
پاکستان تحریک انصاف
February 1, 2025 at 11:47 AM
مراد سعید
۸ فروری کے احتجاج کی تیاری میں مختلف حلقوں میں کارنر میٹنگز اور فلیش پروٹیسٹ ہورہے ہیں۔ آئندہ آنے والے دنوں میں آپ کو ان میں مزید تواتر دیکھنے کو ملے گا۔ اس کے علاوہ آئی ایس ایف او یوتھ کی ممبر سازی مہم کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ گذشتہ رکنیت سازی مہم کے نتیجے میں بننے والے ۲۷ لاکھ ممبران کو فعال کرنے کے لیے ان سے رابطے اور پارٹی سطح پر ممبر شپ مہم کا بھی جلد آغاز کیا جائیگا۔ ہماری تحریک اس وقت پاکستانی قوم کی آئین و قانون کی بحالی، جمہور کی حکمرانی اور ملک کے روشن مستقبل کی اکلوتی امید ہے۔ اس لیے جہاں گراؤنڈ پر احتجاج کی تیاری جاری ہے وہیں سوشل میڈیا ایکٹویسٹس اور بیرون ملک مقیم پاکستانی یہ سوال اٹھاتے رہیں کہ #گولی_کیوں_چلائی اور اسی شدت کے ساتھ ناحق اسیران کی رہائی کے لیے اپنی آواز بلند کرتے رہیں۔ اپنے آج اور اپنی جانوں کو داؤ پر لگا کر یہ ہمارےمستقبل کے لیے نکلے تھے، ان شہیدوں اور ان اسیران کو انصاف دلانا ہمارا فرض ہے۔ گرفتار کارکنان کی رہائی کے لیے پارٹی سطح پر اور انفرادی کوششیں ہورہی ہیں۔ اسلام آباد سے گرفتار متعدد کارکنان رہا ہوچکے ہیں تاہم پنڈی ریجن سے گرفتار ہونے والے افراد آج بھی اٹک اور جہلم وغیرہ کی جیلوں میں مقید ہیں۔ ان کارکنان کے خلاف ایک ایک فرد پر ۷-۸ مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ ان کی رہائی کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کی دلجوئی اور حوصلہ افزائی کے لیے بھی اپنے تئیں ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو ان سے رابطے میں ہیں۔
آپ کی معلومات کے لیے بتا دوں کہ ۲۶نومبر کے قافلوں میں شریک گاڑیاں جن میں بیشتر کو یا تو رینجرز اور سیکیوریٹی فورسز نے توڑ دیا تھا یا انہیں آگ لگا دی گئی تھی، ان کی علاوہ جن گاڑیوں کو قبضے میں لیا گیا تھا ان کی واپسی کے لیے پہلے پیسے مانگے گئے۔ اور جب قانونی راستے سے ان کی واپسی کا حکم نامہ حاصل کیا گیا تو ان گاڑیوں کے پارٹس یہاں تک کہ ٹائرز تک چرا لیے گئے۔ یہ قتل و غارتگری یہ ننگی فسطائیت، یہ بدمعاشی صرف اور صرف آپ کا حوصلہ توڑنے کی کوشش ہے۔ آپ کو کبھی دہشتگرد، کبھی انتشاری، کبھی ملک دشمن کہہ کر ہر پریس کانفرنس ہر ٹاک شو میں نشانہ اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ تمام بڑے چینلز پر اپنی اجارہ داری قائم کرکے اربوں روپے کا پراپگینڈہ اور ریاستی مشینری کا استعمال بھی آپ کے بولے اس سچ کے سامنے ہیچ ہے جس کی ترویج کے لیے نہ فالس فلیگ کرنے پڑتے ہیں، نہ چادرو چاردیواری پامال کی جاتی ہی نہ ماورائے قانون اغوا اور گرفتاریاں کی جاتی ہیں۔ ارشد شریف نے کیا خوب کہا تھا ”یہ تو آئینہ ہے، اگر اس میں آپ کی شکل بری نظر آرہی ہے تو آئینہ مت توڑیں۔ اپنے خدوخال درست کریں“۔ جہاں غاصب مافیہ کے لیے مناسب ہوگا کہ اس تلقین پر غور کر لے (کیونکہ جبر سے جمہور کیا زیر ہونا تھا اپنے نقش مٹنے کی نوبت آگئی ہے) وہاں آپ بھی اپنی طاقت کا ادراک کریں۔ اپنا نشانہ درست اور توجہ منزل پر مرکوز رکھیں۔ سفر طویل ضرور ہوگیا ہے مگر بے منزل نہیں۔
❤️
2