
Ghulam Ghous
February 8, 2025 at 04:22 PM
کریم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنی امت سے محبت کا عالم!!
*ایک بار ضرور پڑھیں*
وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰى(5)
ترجمہ کنزالایمان
اور بیشک قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے۔
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآنِ مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا پڑھی:
رَبِّ اِنَّهُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِۚ فَمَنْ تَبِعَنِیْ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۚ وَمَنْ عَصَانِیْ فَاِنَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (ابراہیم:۳۶)
ترجمہ کنزالعرفان: اے میرے رب بیشک بتوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا تو جو میرے پیچھے چلے تو بیشک وہ میرا ہے اور جو میری نافرمانی کرے تو بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے۔
اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی یہ دعا پڑھی:
اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَۚ وَاِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ (مائدہ:۱۱۸)
ترجم کنزالعرفان: اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی غلبے والا حکمت والا ہے۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں دستِ مبارک اُٹھا کر اُمت کے حق میں رو کر دُعا فرمائی اور عرض کیا”اَللّٰھُمَّ اُمَّتِیْ اُمَّتِی“اے اللّٰہ میری امت میری امت۔ اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ تم میرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ۔ تمہارا رب خوب جانتا ہے مگر ان سے پوچھو کہ ان کے رونے کا سبب کیا ہے؟ حضرت جبریل نے حکم کے مطابق حاضر ہو کر دریافت کیا تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں تمام حال بتایا اور غمِ اُمت کا اظہار کیا۔ حضرت جبریل امین علیہ السلام نے بارگاہِ الٰہی عزوجل میں عرض کی کہ اے اللّٰہ! عزوجل، تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرماتے ہیں اور اللّٰہ تعالیٰ خوب جاننے والا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ جاؤ اور میرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہو کہ ہم آپ کو آپ کی اُمت کے بارے میں عنقریب راضی کریں گے اور آپ کے قلب مبارک کو رنجیدہ نہ ہونے دیں گے۔
( مسلم، کتاب الایمان، باب دعاء النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم لامتہ... الخ، ص۱۳۰، الحدیث: ۳۴۶(۲۰۲))
ابو البرکات عبداللّٰہ بن احمد نسفی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا!
جب تک میرا ایک اُمتی بھی دوزخ میں رہے گا میں راضی نہ ہوں گا۔
( مدارک، الضّحی، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۳۵۶)
❤️
3