Farhat Hashmi
February 26, 2025 at 01:36 PM
*تدبرِ قرآن:*
کل معانی القرآن - 9 میں تدبر کا ذکر آیا کہ عمل کے لئے قرآن مجید کی آیات پر غور و فکر کریں تو مجھے اخلاق حملة القرآن کا سبق یاد آیا اس میں تدبر کو اچھی طرح واضح کیا گیا ہے ۔
*تدبر کا مفہوم*
تدبر کا لغوی مطلب ہے گہرائی میں جا کر غور و فکر کرنا، کسی چیز کے انجام اور حقیقت کو سمجھنے کے لیے اس پر بار بار نظر ڈالنا۔ قرآن میں تدبر کا مفہوم *"آیات پر رکنا، ان میں غور و فکر کرنا اور ان سے متأثر ہونا تاکہ فائدہ حاصل ہو اور ان پر عمل کیا جائے"* ہے۔
ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کسی کلام میں تدبر کا مطلب ہے کہ انسان اس کے آغاز و انجام پر نظر کرے، بار بار اس پر سوچے، اور گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کرے۔ اس لیے کہ تَدَبُّرٌ تَفَعُّلٌ کے وزن پر ہے، جو شدت اور گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
*قرآن میں تدبر کیوں ضروری ہے؟*
ابن القیم کے مطابق، قرآن صرف تلاوت یا نماز میں قرأت کے لیے نہیں اترا بلکہ اس کا اصل مقصد تدبر، تفکر، اور ہدایت حاصل کرنا ہے۔ کیونکہ قرآن مجید:
- تاریکی سے روشنی عطا کرتا ہے۔
- گمراہی سے بھلائی کی طرف لے جاتا ہے
- جہالت سے علم کی طرف رہنمائی کرتا ہے
- گمراہی سے شفا دیتا ہے
- سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتا ہے
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
*"قرآن کا اصل مقصد اس کے معانی کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ہے۔ اگر کوئی حافظ قرآن تدبر اور فہم کے بغیر محض الفاظ یاد کر لے، تو وہ اہل علم و دین میں شمار نہیں ہوگا۔"* (مجموع الفتاوى، ج ۲۳، ص ۵۵)
*تدبر کے بغیر تلاوت کا نقصان*
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
*"قرآن کو ایسے تیز تیز نہ پڑھو جیسے اشعار پڑھے جاتے ہیں، اور نہ ہی ایسے بکھیر دو جیسے گھٹیا کھجوریں بکھیر دی جاتی ہیں۔"*
اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کو غور و فکر کے ساتھ، ٹھہر ٹھہر کر، اور اس کے معانی کو سمجھ کر پڑھنا چاہیے۔
*نتیجہ*
قرآن محض الفاظ کی تلاوت کے لیے نہیں آیا بلکہ اس کا اصل مقصد *ہدایت، تدبر، اور عمل* ہے۔ اگر قرآن دلوں کو نہیں بدل رہا، اگر تدبر سے محروم ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ حق ادا نہیں ہو رہا۔ لازم ہے کہ ہم قرآن کو گہرائی سے سمجھیں، اس پر عمل کریں، اور اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھالیں۔
ماخوذ اخلاق حملة القرآن - سبق ۷
آمنہ عرفان
❤️
👍
🤲
🙏
♥️
❤🩹
👌
39