Shabab Al Quds
February 13, 2025 at 10:42 AM
نکل جائے دم، تیرے قدموں کے نیچے!!
بدھ کی رات غزہ میں ایک عجیب اور ایمان افروز واقعہ پیش آیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے اسپتال "مستشفی شہداء الاقصیٰ" میں اچانک انتقال کرجانے والے نوجوان ڈاکٹر نے سب کو اشکبار کر دیا اور لوگ اس کی موت پر رشک کرنے لگے۔
صوم و صلوٰۃ کے پابند متقی و خوبرو نوجوان ڈاکٹر محمد أبو رويضة شہداء الاقصیٰ اسپتال میں چائلڈ اسپیشلسٹ تھے۔ ان کی عمر صرف 33 برس تھی۔ مذکورہ اسپتال کے ڈاکٹر حسن بشیر کا الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ میں اور ڈاکٹر محمد ایک ہی وارڈ میں کام کرتے تھے۔ بدھ کی رات ہم دونوں کی نائٹ ڈیوٹی تھی۔ عشاء کی نماز باجماعت پڑھ کر ڈاکٹر محمد نے وارڈ میں مجھ سے کہا کہ میں تھک گیا ہوں۔ کچھ دیر آپ میری جگہ ڈیوٹی دیں، میں تھوڑا سا آرام کرکے آتا ہوں۔ یہ کہہ کر ڈاکٹر محمد اپنے کمرے میں چلے گئے۔
لیکن دیر تک وہ واپس نہیں آئے۔ جب رات 3 بجے تک ان کا پتہ نہ چلا تو ڈاکٹر حسن بشیر کو تشویش لاحق ہوئی۔ ڈاکٹر بشیر کا کہنا تھا کہ وہ ڈیوٹی میں وقت کے بڑے پابند تھے۔ لیکن مجھے اندازہ تھا کہ آج ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ اس لئے میں نے کئی بار کال کی، مگر کوئی جواب نہ ملا تو میں ساتھی کو دیکھنے اس کے کمرے میں پہنچا۔ دیکھا کہ دروازہ اندر سے بند ہے۔ کھڑکی سے جھانکا تو ڈاکٹر محمد مصلے پر سجدے میں ہیں۔ قریب میں قرآن کریم کھلا ہوا ہے۔ آوازیں دیں، مگر بے سود۔ اس لئے مجبور ہو کر میں کمرے کے عقبی دروازے سے اندر داخل ہوا۔ ڈاکٹر محمد کو ہلا کر دیکھا کہ سجدے میں ان کی روح پرواز کر چکی تھی اور قرآن کریم کی سورۂ رعد کے صفحات کھلے ہوئے تھے۔
ڈاکٹر حسن بشیر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد میرے بہت گہرے اور پرانے دوست تھے۔ 2006ء میں ہم دونوں ایک ساتھ تعلیم کے لئے سوڈان گئے تھے۔ وہیں طب کی تعلیم حاصل کی۔ وہ بہت ہی متقی و پرہیزگار نوجوان تھے۔ قرآن کریم کے عاشق تھے۔
ڈاکٹر محمد وفات سے قبل سورۂ رعد کے تیسرے صفحے کی تلاوت کر رہے تھے، جہاں آیت سجدہ بھی ہے۔ جسے تلاوت کرکے انہوں نے اپنے رب تعالیٰ کے قدموں میں سر رکھا اور سجدے میں ہی اپنے مالک حقیقی کے حضور پہنچ گئے۔ واضح رہے کہ حدیث پاک کی روشنی میں انسان سب سے زیادہ اپنے رب کو قریب سجدے میں ہوتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ سجدہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کے دو قدموں کے درمیان سجدہ کرتا ہے۔ (رواہ سعید بن منصور فی سننہ)
نکل جائے دم تیرے قدموں کے نیچے
یہی دل کی حسرت، یہی آرزو ہے
شہدا الاقصیٰ اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کمال خطاب کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد 3 برس سے ہمارے یہاں بطور چائلڈ اسپیشلسٹ خدمات انجام دے رہے تھے۔ ہر ایک ان کے اخلاق کا گروید تھا۔ اس وجہ سے ان کی شہرت بھی بہت ہوگئی تھی۔ بس ان کی اچانک وفات سے سب کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔
وفات سے کچھ دیر قبل ڈاکٹر محمد نے اپنے فیس بک پر آخری اسٹیٹس کے طور پر آیت لکھی:
ترجمہ ’’اور تیرا رب بڑا بخشنے والا اور رحمت والا ہے۔‘‘ (سورۂ کہف، آیت 58)
پھر یہ دعا لکھی: ’’یا اللہ! مسلمان مردوں اور عورتوں کی مغفرت فرما، زندوں کی بھی اور مردوں کی بھی اور ہمیں حالتِ ایمان میں موت دے۔‘‘
ڈاکٹر محمد کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ غزہ کے المغازی مہاجر کیمپ میں مقیم تھے۔ ڈاکٹر بشیر کے بقول وہ تندرست تھے اور انہیں کوئی بیماری لاحق نہیں تھی۔ وہ اخلاق کریمہ کے مالک تھے۔ ہر ایک سے محبت کرنا اور محبت سمیٹنا ان کا شیوہ تھا۔ اللہ تعالیٰ انہیں غریق رحمت فرمائے اور قرب کے اعلیٰ مراتب سے نوازے۔ آمین۔
❤️
🤲
😢
🫀
🌟
👍
🙏
🤍
59