NNNEWS22
NNNEWS22
February 27, 2025 at 10:19 PM
*برتن دھونے والے سپونج پر ’انسانی فضلے کے برابر جراثیم‘: اسے صاف کیسے رکھا جائے اور کتنے عرصے بعد بدلا جائے* سپونج ہر گھر کے کچن میں استعمال ہونے والی ایک عام سی چیز ہے جس کا استعمال ہم گندے برتنوں کو دھونے کے لیے کرتے ہیں۔ لیکن آپ کے کچن کا گیلا سپونج ایک ایسا ماحول فراہم کرتا ہے جو بیکٹیریا کے پنپنے کے لیے بہترین ہے۔ مگر اس سپونج میں کتنے خطرناک جراثیم ہوتے ہیں اور آپ کو اس کے متبادل یعنی واشنگ برش کا استعمال کیوں کرنا چاہیے؟ بیکٹیریا یا جراثیم کی ہر قسم اپنے پنپنے کے ماحول سے بخوبی واقف ہوتی ہے۔ کچھ زمین کی تہہ کے اندر، کچھ اُبلتے ہوئے ہائیڈرو تھرمل وینٹس میں تو کچھ برف سے اٹے سرد ترین علاقوں میں بھی اپنا گھر بنانا بخوبی جانتے ہیں۔ اور اگر بیکٹیریا سے پوچھا جائے کہ وہ کہاں رہنا سب سے زیادہ پسند کریں گے؟ تو یقیناً اُن کا جواب ہو گا کہ آپ کے باورچی خانے میں موجود سپونج میں! یعنی اس چیز میں جس سے ہم اپنے پانی کے گلاس، چمچے، پلیٹیں اور دیگچیاں وغیرہ دھوتے ہیں۔ سپونج بیکٹریا یا جراثیم کے لیے ایک جنت کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ سپونج گرم مرطوب، گیلے اور خوراک کے ذرات سے بھرے ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے یہ جراثیم یا بیکٹریا کی نشوو نما کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔ سنہ 2017 میں جرمنی کی فرٹ وانگن یونیورسٹی کے ایک مائیکرو بائیولوجسٹ مارکس ایگرٹ نے کچن کے استعمال شدہ سپنجوں میں بیکٹریا یا جراثیم سے متعلق اعداد و شمار شائع کیے تھے۔ انھوں نے ان سپنجز میں جراثیم کی 362 مختلف اقسام دریافت کی تھیں۔ اور ایک سپونج کی کچھ جگہوں پر بیکٹیریا کی کثافت 54 ارب جرثومے فی مربع سینٹی میٹر تک پائی گئی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ بہت بڑی تعداد ہے۔ یہ اتنی ہی زیادہ ہے جتنی آپ کو انسانی فضلے یعنی پاخانے میں ملتی ہے۔‘ سپونج میں متعدد چھوٹے چھوٹے سوراخ اور گڑھے ہوتے ہیں جن میں ان جراثیم یا بیکٹریا کو پنپنے کو بہترین موقع ملتا ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی کے مصنوعی حیاتیات کے ماہر لنگچونگ یو اور اُن کی ٹیم نے سنہ 2022 میں ایک تحقیقی مطالعے کے لیے سپونج کے پیچیدہ ماحول کو ماڈل بنانے کے لیے کمپیوٹر کا استعمال کیا۔ انھوں نے اس تحقیق میں پایا کہ مختلف سائز کے سوراخ والے سپونج سب سے زیادہ جراثیم کی نشو و نما کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان کی ٹیم نے ان سپونج میں ای کولی کی نشو و نما کر کے ان نتائج کی جانچ کی۔ ایگرٹ کا کہنا ہے کہ ’انھیں پتہ چلا کہ باورچی خانے کے سپونج میں مختلف سائز کے سوراخ ہونا ایک ایسی چیز ہے جو واقعی بیکٹیریا کی افزائش کے لیے اہم ہے۔‘ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ بات سمجھ میں آتی ہے کیونکہ آپ کے پاس ایسے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو خود بڑھنا پسند کرتے ہیں، اور آپ کے پاس ایسے بیکٹیریا ہوتے ہیں جنھیں دوسروں کی صحبت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک سپونج کے اندر آپ کے پاس اتنے مختلف ڈھانچے یا سوراخ ہوتے ہیں کہ ہر طرح کے بیکٹریا کو نشو و نما کا موقع ملتا ہے۔‘ سپونج یقینی طور پر بیکٹیریا کے لیے اچھے گھر ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم، یہ ضروری نہیں کہ یہ ہماری صحت کے لیے بھی خطرہ ہوں۔ بیکٹیریا ہر جگہ موجود ہیں۔ ہماری جلد پر، مٹی میں اور ہمارے ارد گرد ہوا میں، مگر یہ سبھی نقصان دہ نہیں ہیں۔ درحقیقت یہ بہت سے اہم کام بھی انجام دیتے ہیں۔ اس لیے اہم سوال یہ ہے کہ کیا سپونج میں پائے جانے والے بیکٹیریا کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت ہے؟

Comments