𝗗𝗔𝗜𝗟𝗬 𝗜𝗦𝗟𝗔𝗠𝗜🕊
𝗗𝗔𝗜𝗟𝗬 𝗜𝗦𝗟𝗔𝗠𝗜🕊
February 25, 2025 at 11:02 AM
*`حضرت سفیان ثوری کا ایک سبق آموز واقعہ`* حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ ایک مرتبہ مسجد میں بے خیالی کے ساتھ چلیے گئے اور مسجد میں اپنا داہنا پیر پہلے داخل کرنے کے بجائے بائیں پیر سے داخل ہو گئے ، ، فوراً الہام ہوا اور اس الہام میں ان سے کہا گیا کہ اسے ثور ! یعنی (اے بیل) کیا ہمارے دربار میں آنے کا یہی ادب و طریقہ ہے ؟ اللہ نے ان کو بیل کہا ؛ اس لیے کہ یہ جو بیل و گدھے ہوتے ہیں ؛ ان کے لیے کوئی اصول نہیں ہوتا ، جو چاہے پہلے رکھو اور جو چاہے بعد میں رکھو۔ لیکن انسان ہو کر بھی یہی بے اصولی کرے ، تو یہ بات قابل گرفت ہوتی ہے ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوری کو ” ثوری “ اسی واقعے کی وجہ سے کہتے ہیں ، مگر اس میں اشکال ہے؛ کیونکہ " ثوری " میں " یائے نسبت “ لگی ہوئی ہے ؛ اس لیے اس کا معنی تو یہ ہوگا کہ " بیل والا “ حالانکہ اللہ نے ان کو خود بیل کہا ہے نہ کہ بیل والا ؛ اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ ثوری ان کو ایک قبیلے کی طرف نسبت کی وجہ سے کہتے ہیں الغرض جب یہ الہام ہوا ، تو فوراً اللہ کے سامنے سجدے میں پڑ گئے ، رونے اور گڑ گڑانے لگے اور معافی مانگنے لگے لہٰذا مسجد میں داخل ہوتے ہوئے اس ادب کا لحاظ و دھیان ہونا چاہیے ۔ ۔ حوالہ واقعات پڑھئے اور عبرت حاصل کیجئے ۔ ۔ ۔
💚 1

Comments