Farhat Hashmi
Farhat Hashmi
February 26, 2025 at 01:27 PM
*معانی القرآن* *استاذہ فرحت ہاشمی* ▪️ *وراثت کی تقسیم* : علم الفرائض ہے آدھا علم کہا گیا • تاخیر کرنا نامناسب ہے اس سے گھروں میں جھگڑے ہوتے ہیں • جو اللہ سے ڈرتا ہو وہ کبھی اس میں خیانت نہیں کرتا • وراثت کی تقسیم اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے • میت کے قرض اور وصیت کے معاملات کو ہلکا نہ سمجھا جائے *نہ وصیت میں تبدیلی کر سکتے ہیں نہ ہی قرض ادا کیے بغیر مال تقسیم کر سکتے ہیں* • جب کوئی مر جاتا ہے خواہ شہید ہی کیوں نہ ہو قرض کا گناہ معاف نہیں ہوتا قرض لٹکا رہتا ہے جب تک وہ ادا نہ ہو کیونکہ وہ انسانی حقوق میں سے ہے • *سخت ضرورت کے بغیر کسی سے قرض نہ لیں اور اگر لیا ہوا ہے تو پہلی فرصت میں ادا کریں، اگر کسی وجہ سے ادا نہیں کر سکتے تو اس کے لیے وصیت کریں، لکھیں، دعا بھی مانگتے رہیں* • کوشش کریں کہ جب مریں تو کوئی قرضہ نہ ہو • وراثت کے احکامات اللہ کی طرف سے آئے ہیں اور یہ ایک نعمت ہیں اللہ کا حکم ہے اس پر راضی ہونا چاہیے ۔ ▪️ `إِنَّمَا ٱلتَّوْبَةُ عَلَى ٱللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ ٱلسُّوٓءَ بِجَهَـٰلَةٍۢ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍۢ فَأُو۟لَـٰٓئِكَ يَتُوبُ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًۭا` بندے کی توبہ قبول کرنا اللہ نے اپنے ذمے لیا ہے کسی اور کے ہاتھ میں نہیں رکھا، *بندوں پر مہربانی کرتے ہوئے توبہ کا شوق دلایا ہے motivate کیا ہے کہ اگر تم توبہ کرو گے تو میری ذمہ داری ہے کہ میں تمہاری توبہ قبول کروں گا۔* اگر کوئی جانتے بوجھتے گناہ کرے تو کیا اس کی توبہ قبول ہو جائے گی ؟ *صحابہ کا اس پر اجماع ہے کہ ہر گناہ کے پیچھے جہالت ہوتی ہے* کوئی بھی گناہ کرنے والا دراصل جہالت کا ثبوت دے رہا ہوتا ہے کیونکہ وہ گناہ کے انجام سے بے خبر ہو کر گناہ کرتا ہے تو جب بھی وہ توبہ کرے گا خواہ انجانے میں گناہ ہوا یا جان بوجھ کر غلطی سے •اگر وہ اپنی غلطی پر شرمندہ ہو گیا • اللہ کی طرف پلٹ آیا •اپنی اصلاح کر لی • اللہ سے معافی مانگ لی اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ معاف فرما دے گا • توبہ کو موخر نہیں کرنا چاہیے ساتھ کے ساتھ اپنی روح اور دل کی صفائی کرتے رہنا چائیے • روز استغفار اور معافی مانگنی چاہیے •انتظار نہیں کہ رمضان ائے گا تب کروں گی ، حج پر جاؤں گی تب کروں گی ، خاص موقع پہ کروں گی ▪️ `وَٱللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ ٱلَّذِينَ يَتَّبِعُونَ ٱلشَّهَوَٰتِ أَن تَمِيلُوا۟ مَيْلًا عَظِيمًۭا` (٢٧) اس دنیا میں انسان کو مختلف لوگوں کی باتیں سننا ہوتی ہیں کچھ لوگ انسان کو خیر کی طرف بلاتے ہیں اور کچھ لوگ برائی کی طرف لے جانے والے ہیں انسان عام طور پر وہی ہوتا ہے جو اس کے اس پاس کے لوگ ہوتے ہیں ، جو اس کے دوست ہوتے ہیں وہ انہی کے دین پر ہوتا ہے لہذا ہمیں اس بارے میں بہت careful رہنا چاہیے کہ ہم کس کی بات مان رہے ہیں اور کس کی بات سن رہے ہیں کیونکہ ہر پکارنے والا انسان کے لیے ایک امتحان ہے *• بھلائی کی طرف بلانے والا بھی ایک آزمائش ہے کیسے ؟* وہ کہتا ہے آؤ قرآن کی مجلس میں چلیں ، کوئی نیکی کا کام کریں اور ہم اس کی بات سن کر استطاعت رکھتے ہوئے نہ مانیں تو امتحان میں فیل ہو گئے • اسی طرح کچھ لوگ برائی کی طرف دعوت دیتے ہیں کسی برے کام کی طرف لے جاتے ہیں اور insist کرتے ہیں میری خاطر یہ کام کر لو ، فلاں جگہ تو جانا ہوگا یہ بھی آزمائش ہے اگر انسان جانتا ہے کہ یہ برائی کی دعوت ہے اور پھر وہ اس پر لبیک کہتا ہے تو انسان کے لیے مصیبت ہے • ان دونوں طرح کی آوازوں پر جو آپ کا طریقہ، آپ کا رد عمل ہوگا وہ آپ کا مستقبل بنائے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ *بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بہت talented ہوتے ہیں بہت سی صلاحیتیں ہوتی ہیں لیکن وہ اپنے خیر خواہوں کو نہیں پہچانتے جو انہیں کسی اچھے راستے کی طرف لگانا چاہتے ہیں* • گھروں میں ہی عموما والدین جو نصیحت کرتے ہیں وہ بچوں کو اچھی نہیں لگتی دوست جو باتیں کرتے ہیں چاہے ان کے مستقبل کے لیے نقصان دہ ہوں اس طرف چل پڑتے ہیں اپنی کمپنی پر ضرور نظر رکھنی چاہیے، میرا اٹھنا بیٹھنا میرا interaction کن لوگوں کے ساتھ ہے ؟ کیا یہ وہ لوگ جو خواہشات کی پیروی کرتے ہیں یا یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے دین کے پیروکار ہیں اگر آپ ان کے درمیان ہیں جو خواہشات کے پیروکار ہیں وہ آپ کو خواہشات کا بندہ بنا دیں گے ، سیدھے راستے سے ہٹا دیں گے ▪️ `يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَأْكُلُوٓا۟ أَمْوَٰلَكُم بَيْنَكُم بِٱلْبَـٰطِلِ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَـٰرَةً عَن تَرَاضٍۢ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوٓا۟ أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًۭا` ٢٩ دو چیزوں کے بارے میں بات کی گئی *مال اور ذات* *مال بھی امانت ہے اور جسم بھی امانت ہے* • مال کے بارے میں ہم اپنی من مانی نہیں کر سکتے جیسے چاہے کمائیں، جہاں چاہے خرچ کریں، شریعت کی حدود کو دیکھنا ہوگا اسراف ،فضول خرچی سے منع کیا گیا ہے • خود کشی سے منع کیا گیا ہے • اپنی ذات کو قتل کرنے سے بھی اور دوسروں کو بھی قتل کرنے سے بھی منع کیا آج کل یہ بہت آسان ہو گیا ہے کہنا I want to kill myself ایک دوسرے سے سن کر یہ باتیں cool لگتی ہیں شیطان کی ڈالی باتیں ہوتی ہیں *یاد رکھیں ایک غلط بات بار بار کوئی کہتا ہے تو وہ کر بھی گزرتا ہے* جب کسی کو ایسی بات کہتے سنیں تو علاج کریں اس کا *نتیجہ :* ہم اسے آگ میں جلائیں گے۔ *ابن عباس کہتے ہیں :* ہر وہ گناہ کبیرہ ہے جس کو اللہ نے جہنم کی، لعنت کی، غضب کی وعید پر ختم کیا ہے . رحماء بنت وسیم
❤️ 👍 😢 🙏 😂 🫀 40

Comments