڑیہ میں نصب ایک پتھر پر "کاشانہ واجدی" کندہ تھا۔جو واصف حسین مولانا ندیم الواجدی رحمہ اللہ کی یاد تازہ کرتا ھے،جس کو دیکھ کر بڑی مسرت ھوئی نیز جس کو دیکھ کر بقول مفتی ساجد صاحب کھجناوری مولانا یاسر ندیم صاحب بھی حیرت کے ساتھ ساتھ مسرت کا اظہار کرچکے ہیں ۔۔۔ پھر ہمارا یہ قافلہ بوڈیہ کے اس روحانی فیض سے فیضیاب ہونے کے بعد سہارنپور کی جانب روانہ ہوا جہاں مفتی فرید کھجناوری کے عشائیہ پر سفر تکمیل کو پہنچا اور ہر ایک نے ہر ایک کو هذا فراق بيني و بينك کا مژدہ سنایا ۔۔۔۔۔اور آئندہ کی علمی اجتماعی وعدوں کا سہارا لیا اور یوں یہ مختصر خوش اثر روحانی سفر اختتام کو پہنچا ۔ اللہ تعالیٰ حضرت کا سایۂ عاطفت تادیر خیر و عافیت کے ساتھ قائم و دائم رکھے آمین یارب العلمین ۔

Comments