موجِ خیال
February 10, 2025 at 07:53 AM
محبت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبت پھول ہے
جو رنگ بھر دیتی ہے آنکھوں میں
محبت مشک ہے
جو عطر مل دیتی ہے سانسوں کو
محبت چاند ہے
جو نور رکھ دیتی ہے چہرے پر
محبت لمس ہے
سہرن بدن میں جس سے ہوتی ہے
رگوں میں ساز بجتا ہے
لہو میں رقص ہوتا ہے
محبت شہد ہے
جس سے گُھلا کرتی ہے شیرینی رگ و پے میں
ملا کرتی ہے جس سے چاشنی جاں کو
جسے پی کر بدن مد مست ہوتا ہے
محبت ایک تتلی ہے
کہ جب آتی ہے ہاتھوں میں
تو لگتا ہے
خزانہ آ گیا ہے مٹھیوں میں رنگ و رامش کا
چمک چہرے پہ سج جاتی
دمک ماتھے کی بڑھ جاتی
نظر معمور ہو جاتی
مجبت چاندنی ہے
اورجب بھی چاندنی دل میں چھٹکتی ہے
تو ٹھنڈک روح کے اندر اتر جاتی
بدن کے چپے چپے میں
سرور و کیف بھر دیتی
نشاط و لطف نس نس میں بسا دیتی
محبت ایک دریا ہے
جو بہتا ہے تو پانی میں
عجب موجیں ابھرتی ہیں
بھنور سینے میں پڑتے ہیں
کہیں گرداب اٹھتے ہیں
کہیں طغیانیاں انگڑائی لیتی ہیں
تلاطم اپنے اندر کھیمچ لیتا ہے
عجب ہلچل سی مچتی ہے
مگر ان ہلچلوں میں
موج مستی جم کے ہوتی ہے
یہ دریا ساحلوں پر بھی ہرے پودے اگا دیتا
سلگتی ریگ پہ سبزے بچھا دیتا
گلابی,نیلےپیلے ,سرخ ,دھانی ,آسمانی
ارغوانی ,زعفرانی کیسے کیسے گل کھلا دیتا
فضا میں جاں فزا خوشبؤ بسا دیتا
محبت جس گھڑی
پرویش کرتی ہے دل و جاں میں
عجب اک شور ہوتا ہے
لہو میں زور ہوتا ہے
بدن طاؤس بن جاتا
کسی ناگن کی صورت خوب لہراتا
محبت ایک تیشہ ہے
کہ جس کی ضرب سے
پتھر کا سینہ چاک ہوتا ہے
کہیں سے دودھ کی دھاریں اچھلتی
کہیں سے آگ کے شعلے نکلتے ہیں
محبت ایسا جادو ہے
جو اپنی پھونک سے
گلزار کر دیتی ہے آتش کو
لگا دیتی ہے اکثر آگ پانی میں
محبت اک نشہ بھی ہے
جو چڑھ جائے
تو دنیا ہیچ ہو جائے
حکومت پاؤں کی ٹھوکر سے اڑ جائے
کوئی سولی پہ چڑھ جائے
کوئی زندہ کسی دیوار میں اینٹوں سے چن جائے
محبت ایسا آنسو ہے
کہ جب دیدوں میں آتا ہے
تو دیدے جلنے لگتے ہیں
کٹوروں میں نمک کا ذائقہ بھی گھلنے لگتا ہے
مگر اس ذائقے کے بیچ شیرینی بھی ہوتی ہے
نمک آمیز شیرینی سے لذت جیسی ملتی ہے
کسی بھی رس میں ایسا رس نہیں ہوتا
جو تن من میں حلاوت گھول دے
ایسا کوئی میٹھا نہیں ہوتا
محبت اک دیا ہے
جس کے جلتے ہی
حواسِ زیست کی اندھی سرنگوں میں
کہیں سے جگنؤوں کی فوج آ جاتی
کئی چقماق بھی ہمراہ ہو جاتیں
شعاعیں جلتی بجھتی
اس قدر پُر لطف ہوتی ہیں
کہ ان کالی سرنگوں سے نکلنے کی
کبھی خواہش نہیں ہوتی
محبت ایسی طاقت ہے
جو خود کو چھین کر خود سے
کسی کو سونپ دیتی ہے
کسی انساں کو اس کےحال میں
رہنے نہیں دیتی
اسے جینے نہیں دیتی
اسے مرنے نہیں دیتی
محبت پتلیوں سے نیند کی پریاں اڑا دیتی
نظر میں آگ رکھ دیتی
بدن اعصاب میں سیماب بھر دیتی
سکونِ روح کو بے تاب کر دیتی
محبت آسماں سے چاند لا دیتی
زمیں کو جگمگا دیتی
ستارے ٹانک دیتی زرد چہرے پر
کھنڈر کو بھی سجا دیتی
خرابے کو گل و گلزار کر دیتی
محبت میں دھنک ہے,بجلیاں ہیں,چاندنی ہے
آگ , پانی ہے
محبت میں سروں کی راگنی ہے,لن ترانی ہے
محبت میں بلا کی نغمگی ہے دویہ بانی ہے
محبت میں چمیلی ,لالہ چمپا ,رات رانی ہے
محبت میں طلسماتِ معانی ہے
جو عطر مل دیتی ہے سانسوں کو
محبت چاند ہے
جو نور رکھ دیتی ہے چہرے پر
محبت لمس ہے
سہرن بدن میں جس سے ہوتی ہے
رگوں میں ساز بجتا ہے
لہو میں رقص ہوتا ہے
محبت شہد ہے
جس سے گُھلا کرتی ہے شیرینی رگ و پے میں
ملا کرتی ہے جس سے چاشنی جاں کو
جسے پی کر بدن مد مست ہوتا ہے
محبت ایک تتلی ہے
کہ جب آتی ہے ہاتھوں میں
تو لگتا ہے
خزانہ آ گیا ہے مٹھیوں میں رنگ و رامش کا
چمک چہرے پہ سج جاتی
دمک ماتھے کی بڑھ جاتی
مجبت چاندنی ہے
اورجب بھی چاندنی دل میں چھٹکتی ہے
تو ٹھنڈک روح کے اندر اتر جاتی
بدن کے چپے چپے میں
سرور و کیف بھر دیتی
محبت ایک دریا ہے
جو بہتا ہے تو پانی میں
عجب موجیں ابھرتی ہیں۔
بھنور سینے میں پڑتے ہیں
کئی گرداب اٹھتے ہیں
تلاطم اپنے اندر کھینچ لیتا ہے
عجب ہلچل سی مچتی ہے
مگر ان ہلچلوں میں
موج مستی جم کے ہوتی ہے
یہ دریا ساحلوں پر بھی ہرے پودے اگا دیتا
سلگتی ریگ پہ سبزے بچھا دیتا
گلابی,نیلےپیلے ,سرخ ,دھانی ,آسمانی
ارغوانی ,زعفرانی کیسے کیسے گل کھلا دیتا
محبت جس گھڑی
پرویش کرتی ہے دل و جاں میں
عجب اک شور ہوتا ہے
لہو میں زور ہوتا ہے
بدن طاؤس بن جاتا
کسی ناگن کی صورت خوب لہراتا
محبت ایک تیشہ ہے
کہ جس کی ضرب سے
پتھر کا سینہ چاک ہوتا ہے
کہیں سے دودھ کی دھاریں اچھلتی
ہیی کہیں سے آگ کے شعلے نکلتے ہیں
محبت ایسا جادو ہے
جو اپنی پھونک سے
گلزار کر دیتی ہے آتش کو
محبت اک نشہ بھی ہے
جو چڑھ جائے
تو دنیا ہیچ ہو جائے
حکومت پاؤں کی ٹھوکر سے اڑ جائے
محبت ایسا آنسو ہے
کہ جب دیدوں میں آتا ہے
تو دیدے جلنے لگتے ہیں
کٹوروں میں نمک کا ذائقہ بھی گھلنے لگتا ہے
مگر اس ذائقے کے بیچ شیرینی بھی ہوتی ہے
نمک آمیز شیرینی سے لذت جیسی ملتی ہے
کسی بھی رس میں ایسا رس نہیں ہوتا
جو تن من میں حلاوت گھول دے
ایسا کوئی میٹھا نہیں ہوتا
محبت اک دیا ہے
جس کے جلتے ہی
حواسِ زیست کی اندھی سرنگوں میں
کہیں سے جگنؤوں کی فوج آ جاتی
کئی چقماق بھی ہمراہ ہو جاتیں
شعاعیں جلتی بجھتی
اس قدر پُر لطف ہوتی ہیں
کہ ان کالی سرنگوں سے نکلنے کی
کبھی خواہش نہیں ہوتی
محبت ایسی طاقت ہے
جو خود کو چھین کر خود سے
کسی کو سونپ دیتی ہے
کسی انساں کو اس کےحال میں
رہنے نہیں دیتی
اسے جینے نہیں دیتی
اسے مرنے نہیں دیتی
محبت پتلیوں سے نیند کی پریاں اڑا دیتی
نظر میں آگ رکھ دیتی
بدن اعصاب میں سیماب بھر دیتی
سکونِ روح کو بے تاب کر دیتی
محبت آسماں سے چاند لا دیتی
زمیں کو جگمگا دیتی
ستارے ٹانک دیتی زرد چہرے پر
کھنڈر کو بھی سجا دیتی
خرابے کو گل و گلزار کر دیتی
محبت میں دھنک ہے,بجلیاں ہیں,چاندنی ہے
آگ , پانی ہے
محبت میں سروں کی راگنی ہے,لن ترانی ہے
محبت میں بلا کی نغمگی ہے دویہ بانی ہے
محبت میں چمیلی ,لالہ چمپا ,رات رانی ہے
محبت میں طلسماتِ معانی ہے