The  Islamic Balochistan Post
The Islamic Balochistan Post
February 18, 2025 at 11:59 PM
برادران کرام ! صبر کیجئے ۔۔۔۔ صبر اختیار کیجیے ۔۔۔ صبر کا مرتبہ یقینا بہت عظیم ہے ۔ اللہ نے بھی یہی فرمایا ہے کہ "رباط'" سے پہلے خود بھی صبر کرو اور دوسروں کو بھی صبر کی تلقین کرو۔ فرمایا : يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوا اصۡبِرُوۡا وَصَابِرُوۡا وَرَابِطُوۡا وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ  ۞ ترجمہ: اے ایمان والو، صبر کرو، صبر کی تلقین کرو، آپس میں بندھے اور جڑے رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ فلاح پاسکو۔ (سورۃ آل عمران 200) جـــہــاد کا کام صبر کے بغیر جاری نہیں رہ سکتا کیونکہ جــہــــاد بھاری عبادت ہے اور اس میں سے بھی آپ کے لیے سب سے زیادہ شاق یہ ہے کہ اپ کو ایسے گروپ کے ساتھ رہنا پڑے جس کے انداز یا اطوار آپ کو پسند نہ ہوں ، ان کا سلوک آپ کو مزہ نہ دے لیکن آپ صبر کرنے پر مجبور ہوں۔۔۔۔ پورا ںدلہ ۔۔۔۔ اور کامل ثواب آپ کو اپنے ساتھیوں پر صبر کیے بغیر کیسے مل سکتا ہے؟ صحیح میں ہے " جنگیں دو قسم کی ہیں ؛ ایک وہ جو اللہ کی مرضی کی خاطر ہو جس میں انسان خوشی سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوا حصہ لے، مسکراتے چہرے سے سب کو ملے، فضولیات سے پرہیز کرے اور لوگوں کی غلطیوں سے صرف نظر کرے اور دوسرا وہ جو جنگ میں خوشی سے شریک ہو ، امیر کی اطاعت کرے ، اپنی بہترین چیز انفاق کرے ، فساد سے بچے ، اس دوسرے شخص کا سونا اور جاگنا ہر چیز اجر کی مستحق ہے۔" یعنی آپ کو پانچ شرائط پوری کرنی ہیں یہ کہ : 1) فقط اللہ کی مرضی کی خاطر نکلیں 2) امیر کی اطاعت کریں 3) اپنے ساتھیوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں 4) اپنا مال خرچ کریں 5) فساد سے بچیں ، چغل خوری نہ کریں ، غیبت نہ کریں، حسد نہ کریں، تفرقہ نہ پھیلائیں ، پھوٹ نہ ڈالیں، غرور نہ کریں، ریاکاری نہ کریں، خودپسندی نہ دکھائیں، دوسروں کو حقیر نہ سمجھیں، اگر ان کو اپنے سے بہتر نہ سمجھ سکیں تو کم ازکم اپنے جیسا اپنا بھائی ضرور سمجھیں ۔ بہتر یہ ہے کہ دوسروں کو اپنے سے اچھا سمجھا جائے۔ عیبوں کی جستجو نہ کی جائے۔ اپنے بھائی کی آنکھ کا تنکا دیکھنے کی کوشش نہ کی جائے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی آنکھ کا شہتیر تو دیکھتا نہیں دوسروں کی آنکھ کا تنکا دیکھ لیتے ہو۔ اپنے عیبوں کی طرف دیکھیے اپنی طرف صرف نظر کیجئے تب آپ دوسروں پر صبر کرسکیں گے۔ اور تب آپ کو پتہ چلے گا کہ سب سے زیادہ جس کی اصلاح کی ضرورت ہے وہ تو خود آپ ہی ہیں۔ اَوَلَمَّاۤ اَصَابَتۡكُمۡ مُّصِيۡبَةٌ قَدۡ اَصَبۡتُمۡ مِّثۡلَيۡهَا ۙ قُلۡتُمۡ اَنّٰى هٰذَا‌ؕ قُلۡ هُوَ مِنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِكُمۡ ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ ۞ ترجمہ: کیا تم پر پہلے بھی (ایسی ہی) مصیبت نہیں آچکی؟ تمہیں اس سے دگنی مصیبت کا سامنا کرنا پڑا تو تم نے کہا یہ کیا! یہ کہاں سے آگئی؟ کہو یہ تمہاری ہی طرف سے آئی ہے۔ اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے۔ (سورۃ آل عمران 165) بحوالہ مجــــاہـــد کا زاد راہ 14 شیخ عبداللہ عزام رحمتہ اللہ علیہ

Comments